رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کے لیے بےپناہ روحانی اور اجتماعی برکتوں کا ذریعہ ہے۔ یہ مہینہ ایمان، عبادت، قربانی، اور رحمت کا پیغام لے کر آتا ہے، جس میں ہر عبادت کا اجر کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی پاکیزگی کا ایک مکمل تربیتی پروگرام ہے، جس میں مسلمان اپنے رب کے قریب ہونے کی سعی کرتے ہیں۔
رمضان المبارک ایک مکمل تربیتی پروگرام ہے، جو ہمیں اللہ کے قریب لاتا ہے، ہماری روحانی قوتوں کو جگاتا ہے، اور ہمیں بہتر انسان اور بہتر مسلمان بننے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ مہینہ ہمیں تقویٰ، اخوت، سخاوت، اور صبر کا درس دیتا ہے، تاکہ ہم اپنی زندگی کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھال سکیں۔ رمضان کے روزے، عبادات، قرآن کی تلاوت، شبِ قدر کی برکتیں، اور اجتماعی محبتیں ہمیں اللہ کی رحمت کے سائے میں لے آتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں روزے کو مسلمانوں پر فرض کیا اور اس کا مقصد تقویٰ یعنی خدا خوفی کو قرار دیا۔ سورہ البقرہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔"
(البقرہ: 183)
روزہ محض کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں بلکہ یہ خواہشات کو قابو میں رکھنے، صبر و شکر کی عادت ڈالنے، اور اپنی روحانی طاقت کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہے۔ یہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں بندہ خالصتاً اللہ کی رضا کے لیے اپنی جسمانی اور روحانی خواہشات کو قربان کرتا ہے۔
رمضان کی ایک بڑی فضیلت یہ ہے کہ اسی مبارک مہینے میں قرآن مجید کا نزول ہوا، جو انسانیت کے لیے ہدایت، روشنی اور حق و باطل کی پہچان کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور جس میں ہدایت کی کھلی نشانیاں اور حق و باطل کا فرق واضح کرنے والا (کلام) ہے۔"
(البقرہ: 185)
اس عظیم نعمت کی شکر گزاری کے طور پر مسلمان اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں، اس کے معانی پر غور کرتے ہیں اور اپنی زندگیوں کو قرآنی تعلیمات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
رمضان کی سب سے بڑی برکتوں میں سے ایک شبِ قدر ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا۔ یہ وہ رات ہے جس میں فرشتے زمین پر اترتے ہیں اور رحمتوں کی بارش ہوتی ہے۔ قرآن میں اللّہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں نازل کیا۔ اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔"
(القدر: 1-3)
مسلمان اس رات کو عبادت، توبہ، دعا اور ذکر و اذکار میں گزارتے ہیں تاکہ اللہ کی مغفرت اور بےپناہ اجر حاصل کر سکیں۔
رمضان میں نمازِ تراویح، تہجد، ذکر، دعا، اور نفل عبادات کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ عبادات نہ صرف انفرادی طور پر بلکہ اجتماعی طور پر بھی مسلمانوں کے دلوں کو جوڑتی ہیں۔ افطار کے وقت گھر کے افراد اور دوست احباب کے ساتھ بیٹھنا محبت اور اتحاد کو بڑھاتا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا:
"جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کرائے، اسے روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی ہو۔"
(سنن ابن ماجہ: 1746)
یہ حدیث رمضان کی اجتماعی برکتوں کی طرف اشارہ کرتی ہے، جہاں لوگ ایک دوسرے کے لیے محبت، سخاوت، اور ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
رمضان کا مہینہ سخاوت کا مہینہ ہے، جس میں مسلمان دل کھول کر صدقہ و خیرات دیتے ہیں۔ زکوٰۃ کی ادائیگی عام طور پر اسی مہینے میں کی جاتی ہے تاکہ غریب اور محتاج افراد بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ نہ انہیں کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔"
(البقرہ: 274)
رمضان میں سخاوت کے یہ اعمال مسلمانوں کو ایک بہتر معاشرتی فرد بننے کی ترغیب دیتے ہیں، جہاں وہ دوسروں کے دکھ درد کو محسوس کر کے ان کی مدد کے لیے آگے بڑھتے ہیں۔
رمضان ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کا جائزہ لیں، اپنی غلطیوں سے سیکھیں اور اپنے اخلاق و کردار کو بہتر بنائیں۔ روزے کے ذریعے صبر، شکر، عاجزی، اور تقویٰ کی صفات پروان چڑھتی ہیں۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
"روزہ ڈھال ہے، پس روزہ دار کو چاہیے کہ وہ فضول اور ناشائستہ باتوں سے بچے، اور اگر کوئی اس سے جھگڑے یا گالی دے تو کہہ دے: میں روزے سے ہوں۔"
(صحیح بخاری ، حدیث نمبر 1894)
یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ روزہ نہ صرف جسمانی بلکہ اخلاقی اور روحانی پاکیزگی کا ذریعہ بھی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان کی رحمتوں، مغفرتوں، اور نجات کی برکتوں سے نوازے، ہمارے گناہوں کو معاف کرے اور ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی عطا فرمائے۔ آمین!
تبصرہ لکھیے