ہوم << وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ- آصف انظار عبد الرزاق صدیقی

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ- آصف انظار عبد الرزاق صدیقی

تہذیب وتمدن کے ارتقاء اور ثقافتی انقلابات کے پیچھے عورتوں کی بے پناہ قوت خرید اور صارفیت ہے۔

مردوں نے تزئین و آرائش جہاں کا ہر کام عورت کو رومانی ماحول فراہم کرنے کے لیے کیا۔رومانیت کو وسیع پیمانے پر سمجھنا چاہیے۔ رومانیت کو اگر آپ جنسیت کے اردگرد گھما پھرا کر رکھ دیں گے تو وہ صرف ہوس ناکی اور شہوت پرستی بن کر رہ جائے گا. پھر وہاں ہماری ماں،بہن، بیٹی،خالہ، پھوپھی، نانی اور دادی کے لیے کوئی مقام نہ ہوگا. مگر جب آپ رومانیت کو اخلاق انسانی کے حقیقی وسائل سے الجھا ہوا دیکھیں تو آپ پائیں گے کہ مرد اپنی زندگی کے سنہرے اوقات اسی رومانیت کی نذر کردیتا ہے۔ بیچ بیچ میں وہ اپنی حیوانی ضرورت کے لیے جنسیت زدہ رومان کا بھی شکار ہوتا ہے مگر یہ وقفہ بہت قلیل مقداری ہوتا ہے۔

وہ آرایش جہاں کے کاموں کی ایک لامتناہی فہرست لیے روانہ سربازار بکتا ہے۔ اپنی روح بیچ کر جب وہ شام کو گھر جاتا ہے تو حسب موقع کبھی وہ روح کے بدلے وصولی گئی قیمت سےایک لقمہ ماں کے منہ میں ڈالتا ہے، دوسرا بیٹی کے، اور اگر قسمت بہت مہربان ہے تو تیسرا لقمہ بہن کے حصے کا بھی آتا ہے۔ یہ تینوں لقمے رومانیت کی انتہا پر ہوتے ہیں۔ مگر نسوانیت زدہ اور فیمنزم کے ماروں کو اس رومان کی ہوا تک نہیں لگی ، وہ تو عورت کو جنس بازار بنا کر ہوس کے بستر پر چاروں خانے چت دیکھنے سے کم پر راضی نہیں۔

اور عورت کی ایک عارضی حیثیت جس میں وہ اپنی پسند اور مرضی سے کسی شخص کی شریک حیات بنتی ہے۔وہاں ان نسوانیت زدہ بزرگوں کو عورت پر ظلم وجبر کا ایک سلسلہ دکھتا ہے۔ہم یہ نہیں کہتے کہ عورتوں پر ظلم نہیں ہوتے۔ ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ ظلم سے بچانے کی آپ کی ترکیب ہورہے ظلم سے زیادہ ظالمانہ ہے۔ عورت کے لیے مرد دنیا ادھر سے ادھر کردیتا ہے۔

اسی بیچ کچھ شیطان ایسے بھی ہیں جو عورت کو جنس بازار سمجھتے ہیں،اور وہی بڑے ظالم ہیں۔نہ کہ وہ مرد جو اگر تنہا ہوتا ہے تو کسی جگہ بلا تکلف سوجاتا ہے۔مگر اگر بہن ،بیٹی ،ماں اور بیوی بھی موجود ہو تو جی جان لگا کر اس کے لیے گھر کا انتظام کرتا ہے۔ خشت زیرِ سر رکھ کر سونے والا باپ اپنی بچی کے لیے پالنے کا نظم کرتا ہے۔ کھلے میدان میں سونے والا جوان اپنی بہن کے لیے چاردیواری ڈھونڈتا ہے۔

یہی رومانیت ہے جس کی وجہ سے کائنات رنگین ہے۔ اگر عورت اس رومانیت سے نکل جانا چاہتی ہے تو نکل جائے مگر تصویر کائنات کا رنگ خراب ہوگا۔ وہ صرف ایک سجے سجائے بازار میں بدل جائے گا جہاں جذبات نہیں جسم دھرے ہوں گے، اور جسم کی اہمیت صرف گداز ہونے تک ہے۔ جذبات تو معصوم بچپن اور عمر دراز بڑھاپے کے بھی کوثر و سلسبیل ہوتے ہیں، جو انمول ہوتے ہیں.