دنیا کی تاریخ میں کچھ سرزمینیں وہ ہیں جن پر خون بہتا ہے، لیکن وہ سرزمینیں مر نہیں جاتیں، بلکہ نئی روح لے کر اٹھ کھڑی ہوتی ہیں۔ فلسطین، اور بالخصوص غزہ، آج وہی زندہ زمین ہے۔ جہاں ہر بچہ اپنی آنکھوں میں قیامت کے مناظر لیے پیدا ہو رہا ہے، اور ہر ماں اپنے بیٹے کی شہادت پر "الحمدللہ" کہہ کر جنت کے دروازے کھول رہی ہے۔
یہ غزہ ہے، جہاں گھروں کی چھتیں ٹینکوں کے سامنے ڈھال بنی ہوئی ہیں،
جہاں قرآن کی تلاوت ملبوں کے بیچ گونج رہی ہے،
جہاں اذانیں جنگی طیاروں کی گرج سے بلند تر ہیں۔
اور دوسری طرف…
ہم ہیں — دنیا کی سب سے بڑی امت، مگر سب سے زیادہ خاموش۔
ہم وہ ہیں جو ہر جمعہ فلسطین کے حق میں نعرے تو لگاتے ہیں، مگر عمل سے خالی ہیں۔
ہمارے حکمران وہ ہیں جو امت کا سرمایہ بننے کے بجائے سامراج کے غلام بن چکے ہیں۔
قرآن ہمیں چیخ چیخ کر پکار رہا ہے:
"اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے، انہیں مردہ نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں۔"
(سورہ آل عمران:169)
جو شہید ہو رہے ہیں، وہ تو زندہ ہیں —
مردہ تو ہم ہیں، جو ان کی لاشوں پر تبصرے تو کر رہے ہیں مگر دل میں درد نہیں رکھتے۔
ہم وہ زندہ لاشیں ہیں جو امت کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے سوال اٹھاتے ہیں:
"غزہ والوں نے کیا کیا تھا؟"
"یہ جنگ کیوں ہو رہی ہے؟"
ہم کیوں بھول جاتے ہیں کہ فلسطین صرف ایک زمین کا نام نہیں، بلکہ ایک امانت ہے۔
ہم کیوں نہیں دیکھتے کہ بیت المقدس ہمارا قبلۂ اول تھا، جہاں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کا سفر کیا،
اور ہم کیوں اتنے بے حس ہو گئے ہیں کہ اس مقدس سرزمین پر خون بہتا ہے اور ہم سوئے رہتے ہیں؟
یہ وقت جاگنے کا ہے، امت کو جگانے کا ہے۔
ہمیں اب صرف دعاؤں سے نہیں، عزم، بیداری اور یکجہتی سے آگے بڑھنا ہو گا۔
ہمیں سوشل میڈیا پر پوسٹیں شیئر کرنے سے بڑھ کر اپنے کردار میں بیداری لانی ہو گی۔
ہمیں بچوں کو بتانا ہو گا کہ فلسطین صرف ایک مسئلہ نہیں، یہ ایمان کا حصہ ہے۔
اگر آج بھی ہم اپنے دلوں کو زندہ کر لیں،
اپنے اعمال کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھال لیں،
اپنے حکمرانوں سے سوال کریں، ان پر دباؤ ڈالیں کہ وہ صرف بیانات نہ دیں بلکہ عملی اقدامات کریں،
تو وہ وقت دور نہیں جب مسجدِ اقصیٰ سے دوبارہ اذانِ بلالی گونجے گی،
جب معصوم فلسطینی بچوں کی آنکھوں میں آنسو نہیں، فتح ہو گی،
جب غزہ کے شہیدوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
اہلِ غزہ زندہ ہیں... اور ہمیں اب زندگی سیکھنی ہے ان سے۔
آئیے آج سے ہم خاموش تماشائی بننے کے بجائے کاروانِ حق کا حصہ بنیں۔
کلمہ گو بن کر جینا سیکھیں،
اور امتِ مسلمہ کی غیرت کو جگائیں،
تاکہ قیامت کے دن ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شرمندہ نہ ہوں۔
تبصرہ لکھیے