شاعری ایک ایسا فن ہے۔ جو ہر شخص کے بس میں نہیں ہوتا۔ یہ ایک خداداد صلاحیت ہے کیونکہ اپنے اردگرد کے حالات واقعات کو محسوس کرکے انکو قلم سے کاغذ پر اتارنا اور نایاب موتیوں کی ایسی مالا پرونا جو اپنے پڑھنے والوں کے دل میں اتر جاۓ۔ یہ ہنر کسی خاص شخص کا وطیرہ ہوسکتا ہے۔جو اپنے قلم کے سحر سے ہر ایک کو دیوانہ بنا دے۔ جس کا قلم اٹھے تو دل کی دنیا میں ہلچل مچ جاۓ، اپنے قیمتی احساس کو ایک ایسا روپ دے جو کہ دل کو چھو لے۔
ایک ایسا ہی نام شاعری کے اظہار میں خوبصورت لہجہ رکھنے والے شاعر ستار سید کا ہے۔ جو کہ اپنے شجرہ نصب میں اعلی ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا شاعری میں بھی اپنی پہچان آپ ہیں۔ ستار سید کا اصل نام عبدالستار شاہ ہے۔ 1949 کو میانوالی کے گاؤں نورنگہ میں اس روشن ستارے نے آنکھ کھولی۔ تعلیم سے بہت لگاؤ رکھتے ہیں اس لیے تعلیمی میدان میں بھی پیچھے نہ رہے بی اے ایل ایل بی کیا۔ آپ کے مشاغل اور عہدے بھی قابل ذکر ہیں جو کہ آپ کی شخصیت کو مزید اجاگر کرتے ہیں، اور آپ کی زندگی نکھر کر ہمارے سامنے آتی ہے۔
"صدر نیشنل فیڈریشن میانوالی, بانی رکن اور جنرل سیکرٹری پیپلز پارٹی میانوالی, جنرل سیکرٹری گورنمنٹ کالج میانوالی, جنرل سیکرٹری پیپلز لٹریری سوسائٹی پاکستان, ایڈیٹر سہیل میگزین گورنمنٹ کالج میانوالی, جنرل سیکرٹری حلقہ ارباب ذوق اسلام آباد, ممبر پاکستان رائٹرز گلڈ پنجاب اور جمہوریت ایوارڈ"
1974 میں آپ ریڈیو پاکستان سے منسلک ہو گئے۔ ریڈیو پاکستان کے پروگراموں میں ایک عرصہ تک میزبانی کی۔ دلکش لہجے سے اپنے مداحوں کے دل پر راج کیا۔ Ptv کے ادبی ثقافتی اور موسیقی کے پروگرام لکھاری، رہتل اور سر پنجاب میں میزبانی کر کے اپنے جوہر دکھاۓ۔ نہ صرف پاکستان میں اپنی شخصیت کا سکہ جمایا بلکہ کھٹمنڈو نیپال میں بطور نمائندہ پاکستان مارچ 1998 میں ہونے والی سارک کانفرس میں نمائندگی کی۔ آپ کے دو شاعری مجموعے امکان اور انحراف منظر عام پر آۓ۔
آپ کے دو شعر بطور نمونہ کلام
اے دل یہ جبر محبت بھی کیا مصیبت ہے
وہ بے وفا ہے مگر بے وفا نہیں لکھنا
..
بھٹک جانے کا خدشہ ہے بہت اس مرحلے پر
زباں کے عہد سے آنکھیں مکرتی جا رہی ہیں
آپ کا بہت سا کلام منتظر اشاعت ہے۔
تبصرہ لکھیے