ہوم << ‏وزارتیں کم، وزیر زیادہ! عدنان فاروقی

‏وزارتیں کم، وزیر زیادہ! عدنان فاروقی

‏وزارتیں کم، وزیر زیادہ! شہباز حکومت نے وزارتوں کی "آدھا تمھیں، آدھا ہمیں" پالیسی اپنا لی ہے.

شہباز شریف حکومت نے ایک نیا ٹرینڈ متعارف کرا دیا: ایک وزارت، دو یا تین وزیر! کچھ وزارتوں میں تو اتنی بھیڑ ہو گئی ہے کہ لگتا ہے، اجلاس میں فیصلہ سازی کے بجائے کرسیاں گننے میں وقت گزرے گا۔

مثلاً، وزارت داخلہ کے تین وزیر! محسن نقوی وفاقی وزیر داخلہ، طلال چودھری وزیر مملکت داخلہ، اور پرویز خٹک مشیر داخلہ ہوں گے۔ اتنے وزیر دیکھ کر لگتا ہے کہ ملک میں سیکیورٹی کم اور سیکیورٹی میٹنگز زیادہ ہوں گی۔

ریلوے کا بھی یہی حال! حنیف عباسی وفاقی وزیر، اور بلال کیانی وزیر مملکت۔ شاید ایک انجن چلائیں گے اور دوسرا بریک پکڑیں گے۔

صحت اور تعلیم، جو 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کی ذمہ داری ہیں، وہ بھی وفاقی حکومت کے دل سے نہیں اتر رہیں۔ مصطفیٰ کمال کو وفاقی وزیر نیشنل ہیلتھ سروسز اور مختار ملک کو وزیر مملکت بنا دیا گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ جب صحت صوبوں کے حوالے ہو چکی ہے، تو یہ وزراء مریض دیکھیں گے یا ڈاکٹرز کو لیکچر دیں گے؟

اسی طرح، تعلیم کے میدان میں بھی عجیب مذاق چل رہا ہے۔ خالد مقبول صدیقی کو وفاقی وزیر تعلیم اور وجیہہ قمر کو وزیر مملکت بنا دیا گیا۔ شاید یہ وفاق میں بیٹھ کر صوبوں کو بتائیں گے کہ "تعلیم کیسے برباد کی جاتی ہے"؟ ویسے بھی، اپریل 2022 کے بعد سے سندھ حکومت جو ظلم کراچی کے میٹرک اور انٹر کے طلباء کے نتائج کے ساتھ کر رہی ہے، اس پر ایم کیو ایم کے وزیر تعلیم کا کوئی ایکشن دیکھنے میں نہیں آیا۔ شاید ان کو نصیحت کرنے تک کی اجازت نہیں، کیونکہ بوٹوں کے طفیل ملنے والے مینڈیٹ میں باز پرس کرنے کی نہیں، صرف سر جھکانے کی گنجائش ہوتی ہے!

قانون کی وزارت میں بھی "ڈبل شفٹ" چل رہی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ وفاقی وزیر قانون و انصاف، اور عقیل ملک وزیر مملکت۔ لگتا ہے ایک کیس بنائے گا اور دوسرا اس پر اپیل کرے گا۔

نیشنل فوڈ سیکیورٹی میں بھی "دو بندے ایک نوالہ" والا حساب ہے۔ رانا تنویر حسین وفاقی وزیر، ملک رشید وزیر مملکت۔ بس دعا ہے کہ خوراک عوام کو بھی ملے، صرف وزیروں کے ٹیبل تک نہ محدود رہے۔

اوورسیز پاکستانیز کے مسائل حل کرنے کے لیے بھی ڈبل فورس لگا دی گئی! چودھری سالک حسین وفاقی وزیر اور عون چودھری وزیر مملکت۔ لگتا ہے ایک امیگریشن کی لائن میں لگے گا اور دوسرا ویزے کے مسائل حل کرے گا۔

نئی وزارت "پبلک افیئرز یونٹ" میں بھی عجب تماشا ہے۔ عبدالرحمان کانجو وزیر مملکت (ایڈیشنل پورٹ فولیو) اور رانا مبشر اقبال وفاقی وزیر۔ عوامی مسائل تو وہی پرانے ہیں، البتہ وزیروں کی تعداد نئی ہے!

لگتا ہے کہ یہ حکومت "نوکریاں پیدا کرنے" کے وعدے کو بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے، بس نوکریاں عوام کو دینے کے بجائے خود بانٹ رہی ہے!

شاید اسی کو مفاہمت کی سیاست کہا اور سمجھا جاتا ہے