15 مارچ کا دن ہمیں اُس عظیم ذمہ داری کی یاد دلاتا ہے جو ہر مسلمان کے دل کی دھڑکن ہے: "ناموسِ رسالت ﷺ کا تحفظ۔" یہ دن ہمیں اُس عہد کی تجدید کا موقع فراہم کرتا ہے جو ہم نے بحیثیتِ اُمتِ محمدی ﷺ اپنے پیارے نبی ﷺ سے محبت اور اُن کی حرمت کی حفاظت کے لیے کیا ہے۔ یہ عہد صرف ایک تاریخی ذکر نہیں بلکہ ہمارے ایمان کی روح اور ہمارے دلوں کی زندگی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ رسول اکرم ﷺ کی ناموس پر حملے کرنے والے ہر دور میں موجود رہے ہیں، مگر وہ ہمیشہ نامراد اور ذلیل و رسوا ہوئے، جبکہ نبی کریم ﷺ کا ذکر بلند سے بلند تر ہوتا چلا گیا۔ آج، جب باطل ایک بار پھر گستاخی کی جسارت کر رہا ہے، ہمیں پہلے سے بڑھ کر ناموسِ رسالت کا پہرہ دینا ہوگا۔
قرآنِ مجید میں ناموسِ رسالت ﷺ کا مقام:
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کی محبت اور احترام کو ایمان کا لازمی جزو قرار دیا ہے۔ سورۃ الاحزاب میں ارشاد ہوتا ہے: النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ "نبی مؤمنین کے لیے اُن کی جانوں سے زیادہ قریب اور حق دار ہیں۔" اس آیتِ مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی محبت اور احترام ہر مسلمان پر اُس کی اپنی جان سے بھی زیادہ واجب ہے۔
احادیثِ مبارکہ میں ناموسِ رسالت ﷺ کا تحفظ:
احادیثِ مبارکہ میں بھی نبی ﷺ کی حرمت کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ کئی مواقع پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے گستاخانِ رسول ﷺ کو سزا دی، اور نبی کریم ﷺ نے ان کے اس عمل کو سراہا۔ مثلاً، ایک نابینا صحابی نے اپنی لونڈی کو نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے پر قتل کیا۔ جب معاملہ نبی کریم ﷺ کے سامنے پیش ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا: الا اشھدوا ان دمھا ھدر "گواہ رہو، اس کا خون رائیگاں گیا۔"
ناموسِ رسالت ﷺ کا تحفظ: ہماری ذمہ داریاں:
ناموسِ رسالت ﷺ کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ یہ ذمہ داری ہمیں تقاضا کرتی ہے کہ ہم:
عشقِ رسول ﷺ کو مضبوط کریں: اپنے دلوں میں نبی کریم ﷺ کی محبت کو بڑھائیں اور ان کی سیرتِ طیبہ کو اپنی زندگیوں میں نافذ کریں۔
گستاخی کے خلاف قانونی اقدامات کریں: اگر کہیں نبی ﷺ کی شان میں گستاخی ہو تو قانونی راستوں سے اس کا سدباب کریں اور معاشرتی سطح پر اس کے خلاف آواز بلند کریں۔
نوجوان نسل کی تربیت کریں: نوجوانوں کو سیرتِ نبوی ﷺ سے آگاہ کریں اور انہیں سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی ترغیب دیں تاکہ وہ گستاخانہ مواد سے محفوظ رہ سکیں۔
معاشرتی بائیکاٹ: گستاخانِ رسول ﷺ کے حامیوں اور ان کے مصنوعات کا بائیکاٹ کریں تاکہ ان پر معاشی دباؤ ڈالا جا سکے۔
سیرت النبی ﷺ کو عام کریں:
نبی کریم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ کو عام کر کے اپنا حصہ ڈاليں۔ ہمارا ہتھیار علم، محبت اور تبلیغ ہے—ہم رسول اللہ ﷺ کی عزت و حرمت کے محافظ ہیں، اور ہماری سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم آپ ﷺ کی سیرت کو گھر گھر اور دل دل تک پہنچائیں، تاکہ کوئی گستاخ دوبارہ ایسی جسارت کرنے کی ہمت نہ کر سکے۔ جو دشمنانِ اسلام نبی کریم ﷺ کے ذکر کو مٹانے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں، وہ ہمیشہ ذلیل و رسوا ہوتے ہیں، اور نبی رحمت ﷺ کا نام ہر روز پہلے سے زیادہ بلند ہوتا جاتا ہے۔ ہماری جدوجہد یہ ہونی چاہیے کہ ہم اپنے نبی ﷺ کی سیرت کو عام کر کے، اس روشنی کو پھیلا کر، اور ہر زبان پر نبی کریم ﷺ کا ذکر جاری کر کے، آپ ﷺ کی ناموس کے تحفظ کا حق ادا کریں۔ اللہ ہمیں اس مشن میں برکت عطا فرمائے،ہم سب کو عشقِ رسول ﷺ میں سیرتِ طیبہ کو عام کرنے کی توفیق دے اور ہمیں اپنے پیارے نبی ﷺ کی محبت میں سرشار رکھے اور ان کی حرمت کے تحفظ کے لیے ہر لمحہ تیار رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
تبصرہ لکھیے