ہوم << کشمیر پر بھارتی قبضہ غاصبانہ ہے - ڈاکٹرمولانا محمد جہان یعقوب

کشمیر پر بھارتی قبضہ غاصبانہ ہے - ڈاکٹرمولانا محمد جہان یعقوب

TOPSHOT - Kashmiri protestors clash with Indian police as they took to the streets chanting pro-freedom slogans after prayers marking the festival of Eid al-Fitr, in Srinagar on July 6, 2016. Authorities placed several separatist leaders and activists under house arrest or detained them in police stations to prevent them from joining the Eid congregation. / AFP PHOTO / TAUSEEF MUSTAFA

کشمیر کا تاریخی جائزہ لیا جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ جس علاقے پر بھارت آج اپنا ناجائز حق جتاتا ہے وہ درحقیقت کبھی بھی کسی بھی طرح سے اس کا حصہ تھا ہی نہیں۔یہ انگریزوں اور ہندوئوں کے مذموم عزائم تھے جن کو پورا کرنے کے لیے قانون تقسیم ہند میں غیر قانونی تبدیلیاں کی گئیں جس کی وجہ سے بھارت نے اِس سر زمین پر قبضہ کیا، جس زمین کے ٹکڑے سے بھارت کا کوئی زمینی رابطہ نہ تھا اور نہ کوئی مماثلت۔اس کے برعکس کشمیر اوراسلام کا رشتہ اٹوٹ ہے:
۱۔کشمیر میں بسنے والے مسلمانوں کا مذہب ، تہذیب و تمدن ، رسومات ہندوئوں سے الگ ہے ۔

۲۔ کشمیریوں کی اسلام کے ساتھ وابستگی کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ کشمیریوں نے مسلم دور حکومت کے خاتمے کے بعد کسی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ اس حصہ کو تاریخ میں برصغیر کی مرکزی حکومت نے کم ہی کنٹرول کیا ہے سوائے مسلمان حکمرانوں کے جو ایک کامل دلیل ہے کہ یہ خطہ زمین مسلمانوں سے جڑا ہے ۔

۳۔تقسیم ہند کے وقت بھی وہ بھارت کے ساتھ الحاق کے مخالف تھے،یہ عوامی دباؤ ہی تھا جس کی وجہ سے ہری سنگھ نے قائداعظم سے بات کی اورمعاہدہ کیا ،یہ معاہدہ آگے چل کرالحاق میں بدل جاتا ،اگر بھارت کے دباؤ میں سکھ حکمران عہد شکنی نہ کرتا۔اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ 1846ء میں جنگ میں انگریزوں کے ہاتھوں سکھوں کی شکست کے نتیجے میں سکھوں نے کشمیر اور اس کے زیر انتظام ملحقہ پہاڑی علاقوں اور وادیوں کو انگریزوں کے ہاتھ تاوانِ جنگ میں بیچ دیا،بعدازاں اس قبضے میں ساتھ دینے والے مہاراجہ گلاب سنگھ کو ایک معاہدے کے تحت انگریزوں نے 75 لاکھ روپے کے عوض پوری سرزمینِ کشمیر اور اس کی ساری آبادی فروخت کر دی،اس اپنی ریاست کو جموں و کشمیر کا نام دیا ،یہ کشمیر اور جموں کی واحد انتظامی اور سیاسی وحدت ہے جسے ڈوگرہ حکمرانوں نے 16 مارچ 1846 کو قائم کیا ۔ گلاب سنگھ کے بعد 1857 سے رنبیر سنگھ، پرتاپ سنگھ اور ہری سنگھ کی حکومت رہی۔ یہ سیاسی و انتظامی وحدت 24 اکتوبر 1947 تک قائم رہی بالفاظ دیگرڈوگرہ راج مارچ 1846 کو معرضِ وجود میں آیا اور اکتوبر 1947 تک رہا ۔

تقسیم ہندکے فارمو کے مطابق کشمیر متحدہ ہندوستان کی ان 565 ریاستوں میں شامل تھا،جن کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ اگر جو آزاد رہنا چاہیں تو ان کو اختیار ہو گااور الحاق کرنا چاہیں تو بھی اختیار ہوگا اور ان کو اس بات کا بھی اختیار ہوگا کہ دونوں میں سے کسی بھی ملک کے ساتھ STAND STILL ACREEMENTکرلیں ۔چنانچہ جموں و کشمیر کے حکمران راجہ ہری سنگھ نے پاکستان کے ساتھ بات کی تو گورنر جنرل پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ مان گئے 12 اگست 1947ء کو یہ معاہدہ طے پا گیا، اس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے میں ریل، خوراک اور مواصلات کے محکمے آئے۔ 14 اگست 1947ء کوقیام پاکستان کی خوشی میں پورے کشمیر میں آزادی کا جشن منایا گیا اور چراغاں کیا گیا اور پاکستان کے پرچم کو راجہ ہری سنگھ نے سلامی بھی دی۔ گویا اسی دن ’’پاکستانی پرچم‘‘ جموں و کشمیر میں لہرا دیا گیا۔STAND STILL ACREEMENTکے بعداگلا مرحلہ ’’الحاق‘‘ کاتھا جوہمارے ازلی دشمن بھارت نے نہ ہونے دیا ۔اگست 1948ء کو سیکورٹی کونسل نے قرارداد پاس کی کہ کشمیر میں استصواب رائے ہو گا،یعنی کشمیریوں سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس کے ساتھ الحاق کرنا چاہتے ہیں؟ چاہیں تو بھارت کے ساتھ الحاق کریں، چاہیں تو پاکستان کے ساتھ الحاق کر لیں اور اگر چاہیں تو آزاد رہیں۔بھارت نے تقسیم اور آزادی کے بنیادی فارمولے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی فوجیں زبردستی کشمیر میں اتار دیں۔وہ دن اور آج کا دن،کشمیری عوام ہر طرح کی قربانیاں پیش کرتے ہوئے جدوجہد آزادی کر رہے ہیں۔

غرضیکہ تاریخی ، تہذیبی ، تمدنی ، مذہبی و دینی ، روحانی ، ثقافی ، خونی ، سیاسی ، سماجی اور ہر ایک رشتے کی گہرائی میں کشمیر کا کوئی لنک بھارت سے نہیں بنتا،حیرت ہے کہ وہ کشمیر پہ زبردستی کیوں قابض رہنا چاہتا ہے؟کشمیریوں کی پاکستان سے محبت کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ کشمیریوںکالگ جھنڈا ہے،سرخ رنگ کے اس جھنڈے کے آخرمیں تین سفیدلکیریںہیں جوکشمیر ، جموں اورلداخ کی ترجمانی کرتی ہیں۔ مگرآج تک کسی مظاہرہ یاجلوس میں سرخ رنگ کامقامی کشمیری جھنڈادیکھنے کونہیں ملا،اس کے بجائے وہاں کے تمام مسلمان پاکستان یاآزادکشمیر کا جھنڈا لہراتے نظرآتے ہیں۔اب آئیے!کشمیر او ر پاکستان کے تعلق کی طرف:
۱۔پاکستان کے تمام دریا کشمیر ہی سے بہتے ہیں۔
۲۔کشمیر کے تمام راستے پاکستان ہی کی جانب کھلتے ہیں۔

بھارت مقبوضہ کشمیر کے دریاؤں پر ایک کے بعد ایک ڈیم کی تعمیر کرتے ہوئے پاکستان کے دریاؤں کو خشک اور زمینوں کو بنجر کر دینا چاہتا ہے۔ بارشوں کے موسم میں وہ ان ڈیموں کے ذریعے پاکستان کو ڈبو نے کا اختیار حاصل کرنا چاہتا ہے۔خدا نخواستہ کشمیر پر بھارت کا قبضہ مستحکم ہو گیا، توبھارت پوری کوشش کرے گا کہ پاکستان کے پانیوں پر قبضہ جما کر ہمارے ملک کو بنجر اورصحرا بنا دے ۔

Comments

مولانا محمد جہان یعقوب

Click here to post a comment