چمک تجھ سے پاتے ہیں سب چاند تارے
ترا ذکر کرتے ہیں سارے کنارے
ہواؤں میں خوشبو تری گھل رہی ہے
مدینے کی گلیاں صدا دے رہی ہیں
نظر جب اُٹھی تیری جانب مدینہ
بہت تھم گئے دل کے سب ہی سفینہ
خدا کی قسم، تجھ سا کوئی نہیں ہے
کہاں کوئی تجھ سا، جہاں میں نہیں ہے
یہ دل جب تڑپتا ہے یادوں میں تیری
تو آنکھوں سے اشکوں کی رم جھم برستی
ترے در پہ آیا جو سر کو جھکانے
زمانہ لگا اس کے قدم چوم جانے
یہ احمدؔ کی حسرت، مدینے میں جائیں
وہیں جان جائے، وہیں دفن پائیں
تبصرہ لکھیے