میں استاد ہوں جس کا واسطہ ہمیشہ اذہان سے رہا ہے۔ انسانی دماغ کی کارکردگی سے واسطہ رہا ہے۔ میں نے بہترین دماغ تندرست جسموں میں مشاہدہ کیے ہیں۔ تندرست جسم کو میں نے اچھی عادات والوں میں پایا ہے۔ اور تندرست جسم صحت مند غذا کھانے والوں کا ہوتا ہے۔ جو کھاتے ہیں وہ ہی جسم پر ظاہر ہوتا ہے۔
میں شیف بھی ہوں انگلش اچھی ہونے کی وجہ سے میں نے بہت سے کلچر کے لوگوں کی کھانے کی عادات پر سرچ کی وہ کیا کھاتے ہیں ؟ کیسے کھاتے ہیں؟ کیسے پکاتے ہیں؟ جو معاشرہ جس قدر اچھی غذا کھا رہا ہے وہ اسی قدر کامیاب ہے۔ ہم پاکستانی اپنے بچوں کو سلانٹی اور پاپڑ کھلا کھلا کر شاہد آفریدی بنانا چاہتے ہیں۔ ہم میں سے سب وسیم اکرم بننا چاہتے ہیں وہ بھی آلو کھا کھا کر۔ جو قوم عید سے عید گوشت کھائے، وہاں اتھلیٹ کم پیدا ہوں گے۔
جن کو اللّہ نے دولت دی ہے وہ بھی گوبھی تب کھاتے ہیں جب تک سستی نہ ہو جائے۔ اس کے برعکس انڈین کھانا پکانا بھی جانتے ہیں اور کھانا بھی۔ ان کی سٹریٹ فوڈ بھی صحت بخش ہے ہماری سٹریٹ فوڈ دہی بھلوں سے آگے نہیں جا رہی۔ شوارما، برگر کے علاؤہ ہمارے بچوں کو کسی فوڈ کا نام نہیں آتا۔ اگر برگر کے اجزاء بھی پوچھ لو تو نہیں پتہ۔ یعنی یہ واحد قوم ہے جو یہ بھی نہیں جانتی کیا کھا رہی ہے۔
لہذا دل ❤️ چھوٹا نہ کریں۔
اگر جیتنا چاہتے ہیں تو اپنے اپنے بچوں کو اچھی اور صحت بخش غذا کھلانا شروع کریں پھر ان سے وسیم اکرم بھی پیدا ہوں گے اور شاہد آفریدی بھی۔ اور ایک کام پر فوکس رکھنا سیکھیں باؤلر بنیں یا بیٹس مین یا فیلڈر ، آل راؤنڈر نہ بنیں۔ انڈیا کی کامیابی کے پیچھے ان کی رسوئی (کچن) ہے۔
تبصرہ لکھیے