ہوم << خزاں، فطرت کے رنگوں کی مصوری ہے- ملک محمد فاروق خان

خزاں، فطرت کے رنگوں کی مصوری ہے- ملک محمد فاروق خان

نومبر سےجنوری۔زوال۔بڑھاپا۔. پت جھڑ۔ ڈھلتی جوانی۔سرد اور اداس شامیں۔سراب یادیں۔منفی صورتوں کا استعارہ ہیں۔کینوس فطرت پر نارنجی۔سنہری ۔سرخ۔ پیلے۔بھورے اور نیم سبز , اور ارغوانی رنگ متحرک رہتے ہیں۔خزاں کے موسم کی عجب خاموش سحر انگیزاور الگ دلکشی ہے۔جب چنار پتے زمین چھو کر پھول بنتے ہیں ،رنگ بدلتے ہیں۔ زمین بکھرے رنگوں سے دلوں کو سرشار کرتی ہے۔خزاں کے رنگوں کی بہار دیدنی ہوتی ہے۔

خزاں بہار کا دوسرا روپ ہے۔موسم گل پہ خزاں کا زور چلتا ہے۔اداس موسم مضرب کرتے ہیں۔سکوت۔خاموش۔خزاں غمگیں یادوں کو اذیتوں کا ماحول دیتی ہے ۔رعنائی کا موسم ۔شاعری کا موسم۔پتوں کی سرسراہٹ سے فطرت محو گفتگو ہوتی ہے۔گرتے پتے یقین ہوتے ہیں برگ نو کے۔افسردگی میں بھی خزاں کا حسن پنہاہوتا ہے۔خزاں کا زہر نباتات کی رگ رگ میں اترتا ہے۔خزاں کے اپنے پھول اور اپنی بہار ہوتی ہے۔خزاں نہ ہو تو بہار آنکھوں کو تھکا دے۔خزاں توقیر بہار ہے۔چمن فطرت۔چیختی یخ بستہ ہوائیں۔زمین پر گرے پتے کروٹ بدلتے رنگ ہیں۔خزاں کو محسوس کرو گے تو خوش رنگ ہو جائے گی۔

خزاں آپ نے دیکھی کب ہے؟ دیکھی ہوتی ،پیغام امید سنا ہوتا تو یقین بہار کامل ہوتا۔خزاں اداس موسم نہیں یقین کا موسم۔ خزاں میں رنگ بدلتے پتوں کے نظاروں کو آنکھوں میں سمو کر دیکھو بہار کو بھول جاو گے۔اداس دلوں میں امید کے ان رنگین نظاروں کو اتار کر دیکھو۔ دکھ تو بہار میں بھی اذیت ناک ہوتے ہیں،سکھ خزاں میں بھی راحت جاں رہتے ہیں۔خزاں کو بہارسے الگ کرکے دیکھنے سے خزاں کا حسن نکھرتا ہے۔

زوال پذیر پتوں کے دکھ کبھی کھول کر دیکھو۔ زمین کا رزق بنتے پتوں سے اپ کبھی محو گفتگو تو ہوں یہ کبھی شریر بچوں کی طرح کھلکھکاتے ہیں،کھی ان سے کچی محبتوں کی چوڑیوں کے کھنکنے کی آوازیں سنائی دیتی ہیں،ان میں اجڑنے اور زوال پزیر لمحوں کےالم ناک بین ہیں پت جھڑ کے رنگ خزاں کا اپنا انداز اور منفرد سحر ہوتا ہے ۔ خزاں میں فطرت کے اشارے،استعارے اور راز ہوتے ہیں ۔خزاں فطرت کے رنگوں کی مصوری ہے۔خزاں ملال ہجر ہے۔