ہوم << ادھورے خواب کا نوحہ - نغمہ حسین

ادھورے خواب کا نوحہ - نغمہ حسین

"ہمیں ماتھے پہ بوسہ دو ہمیں تتلیوں کے دیس جانا ہے " زاویار احمد کی آنکھیں بند تھیں. وہ سیدھا لیٹا معصوم فرشتہ معلوم ہوتا تھا .
"وہ کہاں ہے " میں نے پوچھا
"وہ بہشت کے اس پار ! جنت کی زمینوں پر !" اس کی لمبی پلکوں والی ستارہ آنکھیں کھلیں اور اس کے ہونٹوں پر ایک دل موہ لینے والی مسکراہٹ کھیلنے لگی

"ایسی باتیں نہیں کیا کریں میرا سانس سینے میں گھٹ جاتا ہے " میں بھی اس کی رمز شناس تھی

" ایک دن چلتے سانس تھم جانے ہیں. دل رک جانے ہیں. وہ روز آخری ہوگا "
سیاہ پلکیں آنکھوں کا بوجھ سہار نہیں سکیں تو اس نے دوبارہ آنکھیں موند لیں

"آپ چاہتے ہیں کہ میں چلی جاؤں. "
"نہیں میں چاہتا ہوں کہ زندگی کی بچی کھچی ساعتیں تمہاری آنکھوں میں دیکھ کر گزار لوں "
دوبارہ خواب ناک آنکھیں کھلیں اور میرے چہرے کا طواف کرنے لگیں

" پتا ہے شانی میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے "
"جانتی ہوں " میرے لہجے میں کرب اترا سانسیں بوجھل اور دل کی دھڑکن تیز ہونے لگی !

" پھر فخر کے ساتھ صبر کرنا . کبھی ان آنکھوں میں آنسو مت آنے دینا !" زاویار احمد کتنا کٹھور ہے پہلا خیال دماغ کی دہلیز پر یہی اترا
" کتنی آسانی سے کہ دیتے ہیں نا بنا یہ سوچے کہ میرے دل پر کیا قیامت گزر جاتی ہے !"
میں سسک پڑی تھی اس کا ہاتھ تھاما اور اپنی آنکھوں سے لگا لیا میں اس کے بنا کتنی ادھوری تھی .

" ایسا ہی ہوں میں یہ تو مجھے اپنانے سے پہلے سوچنا تھا اس بازی میں شہ مات بھی ہو سکتی ہے لڑکی. "
وہ دلکشی سے مسکرایا .

" محبت میں ہار جیت ہوتی ہی کہاں ہے؟ آپ ہاریں تو میری ہار ہے. میں جیتوں تب بھی میری ہار ہے. میں تو ہر طرف سے بند گلی میں پھنس جاتی ہوں. "
میں کتنی بے بس تھی .

تتلیوں کے دیس جانے والا جب لہو میں بھیگے ہوئے لباس میں گھر لوٹا تو اس کی گھنی سیاہ مڑی ہوئی لانبی پلکیں آنکھوں کو ڈھانپے ہوئے تھیں.
جنہیں دیکھ کر میرا دل اس دن سچ میں سینے میں گھٹ گیا تھا ! اس کے کشادہ ماتھے کے سوا ہر حصہ لہو رنگ تھا. میرا جی چاہا اس کے ماتھے پر بوسہ دوں. اسے تتلیوں کے دیس جانا ہے.
اس کی قبر پر فاتحہ کے لیے ہاتھ اٹھاتے ہوئے دل سینے کے پنجرے میں سسک رہا ہے. آنکھوں کے کٹورے لبالب چھلکنے کو بے تاب ہیں. لیکن کیا کروں اس کے حکم کی تعمیل بھی تو ضروری ہے. فخر کے ساتھ صبر کرنا ہے .مجھے اس کی قربانی رائیگاں نہیں جانے دینی. وہ کہتا تھا تم روؤ گی تو میری روح کو تکلیف ہوگی. شہیدوں کی بیویاں کب ماتم کرتی ہیں لڑکی !"