ہوم << خاموش چیخیں- ایک بے حس معاشرے کی داستان- محمد عدنان

خاموش چیخیں- ایک بے حس معاشرے کی داستان- محمد عدنان

"کل رات ایک اور لاش ملی… نہ کوئی شور، نہ کوئی احتجاج، بس ایک معمولی خبر، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ ہم کتنے بے حس ہو چکے ہیں؟ کیا درد اب صرف دوسروں کا مسئلہ بن کر رہ گیا ہے؟"

یہ کوئی کہانی نہیں، بلکہ ہمارے معاشرے کی تلخ حقیقت ہے۔ روزانہ کتنے ہی معصوم ظلم کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں، لیکن ہم محض تماشائی بنے رہتے ہیں۔ کہیں غیرت کے نام پر قتل ہوتا ہے، کہیں جہیز کی بھینٹ چڑھتی بیٹی دکھائی دیتی ہے، کہیں غربت کے ہاتھوں مجبور ماں اپنے بچوں سمیت زندگی سے منہ موڑ لیتی ہے۔ اور ہم؟ ہم محض افسوس کا ایک میسج لکھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔

ہم وہ معاشرہ بن چکے ہیں جہاں ناانصافی پر شور مچانے والے کو باغی، اور ظالم کے خلاف کھڑے ہونے والے کو مسئلہ پیدا کرنے والا سمجھا جاتا ہے۔ کیا ہمیں یہ بے حسی وراثت میں ملی ہے، یا ہم نے خود اپنا ضمیر دفن کر دیا ہے؟

مسئلہ یہ نہیں کہ ظلم ہو رہا ہے، مسئلہ یہ ہے کہ ہم اسے روکنے کے بجائے عادی ہو چکے ہیں۔ کیا وقت نہیں آ گیا کہ ہم جاگیں، آواز بلند کریں، اور کم از کم اپنے حصے کا کردار ادا کریں؟ یا پھر ہم اسی طرح روز ایک نئی لاش پر افسوس کرتے رہیں گے، یہاں تک کہ ایک دن یہ لاش ہماری اپنی دہلیز پر پڑی ہوگی؟

فیصلہ ہمیں کرنا ہے—خاموشی کا یا انقلاب کا!