ہوم << فلسطین کے ساتھ یکجہتی کہاں ہے؟ سیدہ لاریب کاظمی

فلسطین کے ساتھ یکجہتی کہاں ہے؟ سیدہ لاریب کاظمی

آج بھی جب غزہ کا کوئی معصوم بچہ اسرائیلی بمباری میں زخمی ہوتا ہے، اس کی چیخیں فضا میں گونجتی ہیں، مگر ہماری مسجدوں کے مینار خاموش ہیں۔ آج بھی جب فلسطینی ماؤں کے ہاتھوں سے ان کے بچوں کے لاشے چھین لیے جاتے ہیں، تو ان کے آنسوؤں کا کوئی خریدار نہیں۔ آج بھی جب مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال ہوتی ہے، تو ہماری حکومتوں کے بیانات میں صرف "تشویش" کا لفظ گونجتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اے مسلم امہ! تیری یکجہتی کہاں گئی؟ تیری غیرت کہاں سو گئی؟

وہ وقت جب مسلمان ایک تھے
تاریخ گواہ ہے کہ جب صلیبیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کیا تو سلطان صلاح الدین ایوبی نے تمام مسلمانوں کو یکجا کیا اور فلسطین کو آزاد کرایا۔ جب چنگیز خان کی وحشی فوجیں مسلمانوں پر ٹوٹ پڑیں تو سلطان الظاہر بیبرس نے تمام امت کو متحد کیا اور منگولوں کو عبرتناک شکست دی۔ مگر آج؟ آج تو ہماری حکومتیں اسرائیل کے ساتھ تعلقات عامہ کرنے میں فخر محسوس کرتی ہیں۔ فلسطینیوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والوں کے ساتھ اقتصادی معاہدے ہوتے ہیں۔ کیا یہی ہے ہماری اسلامی بھائی چارے کی تعریف؟

امریکی پٹھو حکمران اور عرب لیڈروں کی خاموشی
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکو—یہ وہ ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کرکے اپنے فلسطینی بھائیوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ کیا یہی صلہ ہے ان مظلوموں کا جو 75 سال سے اپنی زمینوں پر قابض صہیونیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں؟ کیا یہی جواب ہے ان لاکھوں شہیدوں کا جن کے خون سے فلسطین کی زمین سرخ ہو چکی ہے؟

ہم فلسطین کے ساتھ ہیں کے نعرے تو ہر سال قراردادوں تک محدود ہو جاتے ہیں۔ لیکن عملی طور پر کیا ہوتا ہے؟ تیل کی قیمتیں کم کرنے پر بات ہوتی ہے، بائیکاٹ کی بات ہوتی ہے، مگر کوئی فیصلہ کن اقدام نہیں ہوتا۔ کیا یہی کافی ہے؟ کیا یہی وہ حمایت ہے جس کا فلسطینیوں کو حق ہے؟

عوامی یکجہتی مگر حکومتی بے حسی
دنیا بھر کے مسلمان گلیوں میں نکل آتے ہیں۔ لاہور سے لندن تک، کراچی سے کشمیر تک، ہر طرف "فلسطین زندہ باد" کے نعرے گونجتے ہیں۔ مگر ہماری حکومتیں؟ وہ سفارتی بیان بازی سے آگے نہیں بڑھتیں۔ کیا ہم نے وہ حدیث بھلا دی جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے جو کوئی کسی ظلم کو دیکھے تو اسے چاہیے کہ ہاتھ سے روکے، اگر نہیں تو زبان سے، اور اگر وہ بھی نہ کر سکے تو دل سے برا مانے، اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔

کیا ہم دل سے بھی برا نہیں مانتے؟ کیا ہماری آنکھیں اب آنسوؤں سے بھی خالی ہو چکی ہیں؟

کب تک خاموش رہیں گے؟
فلسطین صرف ایک زمین کا ٹکڑا نہیں، یہ ہمارے ایمان کا امتحان ہے۔ اگر آج ہم خاموش رہے، تو کل ہمارے گھروں پر بھی قبضہ ہوگا۔ تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ہمیں اپنی حکومتوں سے سوال کرنا ہوگا: **"اگر آج فلسطین کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے، تو کل کس کے ساتھ کھڑے ہو گے؟

وقت آ گیا ہے کہ ہم صرف نعرے لگانے کی بجائے عملی اقدامات کریں۔
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
- اپنی حکومتوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ فلسطین کے حق میں واضح موقف اپنائیں۔
- سوشل میڈیا پر آواز بلند کریں—خاموشی ظالم کا ساتھ دینے کے برابر ہے۔
- مالی امداد کریں، دعاؤں میں فلسطین کو یاد رکھیں۔

یاد رکھیں، ظلم کے خلاف خاموشی بھی ایک جرم ہے۔
فلسطین زندہ باد! 🇵🇸