گھنٹہ گھر ۔۔۔ ملتان کے ماتھے کا جھومر ، ملتان کی شناخت کا استعارہ ہے. اسے 1884 میں نارتھ بروک ٹاور کے نام سے تعمیر کیا گیا. اپنے شاندار فن تعمیر،بلندو بالا کلاک ٹاور اور منفرد محل وقوع کی وجہ سے بلاشبہ شہرِ ملتان کا مرکز کہلائے جانے کے قابل ہے.
اس مرکز کو یہ فخر بھی حاصل ہے کہ اس کے عقب میں موجود سڑک جو کوٹلہ تولہ خان سے ہوتی ہوئی سات نمبر چونگی کو جا نکلتی ہے، اس میں سلطان محمد تغلق کی جائے پیدائش ہے. اس کے بغل سے نکلتی سڑک جو قلعہ کہنہ قاسم باغ کو چھوتی ہوئی حسین آگاہی سے ہوتی ہوئی دولت دروازہ کو جاتی ہے، اس سڑک پر واقع مکان قاضیاں والا میں سلطان بہلول لودھی پیدا ہوا. اسی مرکز کے بالکل سامنے سڑک جو فوراہ چوک سول ہسپتال اور نواں شہر سے ہوتی ہوئی ابدالی روڈ کو جا نکلتی ہے، اس سڑک پر موجود کڑی سدوزئی میں احمد شاہ ابدالی کی جائے پیدائش ہے.
اسی گھنٹہ گھر کے تھوڑا سائیڈ پہ پرانے ملتان کا مشہور لوہاری دروازہ کا چوک ہے جہاں سے اندرون شہر کی فصیل کے اندر سے راستہ نکلتا ہے، جو ملتان کے تمام دروازوں سے ہو کر گزرتا ہے. گھنٹہ گھر کی داہنی بغل سے ہی ایک سڑک کچہری چوک سے ہوتی ہوئی نشتر ہسپتال اور MDA چوک کو جا نکلتی ہے
اس بات سے گھنٹہ گھر چوک کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہےکہ اس چوک سے ھہم شہر ملتان میں جدھر جانا چاہیں، آسانی سے جا سکتے ہیں، یعنی کہنے کی حد تک نہیں بلکہ حقیقتا یہ چوک ملتان کا دل کہلائے جانے کے قابل ہے. لیکن شہر ملتان کے اور حصوں کی طرح ٹریفک کے اژدہام اور بے جا ناجائز تجاوزات نے اس تاریخی جھومر کے حسن کو بھی گہنا دیا ہے.
ملتان کے سابق DCO نسیم صادق نے شبانہ روز محنت اور بہترین پلاننگ سے ملتان کے کئی مقامات بالخصوص گھنٹہ گھر اور قلعہ کہنہ قاسم باغ کو جس طرح سجایا اور سنوارا ، وہ واقعی قابل تعریف ہے. گھنٹہ گھر کے وسط میں گول مارکیٹ کو گرا کر جدید اور قدیم کے امتزاج سے مسجد کی تعمیرِ نو کی جو آج شہر ملتان کی شناخت میں اہمیت اختیار کر چکی ہے. گھنٹہ گھر چوک سے درباد شاہ رکنِ عالم ؒ اور بلند بالا دمدمہ کا منظر ایسے دلکش نظارے کا سماں پیدا کرتا ہے، جو بیان سے باہر ہے.
اگر موجودہ ارباب اختیار بھی گھنٹہ گھر کی عمارت کے گرد بے ہنگم تجاوزات اور مارکیٹس کا خاتمہ کرا کر اسے اصل شکل میں بحال کر دیں تو نہ صرف ایک شاندار منظرنسلِ نو کو دیکھنے کو ملے گا بلکہ ملتان کی تاریخی شناخت مزید شکست و ریخت سے محفوظ رہ کر ایک دلکش استعارے میں بدل جائے گی.
تبصرہ لکھیے