آج صبح سویرے جب میں گھر سے باہر نکلی تو وہ نظر نہیں آیا۔ لگتا ہے آج وہ کام پہ نہیں گیا ہوگا، میں نے یوں ہی لاپرواہی سے سوچا اور اپنے بیٹے کو سکول چھوڑنے کے غرض سے آگے بڑھ گئی۔ پھر کچھ دنوں تک وہ نظر نہیں آیا اور میں بھی مطمئن ہو گئی۔
میں روز صبح اپنےبیٹے کو چھوڑ نے سکول جاتی تھی. کچھ عرصہ پہلے ہمارے گھر کے ساتھ والے گھر میں نئے کرایہ دار آئے. اتفاق سے میرا بیٹے کو چھوڑنے اور اس گھر کے سربراہ کے کام پر جانے کا وقت ایک ہی تھا اور راستہ بھی ایک ہی تھا جس کی وجہ سے میں بہت پریشان ہوتی تھی. میرے شوہر اکثر شہر سے باہر کام کرتے تھے. روز ایک ہی وقت اور ایک راستے سے جانے کی وجہ سے مجھے تھوڑا مسئلہ رہتا تھا۔ پھر اچانک کچھ دنوں سے وہ صاحب مجھے نظر نہیں آئے ۔ خیر میں نے اس بات کو اچھا جانا اور نظر انداز کر دیا۔
کچھ عرصہ بعد میری بات ان کی بیگم سے ہوئی۔ باتوں باتوں میں انہوں نے مجھے بتایا کہ ان کے شوہر نے کام پر جانے کا وقت تبدیل کر لیا۔ کیونکہ ان کو لگا کہ بھابھی بھی اسی وقت جاتی ہیں اور بہت صبح ہوتی ہے اور باہر بھی لوگ نہیں ہوتے تو مناسب نہیں لگتاتھا۔ تو اب وہ خیال رکھتے ہوئے اس وقت سے تھوڑا پہلے نکل جاتے ہیں۔ یہ سن کر میں بہت حیران ہوئی اور شکریہ کے ساتھ ان سے اجازت لینا چاہی. اس انسان کے اس چھوٹے سے نہ محسوس ہونے والے اس عمل نے نہ صرف میرے لیے آسانی پیدا کی بلکہ میرے دل میں ان میاں بیوی کی عزت اور بڑھا دی۔
اس ایک بات کے بعد میں نے سوچا کہ نیک رہنے کا دائرہ عمل اس بات پر محیط نہیں ہوتا کہ آپ کو بالغ ہونے کے بعد بھی اس کی ترغیب دی جائے یا آپ کوکسی بھی منائے جانے والے دن پر لمبے لمبے لیکچر منعقد کر کے بتایا جائے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط؟ نیک رہنے کے لیے سوچ سے زیادہ عمل کا ہونا ضروری ہے. آپ کے مضبوط کردار سے آپ اپنی ذات کو دوسروں کے شر سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور دوسرے بھی آپ کی وجہ سے بے چین نہیں ہوتے۔ بھٹکتا وہی ہے جس کی بنیاد کمزور ہو۔ آپ کی ذات آپ کی تربیت کی عکاس ہے۔اب آپ وقت تبدیل کر کے مضبوط تربیت اور خاندان کا ثبوت دے سکتے ہیں یا پھر اسی راستے پر جا کر ایک کمزور اور تنگ نظر شخصیت کے عکاس ہو سکتے ہیں۔
تبصرہ لکھیے