اللّٰہ تعالیٰ کی تخلیق کردہ اس کائنات میں سب سے افضل مخلوق انسان ہے، جسے عقل، شعور، اور اختیار عطا کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو محض یونہی پیدا نہیں کیا، بلکہ ایک عظیم مقصد کے تحت اسے دنیا میں بھیجا ہے۔ وہ مقصد کیا ہے؟ وہ یہ ہے کہ انسان اپنے خالق کی پہچان کرے، اس کی بندگی اختیار کرے، اور اپنی ساری زندگی کو اس کے احکامات کے تابع بنائے۔
قرآن مجید میں اللّٰہ تعالیٰ صاف الفاظ میں فرماتا ہے: وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون "اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔" (الذاریات: 56)
یعنی انسان کا مقصدِ حیات صرف اور صرف اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت ہے۔ عبادت کا مفہوم صرف نماز، روزہ، زکوٰۃ یا حج تک محدود نہیں، بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں اللہ کے احکامات کو ماننا اور اس کی رضا کو مقدم رکھنا ہی اصل عبادت ہے۔
یہ دنیا ایک امتحان گاہ ہے۔ یہاں انسان کو مختلف آزمائشوں سے گزارا جاتا ہے—کبھی مال و دولت سے، کبھی صحت و بیماری سے، کبھی خوشی سے اور کبھی غم سے۔ ان سب میں دیکھا جاتا ہے کہ بندہ اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی کرتا ہے یا اپنے رب کے احکامات کو ترجیح دیتا ہے۔ اگر وہ اپنی خواہشات کو اللّٰہ کی رضا کے تابع کر دے، اپنے جذبات، غصے، لالچ، حسد، اور غرور پر قابو پا کر اللہ کے حکم کو فوقیت دے، تو یہی اس کی اصل کامیابی ہے۔
دنیا کی وقتی لذتیں، خواہ وہ کتنی ہی دلکش کیوں نہ ہوں، فانی ہیں۔ آج جو چیز ہمیں خوشی دیتی ہے، کل وہی غم کا باعث بن سکتی ہے۔ لیکن جو خوشی اللہ کی رضا سے حاصل ہوتی ہے، وہ دائمی ہے، نہ ختم ہونے والی۔ اگر انسان دنیا میں اللہ کے دین پر چلنے کی وجہ سے نقصان اٹھاتا ہے، لوگوں کے طعنوں کا سامنا کرتا ہے، یا کسی قسم کی قربانی دیتا ہے، تو یہ سب کچھ عارضی ہے۔ آخرت کی جنت اس کے بدلے میں ایک ایسا انعام ہے جو نہ آنکھوں نے کبھی دیکھا، نہ کانوں نے سنا، اور نہ ہی کسی دل میں اس کا خیال آیا۔
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے: أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ
"کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم نے تمہیں بے مقصد پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف لوٹائے نہ جاؤ گے؟" (المؤمنون: 115)
اس بات کی گہرائی کو سمجھنے والا انسان کبھی بھی اپنی زندگی کو صرف دنیاوی لذتوں کے پیچھے ضائع نہیں کرتا۔ وہ جانتا ہے کہ ایک دن اسے اپنے رب کے حضور پیش ہونا ہے، اور اس دن وہی کامیاب ہوگا جو اللہ کی رضا کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوا۔ لہٰذا اے انسان! اپنے نفس کو اپنے رب کے تابع کر، کیونکہ وہی رب ہے جس نے تجھے پیدا کیا، تجھے عقل دی، ہدایت دی، اور ہر لمحہ تجھ پر مہربان رہا۔ دنیا کے فریب میں نہ آ، کیونکہ اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے، اور اصل کامیابی وہی ہے جسے اللہ کامیاب کہے۔
تبصرہ لکھیے