ہوم << اولیاء اللہ کی پہچان - صغری یا مین سحر

اولیاء اللہ کی پہچان - صغری یا مین سحر

لفظ اولیاء ولی کی جمع ہے جس کا مطلب ہے ساتھی یا دوست ۔اللہ تعالی کے نیک اور برگزیدہ بندے اللہ پاک کے احکامات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اللہ سبحانہ و تعالی کا قرب حاصل کرنے کی تگ و دو میں جب لگ جاتے ہیں تو ایک وقت ایسا آتا ہے ان کو اللہ تعالی کا قرب نصیب ہو جاتا ہے‌. یہ ایک بہت بڑا مقام ہے یہ ایک اصول مسلم ہے، جو جس چیز سعی کرتا ہے اس کوو ہی نصیب ہو جاتا ہے ۔اب یہ بات تو ہم پر منحصر ہے کے ہماری سعی کارخ کس طرف ہے.

جب بھی ولایت یااولیا اللہ کا ذکر ہو تو ایک محسور کن احساس دل ودماغ پر چھا جاتا ہے ۔یہ ایسی ہستیاں ہو تی ہیں جن کا ہر ہر لمحہ یاد الہی میں گزرتا ہوتا ہے، ان کا مقصد رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہوئے اللہ سبحانہ و تعالی کی رضامندی حاصل کرنا، عقائد باطلہ کا قلع قمع کرنا ہوتا ہے۔یہ مقام مجاہدے سے حا صل ہوتا ہے. جب انسان فانی اور عارضی خواہشات کو چھوڑ کر دائمی اور ابدی کامیابی کے لیے کوشاں ہو جاتا ہے ،تو اس کو اللہ تعالیٰ کا قرب نصیب ہوتا ہے. پھر یہ زندگی میں آنے والی مشکلات سے نہیں گھبراتا . یہ ہر حال میں اپنے رب کا شکر ادا کرتا ہے۔

مگرنہایت افسوس کے ساتھ یہ بات کرنا چاہوں گی کہ اس مقدس مقام کو کچھ پاکھنڈی لوگوں نے اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے. آئے دن ایسے ایسے لرزہ خیز واقعات سننے میں آتے ہیں جن کو سن کر روح کانپ جاتی ہے. یہ پاکھنڈی سادہ لوح لوگوں کو جھانسہ دے کر الٹے سیدھے کام کروا رہے ہوتے ہیں ،لوگوں سے خود کو سجدہ کرواتے ہیں،جو جرم عظیم ہے اور اللہ کےسوا کسی انسان جاندار یا ہاتھ سے تراشے ہوئے پتھر اور مٹی کے بتوں کو سجدہ کرنا حرام ہے. یہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے اور شرک کرنے والا ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا . اگر کسی کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی شرک ہوا تو اللہ پاک ہر گز معاف نہیں فر مائیں گے، اس کے علاوہ اپنی رحمت سے جو چاہیں گے معاف فر ما دیں گے۔

کچھ ایسے کمزور عقیدے والے بے اولاد جوڑے جن کے ہاں اولاد نہیں ہوتی، ان سے علاج کے بہانے یہ فراڈیے خوب پیسے اینٹھتے ہیں. کچھ ایسی اخلاقیات سے گری ہوئی حرکتیں بھی کرتے ہیں جن کو سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں. فلاں پیر نے فلاں عورت کے ساتھ زیادتی کر دی. قربان تو ان مردوں کے جائیے جو اپنی عورتوں کو ان درندوں کے پاس بھیجتے ہیں، اتنی زیادہ سائنسی ترقی ہونے کے باوجود ہم آج بھی وہی لکیر کے فقیر ہیں۔ ان نوسر بازوں نے عوام الناس کے دلوں میں اولیاء اللہ کی اہمیت کو کم کر دیا ۔

ولی کا مل کی پہچان کیسے ہو؟
ویسے تو ہر مومن ولی ہے۔لیکن جو شخص قرب باری تعالیٰ کا ایک خاص مقام حاصل کر لیتا ہے، اصطلاحا اس کو ولی کہتے ہیں، اور اس کی پہچان یہ ہے کہ وہ مسلمان متقی پرہیزگار ہو، عبادت بہت زیادہ کرتا ہو، اللہ اور رسول کی محبت ہر چیز سے زیادہ رکھتا ہو، دنیا کی حرص نہ ہو ، اور آخرت کا خیال اس کو ہر وقت لگا رہتا ہو۔ تمام صحابہ ولی ہوئے ہیں، بلکہ وہ غیر صحابی ولی کے مقابلہ میں اعلیٰ درجے کے ولی ہیں، جس طرح کوئی صحابی یا ولی خواہ کتنا ہی بڑا درجہ رکھتا ہو کسی نبی کے برابر نہیں ہو سکتا، اسی طرح صحابی ہونے کی فضیلت بھی بہت بڑی ہے اور کوئی غیرصحابی ولی خواہ کتنا ہی بڑا درجہ رکھتا ہو، کسی ادنیٰ صحابی کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔ صحابہ کے بعد اولیاء اللہ میں تابعین کا مرتبہ ہے۔پھر تبع تابعین کا. اولیاء اللہ کے بہت سے سلسلے ہوئے ہیں۔ جن میں سے چار سلسلے بہت مشہور اور دنیا میں رائج ہیں۔وہ یہ ہیں چشتیہ، قادریہ، نقشبندیہ، سہروردیہ.

ایسا شخص جو خلاف شرع کام کرے مثلاً نماز نہ پڑھے یا داڑھی منڈائے، یا کوئی اور شریعت کے خلاف کرے ،اس کو ولی سمجھنا بالکل غلط ہے، خواہ اس سے کتنی ہی خارق عادت باتیں ظاہر ہوں، اور خواہ وہ ہوا پر اڑنے یا پانی پر چلنے لگے. جب تک کوئی شخص اپنے ہوش و ہواس میں ہے اور اس کو عبادت کرنے کی طاقت حاصل ہے، ایمان لانے کے بعد اس کو شریعت کی پابندی کرنا فرض ہے، کوئی عبادت اس کو معاف نہیں ہوتی، اور نہ ہی کوئی گناہ کی بات اس کے لیے جائز ہوتی ہے. ایسے شخص سے جو خلاف شرع باتوں پر عمل کرتا ہو، کشف و خوارق عادات کا ظاہر ہونا استدراج اور دھوکا ہے۔لیکن اگر کوئی شخص غلبہ محبت الٰہی میں مستغرق ہو کر یا کسی دماغی صدمہ کی وجہ سے اپنے آپ سے بے خبر ہو جائے، حتیٰ کہ اپنے کھانے پینے پہننے وغیرہ سے بھی بے خبر ہو جائے تو وہ شرع کی پابندی سے بری اور آزاد ہو جاتا ہے، ایسے شخص کو برا نہ کہنا چاہیے اور اس کی پیروی بھی نہیں کرنی چاہیے۔

Comments

Click here to post a comment