اسلام ایک کامل دین ہے، جو ہمیں ہمیں بغیر محنت ومشقت کے مل گیا ہے، تاریخ گواہ ہے، کہ دین اسلام کے لیے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کیسی کیسی قربانیاں دیں، دین اسلام کے لیے انہوں نے اپنا مال، اپنی اولاد، اپنی جانیں، سب کچھ قربان کردیا۔
دین اسلام ایک کامل دین ہے، اس کے پیچھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محنت اور قربانیوں کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی کاوشیں بھی شامل ہیں، جو تاریخ اسلام کا روشن باب ہیں، جو رہتی دنیا تک کے مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ جب ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور دین اسلام کی گواہی دی، ایسے میں عرب معاشرہ جہالت، ضلالت، کفر وشرک میں ڈوبا ہوا تھا۔ اس وقت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے دین اسلام قبول کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنی جانیں پیش کیں۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایمان لانے میں پہلے نمبر پر تھے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے رفیق ثابت ہوۓ، آپ علیہ الصلاۃ والسلام کا ساتھ کبھی بھی نہیں چھوڑا، یہاں تک کہ ہجرت بھی آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے ساتھ فرمائی۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو بڑے جلیل القدر صحابی رسول تھے، دین اسلام کو ان سے بہت زیادہ تقویت ملی، ان کے اسلام لاتے ہی علی الاعلان نماز پڑھائی جانے لگی، اذانیں دی جانے لگی۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت زیادہ مالدار تھے، انہوں نے اپنے مال کا زیادہ تر حصہ دین اسلام کے لیے وقف کردیا۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شرکت فرماتے، اور دل وجان سے لڑتے۔
حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ننگی کمر کرنے کے بعد سخت ترین دھوپ میں لٹا دیتے تھے، جلتے انگارے ان کی پشت کے نیچے بچھادیۓ جاتے، ان کی کمر کی چربی سے انگارے تیزی سے بڑھک جاتے، مگر زبان پر" احد" احد" کے نعروں سے تر رہتی تھی۔
حضرت خباب بن الارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی جلتے انگاروں پر لٹا دیا جاتا تھا۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب ہجرت فرمائی، اپنی بیوی اور بچے سے اسلام کی خاطر دور رہنا پڑا۔
حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ان کے شوہر کو دین اسلام لانے کی وجہ سے شہید کردیا گیا۔
حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مکہ مکرمہ میں شہید کردیا گیا۔
تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے دین اسلام کے لیے بے شمار قربانیاں دیں۔ جب مکہ میں ظلم وجبر بڑھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ہجرت کی اجازت دی، ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپنا وطن چھوڑا، صرف اسلیٔے کہ دین کی حفاظت ہو، آزاد فضاؤں میں دین اسلام کے احکامات ادا کیۓ جاسکیں۔
غزوہ بدر، غزوہ احد، خندق، تبوک، اور دیگر غزوات میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،اور اپنی جانیں راہ حق کے لیے قربان کیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے دنیا کے کونے کونے تک دین اسلام کو پہچانے کے لیے سفر کیا۔ تمام حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے علم دین کی خدمت میں اپنی زندگیاں صرف کیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی قربانیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ دین اسلام بہت سی جماعتوں کی کوششوں سے وجود میں آیا ہے.
دین اسلام کے لیے انہوں نے سب کچھ قربان کیا، انہوں نے صرف زبان سے اقرار نہیں کیا، بلکہ عمل بھی کیا، اسلام کی جسمانی قربانیوں کے ساتھ مال کی قربانیاں، اولاد کی قربانیاں، اور مسلسل جدوجہد سے وجود میں آئی۔
ہمیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور صحابیات رضوان اللہ علیہن اجمعین کی قربانیاں سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔
تبصرہ لکھیے