عورتوں کے عالمی دن کے موقع پر اسلام کا پیغام عزت، احترام اور حقوق کی پاسداری کا ہے۔ اسلام نے عورت کو بلند مقام عطا کیا اور اسے ماں، بیٹی، بہن اور بیوی کی حیثیت سے خصوصی حقوق دیے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اور ہم نے تمھیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو۔ بے شک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔" (الحجرات: 13)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔" (ترمذی)
یہ دین عورت کو عزت، تحفظ اور ترقی کے مساوی مواقع فراہم کرتا ہے۔ عورت چاہے ماں ہو، جو جنت کی چابی رکھتی ہے، بیٹی ہو، جو رحمت کہلاتی ہے، یا بیوی ہو، جو محبت اور سکون کا ذریعہ ہے، اسلام ہر حیثیت میں اس کے حقوق کا محافظ ہے۔عورتوں کے عالمی دن پر ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم ان کے حقوق، عزت اور وقار کی پاسداری کریں گے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کو یقینی بنائیں گے، جیسا کہ ہمارا دین ہمیں سکھاتا ہے۔
عورت کے تعلیمی اور معاشی حقوق کی بات کی جائے تو اسلام نے صدیوں پہلے ہی ان کے تحفظ کا اہتمام کر دیا تھا۔ تعلیم کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔" (ابن ماجہ)۔ اسی طرح اسلام نے عورت کو معاشی آزادی بھی دی، وہ اپنے مال کی خود مالک ہے اور کسی پر اس کا انحصار لازم نہیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا، جو ایک کامیاب تاجرہ تھیں، اس کی بہترین مثال ہیں۔ اسلام نے عورت کو محض گھر تک محدود نہیں کیا بلکہ اسے اپنے حق کے مطابق عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع دیا ہے۔
مزید برآں، اسلام نے عورت کو وراثت، نکاح، طلاق اور گواہی جیسے معاملات میں بھی مکمل حقوق عطا کیے ہیں۔ اسے جبراً شادی یا ظلم و زیادتی کا شکار ہونے سے محفوظ کیا اور اس کے ساتھ حسن سلوک کو ایمان کا جزو قرار دیا۔ آج کے دور میں ہمیں اسلام کے ان سنہری اصولوں کو اپنانے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے تاکہ عورتوں کو وہ عزت و مقام حاصل ہو جو انہیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا کیا ہے۔ عورتوں کے عالمی دن کی اصل روح یہی ہے کہ ہم ان کے حقوق کو پہچانیں اور ان کی عملی پاسداری کریں۔
تبصرہ لکھیے