پاکستان میں تعلیم کا نظام بہت کمزور ہے۔ ملک کا ہر تیسرا شخص پڑھا لکھا نہیں ہے، اور تقریباً دو کروڑ سے زائد بچے ایسے ہیں جو کبھی اسکول کے دروازے تک نہیں پہنچ پاتے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کی حالت بہت خراب ہے۔ زیادہ تر اسکولوں کی عمارتیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، کمرے میں بہت زیادہ بچے ہوتے ہیں، اور پڑھانے کے لیے درکار چیزیں جیسے کتابیں، کاپیاں اور دیگر سامان بھی پورا نہیں ہوتا۔ اساتذہ کی تعداد بھی کم ہے، اور جو ہیں انہیں جدید طریقوں سے پڑھانے کی تربیت نہیں دی جاتی۔
دوسری طرف پرائیویٹ اسکولوں میں حالات کچھ بہتر ہیں، لیکن ان کی فیس اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ غریب گھرانوں کے بچے وہاں پڑھنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس طرح ملک میں دو طرح کے تعلیمی نظام چل رہے ہیں – ایک امیروں کے لیے اور دوسرا غریبوں کے لیے۔
پڑھائی کے طریقے میں بھی بہت خرابیاں ہیں۔ زیادہ تر اسکولوں میں بچوں کو صرف یاد کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ انہیں نہ تو سوچنے سمجھنے کا موقع دیا جاتا ہے، نہ ہی ان کے اندر سے سوال کرنے کی ہمت پیدا کی جاتی ہے۔ آج کے دور میں جبکہ کمپیوٹر اور انگریزی زبان کی بہت اہمیت ہے، زیادہ تر اسکولوں میں ان کی سہولیات موجود نہیں ہیں۔
یونیورسٹیوں کی حالت بھی اچھی نہیں ہے۔ حکومت اعلیٰ تعلیم پر بہت کم رقم خرچ کرتی ہے۔ پرائیویٹ یونیورسٹیاں معیاری تعلیم تو دیتی ہیں، لیکن ان کی فیس اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ عام آدمی کے بچے وہاں داخلہ نہیں لے سکتے۔
اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فوری طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے تو تعلیم کے لیے زیادہ سے زیادہ رقم مختص کرنی ہوگی۔ اسکولوں کی مرمت کرنی ہوگی، نئے کمرے بنانے ہوں گے، اور پڑھائی کے لیے تمام ضروری سامان مہیا کرنا ہوگا۔ اساتذہ کی تعداد بڑھانی ہوگی اور انہیں جدید ترین طریقوں سے پڑھانے کی تربیت دینی ہوگی۔
نصاب تعلیم میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ایسا نصاب بنانا ہوگا جو بچوں کو صرف یاد کرنے پر نہیں بلکہ سمجھنے اور سوچنے پر مجبور کرے۔ ساتھ ہی ہنر مندی کے کورسز بڑھانے ہوں گے تاکہ نوجوان تعلیم مکمل کرنے کے بعد روزگار حاصل کر سکیں۔ غریب خاندانوں کے بچوں کے لیے مفت تعلیم کا انتظام کرنا ہوگا۔ دور دراز کے علاقوں میں آن لائن تعلیم کو فروغ دینا ہوگا تاکہ وہاں کے بچے بھی تعلیم سے محروم نہ رہ جائیں۔
اگر ہم واقعی چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک ترقی کرے تو ہمیں تعلیم کو سب سے پہلی ترجیح دینی ہوگی۔ ہر بچے کو، چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو، معیاری تعلیم ملنی چاہیے۔ کیونکہ یہی تعلیم ہمارے ملک کو مضبوط بنائے گی اور ہمیں دنیا کے ساتھ کھڑے ہونے کے قابل بنائے گی۔ جب تک ہم اپنے تعلیمی نظام کو درست نہیں کریں گے، تب تک ہماری ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
تبصرہ لکھیے