ہوم << او سب دی ماں تے سرکاری میراثی - اعجازالحق عثمانی

او سب دی ماں تے سرکاری میراثی - اعجازالحق عثمانی

اقتدار کی کرسی ایک عجیب نشہ ہے جو حکمران کو حقیقت سے دور کر دیتی ہے۔ مگر اس نشے کو دوام دینے کا سہرا ان سرکاری میراثی نما خوشامدیوں کے سر جاتا ہے،جو اپنے ذاتی مفادات کے لیے حکمرانوں کے گرد ایسے گھیرا ڈال لیتے ہیں جیسے مکھی شہد پر۔ آج پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے گرد یہی میراثیوں کا ٹولہ واردات ڈالنے میں مصروف ہے، اور عوامی مسائل سے ان کی توجہ ہٹانے اور اپنے مفاد کےلیے اوچھے حربے آزما رہا ہے۔

مریم نواز کے اقتدار کا آغاز امیدوں اور خوابوں کے ساتھ ہوا تھا، مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ خود ان سرکاری میراثیوں کی گرفت میں آ چکی ہیں، جو صرف تعریفوں کے پل باندھنے میں ماہر ہیں۔ ان کے لیے حکومت کا مطلب عوامی خدمت نہیں بلکہ خوشامد کا ایسا کھیل ہے جس میں جیت صرف ان کی چاپلوسی کے ناپاک ہتھکنڈوں کی ہوتی ہے۔

حال ہی میں پنجاب میں "کھیلتا پنجاب گیمز" کی تقریبات پر بھاری رقم خرچ کی گئی، جبکہ سپورٹس بورڈ کے ملازمین کو تین ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی تھیں۔ ایسے حالات میں خوشامدی ٹولے نے وزیر اعلیٰ کو ایک شاندار تقریب کے ذریعے عوامی ہیرو بنا کر پیش کرنے کی ناکام کوشش کی۔ لیکن ان "میراثیوں" کی منصوبہ بندی اتنی کمزور تھی کہ یہ تقریب مریم نواز کے لیے بدنامی کا سامان بن گئی۔

انہیں لگتا ہے کہ خوشامدی شاعری اور تقریبات کے ذریعے عوام کو مطمئن کیا جا سکتا ہے۔ حال ہی میں ایک تعلیمی دورے میں ایک طالبہ نے نظم پڑھی، جس میں مریم نواز کو "سب دی ماں" قرار دیا گیا۔ نظم کا انداز ایسا تھا کہ سننے والے ہنسنے پر مجبور ہو گئے، اور سوشل میڈیا پر خوب میمز بنی۔ یہ صرف ایک مثال ہے کہ کس طرح سرکاری میراثی مریم نواز کی سیاست کو کھیل تماشا بنا رہے ہیں۔

یہ میراثی وہی لوگ ہیں جو سابق حکمرانوں کے گن گاتے تھے، اور آج مریم نواز کی خوشامد میں مصروف ہیں۔ ان کا کام صرف یہ ہے کہ حکمران کو عوامی مسائل سے دور رکھیں اور جھوٹے خواب دکھائیں۔ حقیقت یہ ہے کہ عوام مہنگائی، بے روزگاری، اور ناقص گورننس سے تنگ آ چکے ہیں، مگر وزیر اعلیٰ کے گرد موجود یہ میراثی انہیں بتاتے ہیں کہ سب کچھ "ٹھیک" ہے۔

مریم نواز کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ سرکاری میراثیوں کے گھیرے اور ٹک ٹاک کی دنیا سے باہر نکلنا ان کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ خوشامدیوں کے فریب میں آ کر اگر وہ عوامی مسائل کو نظرانداز کرتی رہیں، تو ان کی حکومت کے دن گنے جا سکتے ہیں۔ پنجاب کے عوام کو لیپ ٹاپ، کارڈ سکیم یا تقریبات نہیں چاہیے؛ انہیں روزگار، انصاف اور بنیادی سہولیات چاہیے۔

اقتدار میں آنے والے حکمرانوں کو تاریخ صرف اسی وقت یاد رکھتی ہے جب وہ عوامی فلاح کے لیے کام کرتے ہیں۔ مریم نواز کو چاہیے کہ وہ ان سرکاری میراثیوں کو پہچانیں اور ان سے چھٹکارا حاصل کریں۔ عوام کے مسائل حقیقی اقدامات کے ذریعے حل ہوں گے، نہ کہ خوشامدی نظموں اور مصنوعی تقریبات سے۔ ورنہ ایک دن ایسا آئے گا کہ یہ میراثی بھی کسی اور کی خوشامد میں مصروف ہوں گے، اور عوام مریم نواز کو تاریخ کے ایک اور ناکام کردار کے طور پر یاد کر رہی ہو گی۔

Comments

Avatar photo

اعجاز الحق عثمانی

اعجازالحق عثمانی ابھرتے ہوئے نوجوان لکھاری ہیں۔ سپیرئیر یو نیورسٹی لاہور سے ایم فل کر رہے ہیں۔ تعلق تلہ گنگ سے ہے۔ ”انسائیکلو پیڈیا آف کلر کہار اور عثمانی نامہ، دو کتابوں کے مصنف ہیں۔ اردو پوائنٹ پر بطور اینکر جبکہ کئی پرائیوٹ ریڈیوز پر بطور آر جے کام کرتے رہے ہیں۔ مختلف اخبارات میں کالم لکھتے ہیں

Click here to post a comment