ہوم << جہاں آباد تم سے ہے۔ رفعت آراء

جہاں آباد تم سے ہے۔ رفعت آراء

دنیا کی تعمیر و ترقی میں خواتین کا کردار ہمیشہ سے نمایاں رہا ہے۔ وہ صرف ایک ماں، بہن، بیٹی یا بیوی نہیں بلکہ ایک معمارِ قوم بھی ہے۔ 8 مارچ کو عالمی یومِ خواتین منایا جاتا ہے تاکہ دنیا بھر میں خواتین کی خدمات کو سراہا جا سکے اور ان کے حقوق کو تسلیم کیا جا سکے۔ تاریخ گواہ ہے کہ خواتین کو ہر دور میں مختلف چیلنجز کا سامنا رہا، لیکن انہوں نے ہر میدان میں اپنے آپ کو منوایا ہے۔ چاہے وہ اسلام کا ابتدائی دور ہو بہادر خواتین جن میں حضرت خدیجہ ۔حضرت عائشہ ۔حضرت صفیہ ۔حضرت نسیبہ بنت کعب کربلا کے میدان میں حضرت زینب ۔بہترین مثالیں ہیں ۔بعد میں جنگِ آزادی ہو یا تعلیم کے فروغ کی تحریک، خواتین نے ہمیشہ آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کیا ہے۔ آج بھی دنیا بھر میں خواتین زندگی کے ہر میدان میں جدوجہد کر رہی ہیں اور اپنے مقام کو تسلیم کروانے میں کوشاں ہیں۔

معاشرے میں خواتین کا سماجی و ثقافتی کردار
خواتین معاشرے کی بنیاد ہیں۔ وہ بچوں کی اچھی تربیت۔ کر کےایک عظیم معاشرہ قائم کر سکتی ہیں۔ وقت پڑنے پہ خاندان کی کفالت جیسی ذمہ داری بھی نبھا سکتی ہیں آج وہ تعلیم، سیاست، معیشت، صحت اور دیگر شعبوں میں بھی نمایاں خدمات انجام دے رہی ہیں۔

خواتین کی تعلیم
تعلیم ایک ایسا ہتھیار ہے جو کسی بھی قوم کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ ایک تعلیم یافتہ عورت نہ صرف اپنی زندگی بدل سکتی ہے بلکہ پورے خاندان اور معاشرے پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں خواتین کی تعلیم کو خاص اہمیت دی جاتی ہے، جبکہ ترقی پذیر ممالک میں اب بھی بہت سی خواتین کو تعلیمی سہولتوں سے محروم رکھا جاتا ہے۔

معاشی ترقی میں عورتوں کا کردار
آج عورت کی ایمپاورمنٹ کا واویلا کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج سے چودہ سو سال پہلے ہی اسلام نے عورت کو معاشی طور پہ ایمپاور کر دیا تھا مثلاً حضرت خدیجہ تجارت کرتی تھیں٫٬حضرت اسماء بنت مخرمہ؛؛ خوشبوؤں کا کاروبار کرتی تھیں ٫٫حضرت زینب بنت جحش ؛؛چمڑے کا کام کرتی تھیں ۔ حضرت ٫٫رفیدہ''کپڑوں کی سلائی اور دوسرے دستکاری کے کام کرتی تھیں ،حضرت رفیدہ اسلمیہ ؛؛ ماہر طبیب تھیں۔ آج خواتین کاروبار، ٹیکنالوجی، صنعت، زراعت ۔اورمیڈیکل میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ گھریلو صنعتوں سے لے کر بین الاقوامی کمپنیوں تک، خواتین اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہی ہیں۔ معاشی خودمختاری کے ذریعے وہ نہ صرف اپنی زندگی بہتر بنا رہی ہیں بلکہ ملکی معیشت میں بھی مثبت کردار ادا کر رہی ہیں۔

سیاست میں خواتین کی شرکت
سیاست میں خواتین کی شرکت کسی بھی جمہوری نظام کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔ دنیا بھر میں کئی خواتین پارلیمانی نظام کا حصہ ہیں اگرچہ بہت سے معاشروں میں خواتین کو سیاسی عمل میں محدود رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے، مگر خواتین کی بڑھتی ہوئی شمولیت نے اس تاثر کو بدل دیا ہے کہ وہ سیاست میں حصہ نہیں لے سکتیں۔

خواتین اور صحت کے مسائل
عالمی سطح پر خواتین کو صحت کے مختلف مسائل کا سامنا ہے، جن میں زچگی کی پیچیدگیاں، غذائی قلت اور ذہنی مسائل ۔ ہمارے ہاں علاج بہت مہنگا ہے غریب کو علاج کی بہترین سہولتیں حاصل نہیں ہیں، جس کے باعث شرحِ اموات میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

خواتین کے حقوق اور قانون سازی
خواتین کے حقوق کی حفاظت کے لیے کئی عالمی قوانین اور معاہدے موجود ہیں۔ مختلف ممالک میں خواتین کے خلاف تشدد، کم عمری کی شادی، جنسی ہراسانی اور دیگر ناانصافیوں کے خلاف سخت قوانین بنائے جا رہے ہیں۔ لیکن عملی طور پر ان قوانین پر عمل درآمد اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ پاکستان میں کہیں غیر اسلامی اور غیر اخلاقی رسومات کے زریعے خواتین پہ ظلم اور تشدد ہوتا ہے ۔حکومت کو چاہیے انکے خاتمے کے لیے بنائے گئے قوانین پہ سختی سے عملدرآمد کروائے

اسلام میں خواتین کے حقوق
اسلام نے خواتین کو وہ حقوق دیے جو کسی اور مذہب یا ثقافت نے نہیں دیے۔ نبی اکرمﷺ نے بھی خواتین کے حقوق کی حفاظت پر زور دیا اور ان کی عزت و تکریم کی تعلیم دی۔ آج عورت کی آزادی کا واویلا کرنے والے عناصر اللّٰہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے قوانین پہ انگلیاں اٹھاتے ہیں ۔اور غلط رنگ دے کر پیش کرتے ہیں۔ خاص طور پر مرد کی قوامیت پہ اعتراض کیا جاتا ہے جبکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق قوام ہونے مطلب ہےکہ مرد خاندانی امور چلائےاسکی حفاظت ۔ کفالت ۔اور نگرانی کرے یہ ذمہ داری طاقت، عقل یا فوقیت کی وجہ سے نہیں بلکہ مرد پر عائد معاشی اور سماجی فرائض کی وجہ سے ہے۔ اسلام میں مرد کی قوامیت کا مقصد عورت پر تسلط نہیں بلکہ اسے تحفظ اور سہارا فراہم کرنا ہے۔ یہ اللّٰہ کا نظام ہے حکمت پر مبنی ہے اگر اس پہ صحیح طریقے پہ عمل کیا جائے تو معاشرہ مضبوط خوشحال اور متوازن رہتا ہے

خواتین کے مسائل اور ان کا حل
اگرچہ خواتین آج ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی انھیں کئی مسائل کا سامنا ہے جس کے حل کے لیے ضروری ہے کہ:
اسلامی تعلیمات کو عام کیا جائے
- خواتین کو معیاری تعلیم دی جائے۔
- انہیں معاشی خودمختاری حاصل ہو۔
- خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں-
- خواتین کے بغیر دنیا کی ترقی ممکن نہیں۔ وہ ایک ماں کے روپ میں بجوں کی اچھی تربیت کر کے معاشرہے کو ایک بہترین انسان دیتی ہے۔ عظیم معاشرے عظیم ماؤں کے مرہون منت ہوتے ہیں، ایک استاد کے طور پر معاشرے کو علم دیتی ہیں، اور ایک رہنما کے طور پر قوم کی راہنمائی کرتی ہیں۔ آج ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ حقیقی ترقی اسی وقت ممکن ہوگی جب عورت معاشرے میں اپنا حقیقی کردار ادا کرے گی اور یہ حقیقت ہے کہ یہ جہاں عورت سے ہی آباد ہے۔