دنیا بدل رہی ہے، مگر یہ تبدیلی فطری نہیں، بلکہ ہمارے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے۔ کبھی گرمیوں کی چلچلاتی دھوپ میں سرسبز وادیاں جھلسنے لگتی ہیں، تو کبھی بارشیں طوفان کا روپ دھار لیتی ہیں۔ کبھی برفانی طوفان شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں، تو کبھی بے موسمی سیلاب بستیاں بہا لے جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ سب قدرت کا انتقام ہے یا انسان کی خود غرضی کا نتیجہ؟
صدیوں پہلے زمین کا موسم ایک قدرتی توازن میں تھا۔ سورج کی روشنی زمین پر زندگی کا پیغام لے کر آتی، بادلوں کی اوٹ سے برستی بارشیں زمین کی پیاس بجھاتی، اور ہوائیں تازگی کا احساس دلاتیں۔ مگر پھر انسان نے ترقی کے نام پر قدرت کے اس نظام میں مداخلت شروع کی۔ جنگلات کا بے دریغ کٹاؤ، کارخانوں اور گاڑیوں سے اٹھتے دھویں، زہریلی گیسوں کا اخراج، اور صنعتی ترقی کے بے لگام شوق نے زمین کے سانس لینے کے راستے مسدود کر دیے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ گلوبل وارمنگ ایک سنگین حقیقت بن کر سامنے آئی۔
ہم خود ہی اپنی تباہی کا سامان کر رہے ہیں۔ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، اوزون کی تہہ میں دراڑیں پڑ چکی ہیں، اور گلیشیئرز پگھل رہے ہیں۔ وہ شہر جہاں کبھی سردیاں چھایا کرتی تھیں، آج وہاں درجہ حرارت ناقابلِ برداشت ہو چکا ہے۔ زمین جو کبھی ماں کی طرح ہماری پرورش کرتی تھی، اب دھیرے دھیرے ہمارا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہوتی جا رہی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا ہم اب بھی خوابِ غفلت میں رہیں گے، یا کوئی عملی قدم اٹھائیں گے؟ کیا ہم اپنے طرزِ زندگی میں تبدیلی لانے کے لیے تیار ہیں؟ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ موسمی تغیر ایک سائنسی حقیقت ہے، اور اگر ہم نے فوری اقدامات نہ کیے تو ہماری آنے والی نسلیں ایک غیر محفوظ اور بے رحم دنیا میں آنکھ کھولیں گی۔ہمیں اپنی روش بدلنی ہوگی۔ درختوں کی کٹائی روکنی ہوگی، متبادل توانائی کے ذرائع اپنانے ہوں گے، اور غیر ضروری فضلہ پیدا کرنے سے اجتناب کرنا ہوگا۔ یہ زمین صرف ہماری نہیں بلکہ آئندہ نسلوں کی امانت بھی ہے۔ اگر ہم نے آج ہوش کے ناخن نہ لیے تو کل کو ہمیں اپنی بقا کی جنگ لڑنی پڑے گی، اور شاید وہ جنگ ہم جیت نہ سکیں۔
یہ موسمی تغیر ہمارا المیہ نہیں، بلکہ ہماری اپنی ہی پیدا کردہ سزا ہے۔ مگر یہ سزا ابھی بھی معاف کی جا سکتی ہے، اگر ہم زمین کے ساتھ اپنا رشتہ پھر سے جوڑ لیں، اسے ویسا ہی محفوظ اور سرسبز بنا دیں، جیسا یہ کبھی ہوا کرتا تھا۔ کیونکہ اگر زمین سلامت ہے تو ہم سلامت ہیں!
تبصرہ لکھیے