ہوم << روزہ… ضبطِ نفس کا امتحان - عبیدالله فاروق

روزہ… ضبطِ نفس کا امتحان - عبیدالله فاروق

رمضان المبارک کا مہینہ صبر، تقویٰ اور عبادت کا درس دیتا ہے۔ یہ نفس کی تربیت کا ایسا مبارک موقع ہے جس میں بھوک اور پیاس کا مقصد محض جسمانی آزمائش نہیں، بلکہ روحانی بالیدگی اور ضبطِ نفس کی تربیت ہے۔ مگر افسوس! ہم میں سے کتنے ہی لوگ روزے کو صرف کھانے پینے سے رک جانے تک محدود کر دیتے ہیں، جبکہ ان کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔ وہ روزے کے دوران بھی غصہ کرتے ہیں، زبان سے سخت الفاظ نکالتے ہیں، چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑتے ہیں، اور دوسروں کے لیے تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔

یہ وہی روزہ ہے جس کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ نہ فحش کلامی کرے، نہ شور شرابہ کرے، اور اگر کوئی اسے گالی دے یا اس سے جھگڑا کرے تو وہ کہے: 'میں روزے سے ہوں'۔" (بخاری و مسلم)

سوچیے! جب روزے کے دوران ہمارے مزاج میں چڑچڑاپن آ جاتا ہے، ہمیں ذرا سی بات پر غصہ آ جاتا ہے، ہم دوسروں سے تلخ لہجے میں بات کرتے ہیں، تو کیا ہمارا روزہ مکمل ہے؟ کیا بھوک اور پیاس کے ساتھ ساتھ ہمارے دل اور زبان پر بھی قابو ہونا ضروری نہیں؟ روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں، بلکہ یہ ضبطِ نفس کی مشق ہے، یہ اپنی خواہشات پر قابو پانے اور دوسروں کے لیے رحمت بننے کا ایک موقع ہے۔

مگر ہمارا حال کیا ہے؟
بازار میں کوئی غلطی سے آگے بڑھ جائے تو ہم غصے میں آ جاتے ہیں۔ کسی نے غلطی سے ہمارے حق میں کمی بیشی کر دی تو ہمارا لہجہ تلخ ہو جاتا ہے۔ گرمی اور کمزوری کا بہانہ بنا کر ہم اپنے گھروں میں بھی سخت رویہ اپناتے ہیں۔ افطار کے قریب ہوتے ہی ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جاتا ہے، اور یوں ہمارا روزہ محض بھوک و پیاس کی مشق بن کر رہ جاتا ہے۔

اگر روزے کے بعد بھی ہمارے اخلاق میں بہتری نہ آئے، اگر ہماری زبان سے دوسروں کو تکلیف ہی پہنچے، اگر ہمارے مزاج میں نرمی نہ آئے، تو پھر روزہ ہمیں کیا سکھا رہا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے، تو اللہ کو اس کے کھانے پینے سے رکنے کی کوئی حاجت نہیں۔" (بخاری)

یعنی روزہ صرف جسمانی مشقت کا نام نہیں، بلکہ زبان، آنکھ، کان اور دل کے روزے کا بھی امتحان ہے۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہمارا روزہ ہمیں کتنا بدل رہا ہے؟ کیا ہم صبر کے اس امتحان میں کامیاب ہو رہے ہیں؟ کیا ہمارا روزہ ہمیں نرم خو بنا رہا ہے، یا ہم غصے، تلخی اور سخت مزاجی کا شکار ہیں؟

رمضان ہمیں صبر، تحمل اور برداشت سکھانے آیا ہے۔ آئیے، اس مہینے کو ایک موقع سمجھیں، اپنی زبان پر قابو پائیں، اپنے غصے کو ضبط کریں، اور اپنے رویے کو نبی کریم ﷺ کی سنت کے مطابق بنائیں۔ تبھی ہمارا روزہ مکمل ہوگا، تبھی اس کی روحانی برکات ہم پر نازل ہوں گی، اور تبھی ہم رمضان کی اصل حقیقت کو پا سکیں گے۔

Comments

عبیداللہ فاروق

عبیدالله فاروق جامعہ فاروقیہ کراچی فارغ التحصیل ہیں۔ جامعہ بیت السلام کراچی میں تدریس سے وابستہ ہیں۔ دینی و سماجی امور پر لکھتے ہیں

Click here to post a comment