ہوم << حضرت خدیجہؓ اسلام کی پہلی محسنہ - میر محترم

حضرت خدیجہؓ اسلام کی پہلی محسنہ - میر محترم

نبی کریم ﷺ اپنے گھر میں تشریف فرما تھے کہ اچانک جبریل امین علیہ السلام حاضر ہوئے۔ ان کے چہرے پر خاص وقار اور نرمی تھی۔ انہوں نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! خدیجہ آپ کے پاس کھانے یا پانی کا ایک برتن لے کر آ رہی ہیں۔ جب وہ آئیں تو انہیں ان کے رب کی طرف سے سلام کہہ دیجیے، اور انہیں جنت میں ایک ایسے گھر کی بشارت دیجیے جو موتی کا ہوگا، جہاں نہ کوئی تکلیف ہوگی اور نہ شور و غل۔" (بخاری: 3820، مسلم: 2432)

یہ وہی خدیجہ تھیں جو ہر تکلیف میں نبی کریم ﷺ کی ڈھال بنیں، ہر مشکل میں آپ ﷺ کی حوصلہ افزائی کی، اور اپنی دولت، عزت، آرام سب کچھ دینِ اسلام کے لیے قربان کر دیا۔ سیدہ خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا صرف نبی کریم ﷺ کی زوجہ نہیں، بلکہ اسلام کی پہلی مومنہ، اولین حامی، اور سب سے بڑی محسنہ تھیں۔ ان کی زندگی ایمان، وفا، قربانی اور صبر کی ایسی لازوال داستان ہے، جس کے بغیر اسلام کی ابتدائی تاریخ مکمل نہیں ہو سکتی۔

حسب و نسب اور ابتدائی زندگی:
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا قریش کے معزز قبیلے بنو اسد سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کے والد خُوَیلد بن اسد اور والدہ فاطمہ بنت زاہدہ تھیں۔ وہ 570ء میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں۔ آپ بچپن ہی سے عقل، بصیرت، امانت داری اور سخاوت میں معروف تھیں، اور اسی وجہ سے لوگ انہیں "طاہرہ" (پاکدامن) اور سیدہ نساء قریش (قریش کی عورتوں کی سردار)" کہتے تھے۔

نبی کریم ﷺ سے نکاح:
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا تجارت میں غیر معمولی مہارت رکھتی تھیں۔ نبی کریم ﷺ کی سچائی اور دیانت سے متاثر ہو کر انہوں نے آپ ﷺ کو کاروباری معاملات میں اپنا نمائندہ مقرر کیا۔ جب انہوں نے نبی کریم ﷺ کی امانت، دیانت، اور اخلاق کی بلندی دیکھی، تو خود آپ ﷺ کو نکاح کا پیغام بھیجا۔ یہ نکاح نبی کریم ﷺ کی عمر 25 سال اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر 40 سال میں ہوا۔ یہ نکاح محض ایک رشتہ نہیں، بلکہ تاریخ کا وہ موڑ تھا، جس نے دینِ اسلام کے لیے ایک عظیم بنیاد فراہم کی۔

حضرت خدیجہ کے فضائل و مناقب:
1. سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کا شرف:
جب نبی کریم ﷺ پر پہلی وحی نازل ہوئی اور آپ ﷺ گھبراہٹ کے عالم میں گھر واپس آئے، تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ کو نہ صرف تسلی دی بلکہ سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والی شخصیت بھی بن گئیں۔ انہوں نے فرمایا: "اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا، آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، سچ بولتے ہیں، کمزوروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں، اور حق کے راستے میں مدد کرتے ہیں۔" (بخاری: 4953، مسلم: 160). یہ ان کی بصیرت اور نبی کریم ﷺ پر غیر متزلزل ایمان کا سب سے بڑا ثبوت تھا۔

2. نبی کریم ﷺ کی سب سے محبوب زوجہ:
نبی کریم ﷺ کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے بے پناہ محبت تھی۔ آپ ﷺ نے 25 سال ان کے ساتھ گزارے، اور جب تک وہ زندہ رہیں، کسی اور سے نکاح نہیں کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: "مجھے نبی کریم ﷺ کی کسی زوجہ پر اتنا رشک نہیں آیا جتنا حضرت خدیجہ پر، حالانکہ میں نے انہیں دیکھا بھی نہیں۔ لیکن نبی کریم ﷺ ہمیشہ ان کا ذکر کرتے، یہاں تک کہ بکری ذبح کرتے تو ان کی سہیلیوں کو بھیجتے۔" (بخاری: 3818)

3. جنت کی بشارت:
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو زندگی میں ہی جنت کی خوشخبری دی گئی، اور اللہ تعالیٰ نے انہیں خاص طور پر سلام بھیجا۔ یہ اعزاز کسی اور کو نہیں ملا!

4. مالی قربانیاں اور دین کی خدمت:
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نہایت مالدار تاجرہ تھیں، لیکن انہوں نے اپنا سارا مال اسلام کی خدمت میں لگا دیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "مجھے کسی کے مال نے اتنا فائدہ نہیں دیا جتنا خدیجہ کے مال نے دیا۔" (مسند احمد: 24864). جب مکہ میں مسلمانوں کا تین سالہ بائیکاٹ ہوا، تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنی دولت سے مسلمانوں کی مدد کی، یہاں تک کہ خود بیماری اور کمزوری کا شکار ہو گئیں۔

حضرت خدیجہ کی وفات: عام الحزن
10 نبوی (619ء) میں 65 سال کی عمر میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا۔ نبی کریم ﷺ کو اس کا اتنا صدمہ تھا کہ اس سال کو "عام الحزن" (غم کا سال) کہا جاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے خود انہیں جنت المعلیٰ (مکہ کا مشہور قبرستان) میں دفن فرمایا۔

وفات کے بعد نبی کریم ﷺ کا غم
نبی کریم ﷺ ہمیشہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو یاد کرتے اور فرماتے:"اللہ کی قسم! خدیجہ جیسی کوئی نہیں تھی، وہ مجھ پر ایمان لائیں جب سب انکار کر رہے تھے، انہوں نے میری تصدیق کی جب سب جھٹلا رہے تھے، اور انہوں نے اپنی دولت اسلام پر قربان کر دی۔" (مسند احمد: 24864). حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: "نبی کریم ﷺ جب بھی کوئی تحفہ بھیجتے تو حضرت خدیجہ کی سہیلیوں کو بھیجا کرتے تھے۔" (بخاری: 3818). حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا عورتوں کے لیے قیامت تک ایک عظیم نمونہ ہیں۔ ان کی ایمانداری، وفاداری، ایثار، اور نبی کریم ﷺ سے بے پناہ محبت اسلام کی تاریخ کا روشن باب ہے۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے جنت کی خوشخبری دے کر سب سے اعلیٰ مقام عطا کیا۔ نبی کریم ﷺ کی ساری زندگی ان کی محبت اور قربانیوں کا ذکر کرتی رہی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سیرت سے سیکھنے اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!