معروف کتاب “ارض مقدس” جناب ابو الحسن نعیم صاحب کی کاوش ہے۔ یہ کتاب راقم کے زیر مطالعہ رہی۔یہ کتاب 95 صفحات پر مشتمل ہے۔
میری ذاتی رائے کے مطابق یہ کتاب وقت کی اہم ضرورت تھی جس پر مصنف نے قلم اٹھا کر ایک اہم فریضہ ادا کیا ہے۔ واضح کرتا چلوں کے 7 اکتوبر 2023ء کے بعد بیت المقدس اور غزہ پٹی کے حالات میں جو تیزی سے تبدیلی آئی ہے اور جس طرح قابض صیہونی فوجیوں نے ارضِ مقدس پر اپنے جھوٹے دعوٶں کی بنیاد پر جو مظالم ڈھائے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ ان حالات میں ضروری تھا کہ لوگوں کے ذہن میں ارضِ مقدس پر جو یہودیوں کے دعوے کے مطابق ان کی سرزمین ہے، کی ثبوتوں کے ساتھ قلعی کھول دی جائے۔
اس کتاب میں محترم ابوالحسن نعیم صاحب نے بیت المقدس یعنی ارضِ مقدس کی کتاب اللہ ،اور احادیث رسول کی روشنی میں نا صرف اہمیت وفضیلت بیان کی ہے بلکہ وہ تمام شواہد بھی سامنے لا کر رکھ دیے ہیں جن سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بیت المقدس کے حقدار صرف مسلمان یعنی امت مسلمہ ہے اور یہودی غاصب اور قابض ہیں اور ان کے خلاف ارض مقدس کی آزادی کی جدو جہد فرض ہے ۔
اس کے بعد مصنف نے او آئی سی کے ذمہ داران کو یہ بھی بتایا ہے کہ بیت المقدس کی حفاظت اور فلسطین کی آزادی او آئی سی کے منشور کا حصہ ہے بلکہ او آئی سی کے قیام کا اہم سبب بھی یہی بنا تھا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ او آئی سی کا کام آمدن نشستن برخاستن سے زیادہ کچھ نہیں رہا۔
مزید اس کتاب میں اس وقت امت مسلمہ کی کیا ذمہ داری ہے؟ اور اس ذمہ داری کو نبھانا کیسے ہے؟ عوام میں شخصی اور اجتماعی شعور کیسے اجاگر کیا جائے؟ ان سوالات پر بھی مفصل بحث کی گئی ہے اور بتایا گیاہے کہ کن کاموں کو بخوبی سرانجام دے کر اللہ تعالی کی مددحاصل کی جاسکتی ہے اور مایوسی کی لہر کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ اس بات کو مصنف نے تاریخی مثالوں سے اچھے طریقے سے سمجھانے کی کوشش کی ہے۔
بہرحال مختصر یہ کہ مصنف نے مختصر اور جامع انداز تحریر اپناتے ہوئے لوگوں کے ذہنوں میں ابھرتے ہوئے سوالات کا بہت علمی اور تحقیقی جواب دیا ہے جو کہ وقت کی اہم ضرورت تھی۔ یہ کتاب مسئلہ فلسطین اور ارضِ مقدس کے حوالے سے آگاہی پھیلانے میں بہت معاون ومددگار ثابت ہوگی۔



تبصرہ لکھیے