ہوم << اسلام کی ترویج و اشاعت میں سلطنتِ عثمانیہ کا کردار -نوید احمد جرار

اسلام کی ترویج و اشاعت میں سلطنتِ عثمانیہ کا کردار -نوید احمد جرار

اسلام کی ترویج و اشاعت میں سلطنتِ عثمانیہ کا کردار ہمیشہ سے مرکزی حیثیت رکھتا تھا۔ صدیوں تک یہ عظیم خلافت دینِ اسلام کے احکامات کو نافذ کرنے، اسلامی علوم و فنون کو فروغ دینے، اور مسلم امہ کے اتحاد کو برقرار رکھنے میں پیش پیش رہی۔ تاہم، عالمی استعماری قوتوں نے اس عظیم سلطنت کو کمزور کرنے کے لیے سازشوں کا جال بُنا، یہاں تک کہ بیسویں صدی کے اوائل میں اس کا شیرازہ بکھر دیا گیا۔

جب سلطنتِ عثمانیہ کو ختم کیا گیا تو مصطفیٰ کمال اتاترک کو ایک "عظیم رہنما" کے طور پر پیش کیا گیا، لیکن درحقیقت، اس کا بنیادی مقصد خلافت کے خاتمے کے بعد ترکی کو ایک سیکولر اور لادین ریاست میں تبدیل کرنا تھا۔ اس نے اسلامی اقدار اور ثقافتی روایات پر کاری ضرب لگائی، یہاں تک کہ اذان کو عربی کے بجائے ترکی زبان میں دینے کا حکم دیا، شرعی قوانین کو منسوخ کر کے مغربی طرزِ زندگی کو فروغ دیا، اور اسلامی لباس، دینی مدارس، اور شعائرِ اسلام پر سخت پابندیاں عائد کیں۔

اتاترک کے بعد بھی طویل عرصے تک ترکی پر انہی نظریات کے حامل افراد حکمران رہے۔ لیکن ہر جبر کے مقابلے میں کچھ دلیر اور مخلص شخصیات سامنے آئیں، جنہوں نے اسلام کی نشاةِ ثانیہ کے لیے جدوجہد کی۔ انہی میں سے ایک نام عدنان میندریس کا ہے، جو ترکی کے پہلے جمہوری طور پر منتخب وزیرِاعظم تھے۔ انہوں نے کئی اسلامی پابندیوں کو ختم کرنے کی کوشش کی، جن میں سب سے نمایاں اذان کو دوبارہ عربی زبان میں بحال کرنا تھا۔

1950 میں جب ترکی کی مساجد میں پہلی بار عربی میں اذان دی گئی تو لوگوں کے دل جذبات سے لبریز ہوگئے۔ گلی کوچوں میں ہجوم امڈ آیا، سڑکوں پر گاڑیاں رک گئیں، اور لوگ زار و قطار رونے لگے، کیونکہ کئی دہائیوں بعد وہ اپنے دین کی اصل آواز سن رہے تھے۔ مگر بدقسمتی سے، میندریس کی یہ کوشش ترکی کے سیکولر حکمرانوں اور عالمی استعماری قوتوں کو گوارا نہ ہوئی۔ 1960 میں ایک فوجی بغاوت کے ذریعے انہیں اقتدار سے ہٹا کر سزاے موت دے دی گئی۔ اسی وجہ سے انہیں "شہیدِ اذان" کہا جاتا ہے۔

ترکی طویل عرصے تک مغربی طاقتوں اور اندرونی سیکولر عناصر کے شکنجے میں جکڑا رہا۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ حالات بدلے، اور اسلامی تشخص کی بحالی کے لیے نئی قیادت ابھری۔ آج بھی، ترکی کئی عالمی قوتوں کے نشانے پر ہے، اور اس کے فیصلوں پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے۔ لیکن ترکی کی قیادت حکمت و بصیرت کے ساتھ ہر قدم پھونک پھونک کر رکھ رہی ہے تاکہ اسلامی اقدار کو برقرار رکھا جا سکے۔

اللہ تعالیٰ ترکی کی موجودہ قیادت کو مزید بصیرت، استقامت، اور حکمت عطا فرمائے تاکہ وہ طاغوتی سازشوں کو ناکام بنا سکیں اور مسلم امہ کے وقار کو بلند کر سکیں۔ آمین!

Comments

Click here to post a comment