ہوم << صرف دنیا چاہیے یا جنت؟ میاں احمد فاروق

صرف دنیا چاہیے یا جنت؟ میاں احمد فاروق

انسان کا مقصدِ زندگی ہمیشہ سے ایک اہم سوال رہا ہے، اور مختلف مکاتبِ فکر نے اس پر مختلف آراء پیش کی ہیں۔ لیکن اسلامی تعلیمات میں یہ بات واضح طور پر بیان کی گئی ہے کہ انسان کو دنیا کی راحتوں اور لذتوں کے لیے نہیں، بلکہ ایک امتحان کے طور پر پیدا کیا گیا ہے۔

یہ کمزوری انسان کی فطرت کا حصہ ہے۔ وہ جسمانی، ذہنی اور روحانی طور پر ایک آزمائش کا سامنا کر رہا ہے۔ اس کا مقصد اپنی زندگی میں توازن اور اللہ کی رضا کے راستے پر چلنا ہے۔ اس امتحان کا مقصد یہ نہیں کہ انسان دنیا میں جتنا زیادہ مال و دولت یا خوشی حاصل کرے، بلکہ یہ کہ وہ اس مختصر سی دنیا میں اپنے اخلاق، عمل اور ایمان کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کرے۔

لیکن یہاں پر ایک سوال اُٹھتا ہے: اگر انسان امتحان کے لیے پیدا کیا گیا ہے تو پھر وہ کیوں دنیا کی عارضی خوشیوں میں مگن ہو جاتا ہے؟ کیوں وہ اپنی اصل حقیقت، جو کہ ایک ابدی زندگی کی تیاری ہے، بھول کر صرف دنیا کی فانی راحتوں میں خوش رہنے کی کوشش کرتا ہے؟

یہ دراصل انسان کی فطری غفلت اور دنیا کی حقیقت سے بے خبری کا نتیجہ ہے۔ جب تک انسان اپنی حقیقت کو پہچانتا نہیں اور اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط نہیں کرتا، وہ دنیا کی عارضی خوشیوں میں مگن رہتا ہے۔ یہ عارضی خوشیاں اس کے اندر سکون اور اطمینان کی جگہ عارضی جذباتی راحت فراہم کرتی ہیں، جو حقیقت میں اس کی روح کی تسکین نہیں کر پاتیں۔ انسان وقتی خوشیوں اور کامیابیوں کے پیچھے دوڑتا ہے، لیکن جب تک وہ اللہ کی رضا اور اس کے مقصدِ حیات کی تلاش نہیں کرتا، وہ اندرونی سکون اور حقیقی کامیابی سے محروم رہتا ہے۔

دنیا میں ہر انسان کو ایک مختصر وقت دیا گیا ہے، اور اس وقت کے دوران اس کے لیے مختلف امتحانات آتے ہیں۔ ان امتحانات میں اس کی قوتِ برداشت، اس کا ایمان، اس کی اخلاقی ساکھ اور اس کا کردار آزمائش کے زیر اثر ہوتے ہیں۔ اس کا ہر فیصلہ، ہر عمل، اس کی زندگی کے اصل مقصد کے لیے ایک قدم ہوتا ہے۔ دنیا کے وسائل، مال و دولت، کامیابیاں اور خوشیاں سب عارضی ہیں اور ان کا کوئی بھی حقیقی فائدہ اس وقت تک نہیں مل سکتا جب تک انسان اپنی روح کو اللہ کی طرف نہیں موڑتا۔

دوسری طرف، انسان اگر اپنی زندگی میں صرف دنیا کے عیش و آرام کو اپنا مقصد مان لے، تو وہ ایک بہت بڑی غلط فہمی کا شکار ہوتا ہے۔ اس سے نہ صرف یہ کہ وہ اپنے مقصد کو بھول جاتا ہے، بلکہ وہ ابدی زندگی کے اصل سفر کو نظر انداز کر دیتا ہے۔

جب انسان دنیا میں غرق ہو جاتا ہے اور آخرت کو نظر انداز کرتا ہے، تو وہ اپنے اصل مقصد سے دور ہوتا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت کی کامیابی ہی اصل سکون و سکونت کا باعث ہے۔ دنیا کی تمام خوشیاں، کامیابیاں اور لذتیں عارضی ہیں اور ان کا کوئی نہ کوئی خاتمہ ضرور آتا ہے۔ لیکن جو انسان آخرت کی تیاری کرتا ہے اور اللہ کی رضا کی کوشش کرتا ہے، وہ اپنی زندگی کا اصل مقصد پا لیتا ہے۔

Comments

Avatar photo

میاں احمد فاروق

میاں احمد فاروق نے سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے فکرانگیز لٹریچر سے متاثر ہوکر قلم کی دنیا میں قدم رکھا۔ ان کی تحریریں ایمان، حق اور سچائی سے جُڑے گہرے جذبات کی عکاس ہیں۔ علم کی شمع جلانے اور حق کی روشنی پھیلانے کے جذبے کو اپنے قلم کی طاقت سمجھتے ہیں۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ روشنی اسلامک اور راہِ حق جیسے پلیٹ فارمز کے بانی ہیں

Click here to post a comment