دانشور: پاکستان میں جو کچھ ہو رہا سب کا سب یہیں سے ہو رہا ہے، اس میں کوئی بیرونی ہاتھ نہیں ہے۔
ناچیز: جی درست ہے، ادھر سے بہت کچھ ہو رہا ہے۔ لیکن بیرونی ہاتھ کا کردار بھی مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ یعنی اس کا کلی انکار بھی قرین عقل نہیں ہے۔
دانشور: ہرگز نہیں۔ سب کچھ گھر کے اندر سے ہو رہا ہے۔ ہم نے گھر کے اندر ہی حافظ سعید جیسے لوگ رکھے ہوے ہیں۔ اب یہ سب تو ہوگا نا۔
ناچیز: حافظ سعید کا یہاں کیا ذکر؟
دانشور: وہ انڈیا میں دہشت گردی کرواتا ہے۔
ناچیز: گویا انڈیا میں دہشت گردی کے پیچھے’’بیرونی ہاتھ‘‘ ہے؟ لیکن پاکستان میں جاری دہشت گردی سب کی سب ’’اندرونی‘‘ ہے؟
دانشور: کیا مطلب؟
ناچیز: مطلب یہ کہ پاکستان خطے میں دہشت گردی کر رہا ہے اور انڈیا جنوبی ایشیا میں انسانیت کی خدمت پر مامور ہے۔
دانشور: جناب آپ خوامخواہ میرا وقت ضائع کر رہے ہیں۔
ناچیز: حضور صرف یہ پوچھنا مقصود ہے کہ دو ہمسایہ ممالک میں دہشت گردی ہوتی ہے۔ ایک کے بارے میں آپ کوہ ہمالیہ پر چڑھ کر ’’بیرونی ہاتھ‘‘ کے کردار کو مسترد کرتے ہیں اور جب دوسرے کی باری آتی ہے تو پھر ایک ’’بیرونی ہاتھ‘‘ کی دہائی شروع کر دیتے ہیں۔ کیا یہ تضاد نہیں ہے؟ اگر وہاں بیرونی ہاتھ سرگرم ہو سکتا ہے تو یہاں بھی تو اس کا کوئی نہ کوئی کردار ہو سکتا ہے نا؟
دانشور: پتا نہیں آپ کیا چاہتے ہیں۔ اللہ حافظ۔
تبصرہ لکھیے