زندگی ایک دریا ہے جو کبھی شور مچاتا، کبھی خاموشی سے بہتا ہے۔ یہ اونچ نیچ کا سفر ہے، جہاں ہر موڑ پر نئے چیلنجز ہیں، نئی امیدیں۔ کبھی چٹانوں سے ٹکرا کر ہماری ہمت آزماتی ہے، تو کبھی وسیلے بن کر ہمیں سہارا دیتی ہے۔ مگر اس کا اصل حسن اسی میں ہے کہ یہ رُکتی نہیں، بہتی رہتی ہے۔ انسان کو بھی چاہیے کہ ہار کے خیال کو دل میں جگہ نہ دے۔ کبھی گرے تو اٹھ کر دیکھے، کیونکہ زندگی گِرنے کا نام نہیں، اٹھنے کا سبق ہے۔
زندگی کی رہگزر میں ملتے ہیں نشیب و فراز
ہار کو ہمیشہ سے ہے فتح کا ہم آہنگ ساز
میں نے سیکھا ہے کہ زندگی میں سب سے بڑا سچ یہ ہے: "اپنے آپ کو خود سنبھالو، ورنہ کوئی تمہارا ساتھ نہیں دے گا۔" جب مشکلات کا طوفان آتا ہے، تو ہاتھ تھامنے والے بھی نظریں چُرا لیتے ہیں۔ اُس وقت صرف تمہاری اپنی طاقت، تمہارا عزم تمہارا سہارا ہوتا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ جب میں نے اپنی کمزوریوں کو تسلیم کر کے انہیں مضبوطی میں بدلنا شروع کیا، تو زندگی کے پہاڑ بھی راستہ دینے لگے۔
خود کو سنوارنا ہے اگر تو پھر کوئی مشکل نہیں
اپنی ذات میں ہے وہ روشنی جو ہر اندھیرے کو مٹا دے
کبھی رات کے سیاہ بادل ڈرائیں، تو یاد رکھو: صبح کا سورج ضرور نکلتا ہے۔ ہمت ہارو مت، کیونکہ جس نے ہار مان لی، وہ زندگی کی دوڑ سے پہلے ہی باہر ہو جاتا ہے۔ میں نے اپنے تجربات سے جانا ہے کہ "زندگی کا اصل مقصد لڑنا ہے، جیتنا نہیں۔" ہر جنگ تمہیں مضبوط بناتی ہے، ہر زخم تمہاری کہانی کا حصہ بن جاتا ہے۔
ٹوٹ کر بکھرنا نہیں ہے زندگی کا مقصد
جو چراغ خود جلتا ہے، وہی ہوتا ہے روشن کردار
زندگی ہے تو موقع ہے اپنے آپ کو ڈھالنے کا، نئے خواب بنانے کا، اور اپنی منزل کا تعین کرنے کا۔ یہ کبھی آسان نہیں ہوتی، مگر جو اس کے تھپیڑوں میں گھبراتے نہیں، وہی اس کے ساتھ ناچنا سیکھ جاتے ہیں۔ میرا ایمان ہے: "زندگی وہی جیتتا ہے جو خود کو ہارنے نہیں دیتا۔"
زندگی ہے اک امتحاں، ہر لمحہ ہے اک سوال
جو ڈٹ گیا وہ کامیاب، جو گرا وہ ناکام
آخر میں یہی کہوں گی: زندگی کو گھٹنے ٹیکنے کے لیے نہیں، سینہ تان کر چلنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اپنے آپ پر بھروسہ رکھو، کیونکہ تمہاری ذات سے بڑا کوئی ہتھیار نہیں۔ جیسے درخت ہواؤں میں جھوم کر بھی مضبوط رہتا ہے، ویسے ہی انسان کو بھی ہر طوفان کا مقابلہ کرنا آنا چاہیے۔ زندگی ہے تو موقع ہے... اِسے ضائع مت کرو۔
زندگی کی ڈگر پہ چلنا ہے تو ڈگمگا مت
خود کو سنبھال کر چل، یہی ہے راستہ مکمل
تبصرہ لکھیے