پاکستان میں دانتوں کی صحت کے حوالے سے سنگین مسائل موجود ہیں، خاص طور پر دیہاتوں میں جہاں ڈینٹل ہاسپٹل، ڈینٹل سرجنز کی نایابی، غربت، اور بروقت معلومات کی عدم دستیابی کے باعث عوام کو علاج تک رسائی حاصل کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ یہ مسائل نہ صرف دانتوں کی بیماریوں کو بڑھا رہے ہیں بلکہ مجموعی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
دیہاتوں میں ڈینٹل سرجنز کی نایابی
خیبر پختونخوا میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، جہاں ایک لاکھ افراد کے لیے صرف ایک ڈینٹل سرجن موجود ہے، جبکہ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے معیارات کے مطابق ہر 10 ہزار افراد کے لیے ایک ڈینٹل سرجن کا ہونا ضروری ہے۔ صوبے کے بیشتر اضلاع میں دانتوں کے ہسپتالوں کی عدم موجودگی کے باعث عوام کو علاج کے لیے طویل فاصلوں کا سفر کرنا پڑتا ہے، جو وقت اور وسائل کی کمی کی وجہ سے اکثر ممکن نہیں ہوتا۔
پاکستان ڈینٹل ایسوسی ایشن کی 2019 کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں dental caries کا زیادہ پھیلاؤ ہے، جس میں 75% بچے اور 90% بالغ متاثر ہیں۔ Periodontal بیماری بھی ایک اہم مسئلہ ہے، جس میں 70% بالغ افراد متاثر ہوتے ہیں۔
غربت کی وجہ سے بہت سے افراد دانتوں کے علاج کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ خصوصاً دیہاتوں میں رہنے والے لوگ، جو پہلے ہی محدود آمدنی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، دانتوں کے علاج کو ایک غیر ضروری خرچ سمجھتے ہیں۔ اس کے علاوہ، عطائی ڈینٹل کلینکس کا رخ کرنے سے مہلک بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
دیہاتوں میں رہنے والے افراد کو دانتوں کی صحت کے حوالے سے درست معلومات کی کمی کا سامنا ہے۔ بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ دانتوں کی صفائی اور باقاعدہ چیک اپ کتنا ضروری ہے۔ اس کے نتیجے میں، چھوٹے مسائل بڑھ کر سنگین بیماریوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، خیبر پختونخوا کی اکثریتی آبادی دانتوں کی مختلف بیماریوں کا شکار ہے، لیکن ان میں سے اکثر کو علاج کی ضرورت کا احساس تک نہیں ہوتا۔
دیہاتوں میں رہنے والے افراد کے لیے قریبی ہسپتالوں تک رسائی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ زیادہ تر ڈینٹل ہسپتال شہری علاقوں میں واقع ہیں، جہاں تک پہنچنے کے لیے طویل سفر کرنا پڑتا ہے۔ یہ دوری نہ صرف وقت اور پیسے کا ضیاع ہے بلکہ اکثر لوگوں کو علاج سے دور رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ، سرکاری ہسپتالوں میں ڈینٹل سہولیات کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ ڈینٹل کالجوں کی تعداد بڑھائے اور نئے ڈینٹل سرجنز کو تعینات کرے، خاص طور پر دیہاتوں میں۔ دانتوں کی صحت کے حوالے سے عوام میں آگاہی پھیلانے کے لیے مہمات چلائی جائیں، تاکہ لوگ بروقت علاج کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔ غریب علاقوں میں مفت یا کم قیمت پر جدید ٹیکنالوجی بیسڈ ڈینٹل کیمپ لگائے جائیں جہاں ماہر ڈینٹل سرجنز دستیاب ہوں، سکولوں میں بھی بچوں کے دانتوں کا چیک اپ ہونا ضروری ہے تاکہ دانتوں کے علاج تک سب کی رسائی ممکن ہو سکے۔ موبائل کلینکس اور ٹیلی میڈیسن کے ذریعے دور دراز علاقوں میں رہنے والے افراد کو ڈینٹل سہولیات فراہم کی جائیں۔
پاکستان میں دانتوں کے علاج کے مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت، طبی اداروں، اور عوام کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ دیہاتوں میں ڈینٹل سرجنز کی کمی، غربت، اور معلومات کی کمی جیسے مسائل پر قابو پانے سے ہی ملک میں دانتوں کی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ مسائل مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں، جو نہ صرف دانتوں بلکہ مجموعی صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوں گے۔
ملتان خورد ضلع تلہ گنگ کا ایک ترقی پزیر گاؤں ہے جسے علاقائی محل وقوع کے باعث مرکزیت حاصل ہے لیکن ملتان خورد کے سرکاری ہسپتال میں نہ ڈینٹل کا شعبہ ہے اور نہ ہی ڈینٹل سرجن جس کی وجہ سے ملتان۔ خورد اور ملحقہ علاقوں کو دانتوں کی بیماریوں،دانتوں کا معائنہ اور علاج کے لیئے مسلسل مسائل کا سامنا ہے۔جس کا فوری حل ہسپتال میں دانتوں۔ کا شعبہ قائم کرکے ڈینٹل سرجن کی تعیناتی کی جائے۔
نوجوان ڈینٹل سرجن قدرت اللہ نے پشاور سے ملتان خورد پروفیشنل ہجرت کرکے ڈینٹل کلینک کا آغاز کیا ہے جس میں جدید ڈینٹل چیئر، ڈینٹل ایکسرے ،سٹیبلائزر اور دیگر انسٹرومنٹس موجود ہیں۔ ڈینٹل سرجن قدرت اللہ معیاری علاج کا عزم رکھتا ہے۔ ڈینٹل کلینک مفت معائنہ ،مفت ایکسرے اور داندان سازی پر 50٪ کمی کے ساتھ "اپنی مسکراہٹ کو صحت مند اور پر کشش بنائیں" کے سلوگن سے آغاز کر دیا ہے۔ عید کے بعد ملتان ڈینٹل کلینک پر فری ڈینٹل کیمپ آرگنائز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں معروف ڈینٹل سرجنز معائینہ کریں گے۔ ملتان خورد میں گائناکالوجسٹ کے نہ ہونے سے ملتان خورد اور گرد و نواح کی خواتین کو تلہ گنگ یا راولپنڈی جانا پڑتا ہے، جلد ہی اسی کلینک سے ملحقہ گائناکالوجسٹ بھی مستقل طور پر اپنا کلینک بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں جس سے ملتان خورد اور دیگر دیہاتوں کے لوگ دانتوں کا علاج گولڈ میڈلسٹ ڈینٹل سرجن سے کرا سکیں گے، جبکہ گائناکالوجسٹ کے آجانے سے خواتین کی صحت کے مسائل بھی آسان ہو جائیں گے۔ ملتان خورد میں پرائیویٹ سیکٹر میں مستند ڈاکٹرز کی آمد انسانی صحت کے لیے مثبت پیش رفت ہے۔
تبصرہ لکھیے