کہا نہ تھا تم سےجان میری
بہار موسم کے خواب دیکھو
تو زرد رت کی خبر بھی رکھنا
شب کی تنہائیوں میں اکثر
خیالوں کی سرزمیں پہ اترو
تو جو بھی سوچو
مگر بس اتنا خیال رکھنا
کہ صبح کے سورج کو یوں نہ دیکھو
کہ چڑھتا سورج
ہمارے خوابوں کی تعبیر
لے کے آرہا ہے
تم اپنی سوچوں میں
کتنے بھی خوش گمان ٹھہرو
بہار رت کے سفیر ٹھہرو
یا خوشبوئیں ہمسفر بناؤ
یہ دھیان رکھنا
کہ خواب تو صرف خواب ہی ہیں
یہ ٹھیک ھے کہ
سفر تو خوابوں کا خوشنما ہے
مگر اس قدر بھی نہ خواب دیکھو
کہ یوں نہ ہو جب
تم اپنے خوابوں کی کہکشاں کے
سفر سے پلٹو
تو کھل نہ پائیں تمھاری آنکھیں
چمکتے سورج کی روشنی میں
کہا نہ تھا تم سے جان میری
تلخ ہے سورج حقیقتوں کا۔۔
کہا نہ تھا تم سےجان میری - زبیر احمد

تبصرہ لکھیے