پنجاب میں بچوں کے اغواء کا معاملہ شدید ہوتا جا رہا ہے. اچھی بات یہ ہے کہ عدلیہ اور حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں. ہم پنجاب کی خبریں سن رہے تھے کہ مانسہرہ سے بھی خبریں آنا شروع ہوگئیں کہ یہاں بھی بچے اغواء ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
کل سے ایک خوف و ہراس ہے، لوگ گھبرائے ہوئے ہیں، آج اپنے ادارے گیا تو بچوں کے چہروں پہ خوف کے واضح آثار تھے، بچے کہہ رہے تھے کہ افغانی بچوں کو اغوا کر رہے ہیں، ہمیں چھٹیاں دی جائیں، بچوں کو سمجھایا کہ آپ خوف نہ کھائیں اللہ بہتر کرے گا۔
واپسی ہوئی تو گاڑی میں دیکھا کہ ایک افغانی اور ایک پاکستانی لڑ رہے تھے. پاکستانی کہہ رہا تھا کہ آپ ہمارے بچے اغوا کر رہے ہیں، افغانی کہہ رہا تھا کہ میرے سولہ بچے ہیں، میں انہیں نہیں سنبھال سکتا، آپ کے بچوں کو اغوا کر کے کیا کروں گا؟ اس افغانی نے کہا کہ ہم نے آپ کی جنگ لڑی، روسیوں کو مارا، اپنی جانیں دیں لیکن روس کو آپ تک نہیں آنے دیا، ہمارے بچے آپ کے ملازم ہیں، کیوں ہمیں الزام دیتے ہو؟ دیکھو امریکیوں سے ہم نے جنگ کی، انہیں آج تک الجھا کے رکھا ہوا ہے، میرا ملک تو جنگ میں ہے لیکن ہم نے وہ جنگ آپ پہ مسلط نہیں ہونے دی، ہم نے اس ملک کا کھایا، ہم کیوں نمک حرامی کریں گے؟
مجھے یہ باتیں سن کے تکلیف ہوئی.
بھائی آپ افغانیوں کو نکالیں میں آپ کے ساتھ ہوں۔ سوال یہ ہے کہ ان کو بدظن کر کے کیوں نکال رہے ہیں؟ تیس سال تک آپ نے انہیں سنبھالے رکھا، اب احترام سے انہیں رخصت کریں۔ ان پہ الزام کیوں لگا رہے ہیں کہ یہ بچوں کو اغوا کر رہے ہیں ؟ کیا یہ ضروری ہے کہ عوام کو ان کے ساتھ لڑایا جائے؟ کیا خون کی لکیر کھینچنا ضروری ہے ؟ کیا ایک نئی جنگ لڑنا ضروری ہے؟ کیوں بھارت کے ہاتھ مضبوط کیے جارہے ہیں؟ یاد رکھیں جہاں خون بہتا ہے وہاں نفرتیں بڑھتی رہتی ہیں. بھارت کی مثال لے لیں، بھارت سے آج تک نفرت کم نہیں ہوئی، بنگلہ دیش کی مثال لیں، بنگالیوں کا آج بھی غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا، وہ ہمارے سفید داڑھی والوں کو لٹکا کے جشن مناتے ہیں۔
مجھے معلوم ہے کہ ریاست جب ایک فیصلہ کرتی ہے تو عوام کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے نفرت کے بیج بوتی ہے، آج ایک بار پھر نفرت کے بیج بوئے جا رہے ہیں. جو لوگ ایسا کر رہے ہیں وہ ملک کے ساتھ محبت نہیں کر رہے. میں آنے والے حالات کا تجزیہ کرتا ہوں تو جھرجھری سی آجاتی ہے اور جسم کپکپا اٹھتا ہے. خود کو عقل کل سمجھنے والے لوگ یہ کیسے فیصلے کر رہے ہیں؟
دیکھیں
بھارت ہمارا دشمن، ایران ہمارا دشمن، روس ہمارا دشمن، دبئی ہمارا دشمن، افغانستان ہمارا دشمن، بنگلہ دیش ہمارا دشمن، اب امریکہ بھی دشمن بن گیا ہے، اس نے بھی فنڈز روک لیے ہیں۔ بتایا جائے کہ ہمارا دوست کون ہے؟
یہ وقت جذبات کا نہیں ٹھنڈے دماغ سے کام لینے کا ہے. خدا کے لیے اپنے پاؤں پہ کلہاڑیاں مت ماریں. عوام کو عوام سے نہ لڑائیں. حکومتیں مل بیٹھ کے ایک فیصلہ کریں. ہم مزید تباہی سے دوچار ہونا نہیں چاہتے۔
تبصرہ لکھیے