ہوم << حضرت فاطمہ الزہراءؓ – صبر، حیا اور عظمت کی مثال- میر محترم

حضرت فاطمہ الزہراءؓ – صبر، حیا اور عظمت کی مثال- میر محترم

اسلام کی تاریخ میں چند ایسی ہستیاں ہیں جن کی زندگی قیامت تک کے لیے نمونہ اور ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ ان میں سب سے نمایاں شخصیت حضرت فاطمہ الزہراءؓ کی ہے، جو رسول اللہ ﷺ کی سب سے لاڈلی بیٹی، حضرت علیؓ کی زوجہ، اور حسنین کریمینؓ کی والدہ تھیں۔ آپؓ کی سیرت، حیاء، عبادت اور صبر ہر مسلمان عورت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

یومِ وفات – 3 رمضان المبارک
اہلِ سنت کی روایات کے مطابق حضرت فاطمہ الزہراءؓ کا وصال 3 رمضان 11 ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوا۔ نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد آپؓ کو شدید صدمہ پہنچا، اور صرف چھ ماہ بعد آپؓ بھی اس دنیا سے پردہ فرما گئیں۔

نبی کریم ﷺ کی سب سے محبوب بیٹی
رسول اللہ ﷺ کو حضرت فاطمہؓ سے بے حد محبت تھی۔ آپ ﷺ فرماتے تھے: "فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے، جس نے اسے ناراض کیا، اس نے مجھے ناراض کیا۔" (بخاری و مسلم) . حضرت فاطمہؓ نہ صرف نبی کریم ﷺ کی لاڈلی بیٹی تھیں بلکہ ان کی سیرت و کردار بھی والدِ گرامی کے نقشِ قدم پر تھی۔ آپؓ کی پاکیزگی، حیا، تقویٰ اور قناعت قابلِ رشک تھی۔

سادگی اور استقامت کی مثال
حضرت فاطمہؓ کا نکاح حضرت علیؓ سے ہوا، اور آپؓ کی شادی انتہائی سادگی سے انجام پائی۔ آپؓ کے پاس دنیاوی مال و دولت نہ تھا، لیکن صبر و قناعت میں بے مثال تھیں۔ خود چکی پیستی تھیں، پانی بھرتی تھیں، لیکن کبھی شکایت نہ کی۔ جب ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے تو نبی کریم ﷺ سے ایک خادمہ کی درخواست کی، لیکن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بیٹی! میں تمہیں ایک بہتر چیز نہ بتاؤں؟ سوتے وقت 33 بار سبحان اللہ، 33 بار الحمدللہ اور 34 بار اللہ اکبر پڑھ لیا کرو، یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے۔" (بخاری). یہی وہ درسِ قناعت تھا جس نے حضرت فاطمہؓ کو جنتی عورتوں کی سردار بنا دیا۔

حضرت فاطمہؓ کی اولاد – نسلِ رسول ﷺ
حضرت فاطمہؓ کو اللہ نے حسنؓ اور حسینؓ جیسے جلیل القدر فرزند عطا کیے، جن کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "حسن اور حسین جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں۔" (ترمذی) - یہی وجہ ہے کہ حضرت فاطمہؓ کو "امُّ الحسنین" کہا جاتا ہے۔ آپؓ کی نسل کو "اہلِ بیت" ہونے کا شرف حاصل ہے، اور قیامت تک اہلِ بیت کی محبت ایمان کا حصہ رہے گی۔

وصال اور تدفین
وصال سے قبل حضرت فاطمہؓ نے وصیت فرمائی کہ ان کی تدفین سادگی سے کی جائے۔ حضرت علیؓ نے ان کی خواہش کے مطابق رات کی تاریکی میں جنت البقیع میں سپردِ خاک کیا۔

خواتین کے لیے ایک کامل نمونہ
حضرت فاطمہ الزہراءؓ کی زندگی آج کی خواتین کے لیے ایک مکمل نمونہ ہے۔ وہ بیٹی کے روپ میں اطاعت گزار، بیوی کے طور پر صابر، ماں کے طور پر مثالی، اور ایک بہترین خاتونِ خانہ تھیں۔ ان کی سیرت ہمیں صبر، قناعت، عبادت اور حیا کی حقیقی اہمیت سکھاتی ہے۔

نتیجہ
حضرت فاطمہ الزہراءؓ کی حیاتِ طیبہ اسلامی تاریخ کا وہ روشن باب ہے جس میں خواتین کے لیے بے شمار سبق پوشیدہ ہیں۔ اگر ہم اپنی بیٹیوں، بہنوں اور ماؤں کو ان کی سیرت پر چلنے کی ترغیب دیں، تو ہمارے معاشرے میں حقیقی اسلامی اقدار کو فروغ مل سکتا ہے. اللہ ہمیں حضرت فاطمہ الزہراءؓ کی سیرت سے سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!