ہوم << واٹس ایپ گروپس: معلومات کا خزانہ یا وقت کا زیاں؟ عدنان فاروقی

واٹس ایپ گروپس: معلومات کا خزانہ یا وقت کا زیاں؟ عدنان فاروقی

ایک وقت تھا جب دانشورانہ بحث و مباحثے یونیورسٹیوں، چائے خانوں اور ادبی محفلوں میں ہوتے تھے۔ لوگ گہرے موضوعات پر تبادلہ خیال کرتے، کتابیں پڑھتے، اور علم کے حصول کے لیے تحقیق کرتے تھے۔ مگر پھر ٹیکنالوجی نے سب کچھ بدل دیا، اور واٹس ایپ نے ہر کسی کو اپنی رائے دینے کا ایک آسان اور فوری پلیٹ فارم فراہم کر دیا۔

یہ سہولت بظاہر بہت مفید لگتی ہے، لیکن اس نے ایک مسئلہ بھی پیدا کر دیا ہے: ہر دوسرا شخص، چاہے وہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو، خود کو معیشت، سیاست، سائنس اور عالمی معاملات کا ماہر سمجھنے لگا ہے۔ محض چند فارورڈ پیغامات پڑھ کر لوگ بڑے بڑے تجزیے کرنے لگتے ہیں، اور یوں بے بنیاد معلومات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔

بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ واٹس ایپ گروپس علم بانٹنے کے لیے بہترین ذریعہ ہیں۔ لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ زیادہ تر گروپس میں وہی چند مخصوص لوگ بات کرتے ہیں، باقی یا تو خاموش رہتے ہیں یا صرف "واہ واہ" اور "زبردست" کے میسجز بھیج کر بات ختم کر دیتے ہیں۔ بہت کم لوگ وہ خبریں یا مضامین پڑھنے کی زحمت کرتے ہیں جو شیئر کیے جاتے ہیں۔ اکثر لوگ صرف سرخی دیکھ کر ہی اپنی رائے بنا لیتے ہیں، اور بعض اوقات غلط معلومات کو آگے پھیلا دیتے ہیں۔

واٹس ایپ گروپس میں ایک اور دلچسپ پہلو ایڈمنز کا اختیار ہے۔ ایک ایڈمن کے پاس مکمل کنٹرول ہوتا ہے کہ وہ کسے شامل کرے اور کسے نکال دے۔ بعض گروپس میں ایڈمنز اتنے طاقتور ہوتے ہیں کہ اگر کوئی ان سے اختلاف کرے تو اسے فوراً نکال دیا جاتا ہے۔ ایک عجیب سی ڈیجیٹل بادشاہت وجود میں آ گئی ہے، جہاں کسی کو گروپ سے نکالا جانا حقیقت میں ایک عوامی توہین کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔

بہت سے لوگ گھنٹوں واٹس ایپ گروپس میں بحث کرتے ہیں، لیکن کیا یہ واقعی کارآمد ثابت ہوتا ہے؟ زیادہ تر اوقات، یہ بحثیں کسی نتیجے پر نہیں پہنچتیں۔ ہر شخص یہی ثابت کرنے میں لگا رہتا ہے کہ وہ سب سے زیادہ عقل مند ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ لوگ دوسروں کی بات سننے کے بجائے صرف اپنی رائے تھوپنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

اس وقت واٹس اپ کے دو ارب صارفین ہیں ، ایک عام واٹس ایپ صارف مہینے میں تقریباً 16.5 گھنٹے اس ایپ پر گزارتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ دنیا بھر میں اربوں گھنٹوں کی پیداواری صلاحیت ضائع ہو رہی ہے، کیونکہ لوگ بامعنی کام کرنے کے بجائے غیر ضروری بحثوں میں الجھے رہتے ہیں۔

اس مسئلے کا کوئی آسان حل نہیں، لیکن ہمیں ایک بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ہمیں واٹس ایپ گروپس کو ایک غیر رسمی گفتگو کے پلیٹ فارم کے طور پر لینا چاہیے، نہ کہ سنجیدہ علمی بحث کے میدان کے طور پر۔
ہر فارورڈ کو حقیقت نہ سمجھیں: کسی بھی معلومات کو شیئر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کریں۔
وقت کا خیال رکھیں: دن میں مخصوص وقت ہی واٹس ایپ پر گزاریں تاکہ زیادہ قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔
مثبت گفتگو کو فروغ دیں: غیر ضروری بحث اور الزام تراشی سے گریز کریں اور تعمیری مکالمہ کریں۔

واٹس ایپ ایک زبردست ذریعہ ہو سکتا ہے، اگر اسے درست طریقے سے استعمال کیا جائے۔ ورنہ یہ محض وقت کا ضیاع اور بے بنیاد معلومات پھیلانے کا ذریعہ بن کر رہ جائے گا۔