ہوم << دیوبند کے متعلق روایت سے ہٹ کر کچھ لکھوں! قاضی عمر بارہ بنکوی

دیوبند کے متعلق روایت سے ہٹ کر کچھ لکھوں! قاضی عمر بارہ بنکوی

تم نے لکھا کہ دیوبند کے متعلق روایت سے ہٹ کر کچھ لکھوں!
تو سنو!

دیوبند کی فضا اب بہت بدل گئی ہے۔ پہلے یہ خطہ علم و فن کا استعارا ہوا کرتا تھا، یہاں کے لئے جو قافلے بندھتے تھے وہ تشنگی علم کی آگ بجھانے کے لیے ہوتے تھے۔ لیکن اب حالات ایسے نہیں رہے۔دیوبند اب ہوٹلوں اور مارکیٹوں کے شہر میں تبدیل ہورہا ہے، روز بروز کسی نہ کسی نئی مارکیٹ، نئے ہوٹل کا افتتاح ہورہا ہے، ہر دن آنکھیں ایک نئے "coming soon" کے اشتہار پر پڑتی ہیں ۔

دیوبند ایک قصبہ ہے بس۔لیکن یہاں کے لوگوں نے بھیڑ کو شہر کا مژدہ سمجھ لیا ہے، ہجومِ طلبہ، انہیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ وہ شہری ہیں۔ نصف سے زائد شب تک آوارہ گردی کرنا یہاں کے نوجوانوں کا عمومی مزاج بن رہا ہے، دار العلوم چوک پر آدھی رات کے بعد حافظ جی کی دوکان پر نوجوانوں کے قہقہوں اور ہلڑ بازیوں کی گونج ہوتی ہے البتہ غیر مسلم آبادی کی طرف رات کا ڈنکا نو دس بجے ہی بج جاتا ہے۔ یہاں کی گلیاں اب مزید گندی اور تنگ ہوگئی ہیں۔ دو تین دن پہلے یہاں کے بھنگیوں نے ہڑتال کر رکھی تھی جس کے سبب دیوبند کی سڑکیں گھور کا منظر پیش کر رہی تھیں۔

دار العلوم چوک پر دونوں جانب ٹھیلے والوں نے قبضہ جما رکھا ہے جس نے راستے کو مزید تنگ کردیا ہے۔نالیوں کے نام فقط خط فاصل ہیں یعنی ان میں گہرائی نہیں جس کی وجہ سے اکثر اوقات سڑک اور نالی میں امتیاز کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ جمعہ کے دن چونکہ عموماً لوگ نہاتے ہیں جس کی وجہ سے گیارہ بجے ہی سڑکے چھوٹی گنگا کا سماں باندھ دیتی ہیں ۔ حافظ جی چائے والے کی دوکان اپنی گند اور ملچھ پنے پر بہ دستور باقی اور روایت کی امین ہے۔ چائے کے گلاس میں انگلیاں ڈبو کر چائے کو مزید ذائقے دار بنانے میں سلیم اب بھی یکتا ہے۔ معراج ہوٹل اب نئے انداز میں آباد ہوگیا ہے، سستے مسالوں سے نظامِ بطن کو تباہ کرنے کی سازشیں چل رہی ہیں البتہ یہ پہلی ایسی سازش ہے جس میں یہودیوں اور عیسائیوں کا ہاتھ نہیں ہے۔ مراد آبادی بریانی کا زور کم ہورہا ہے، ان دنوں حیدر آبادی کی طرف لوگ بھاگ رہے ہیں۔ معاذ ہوٹل والی گلی میں ایک حیدر آبادی بریانی کی نئی دوکان کھلی ہے جس نے لوگوں کو اپنی اور کھینچ رکھا ہے، جمعہ کے بعد مرادآبادی طرح یہاں بھی طلبہ کا جم غفیر ہوتا ہے۔ سموسے کی تین دوکانیں ہیں لیکن "بھورا" کا سموسہ اس کے اخلاق سے برعکس ہے۔ یعنی اچھا ہے، اور باقی دو دوکانیں اپنے اخلاق اور سموسے میں امتیاز نہیں کرتیں یعنی دونوں ہی گھٹیا ۔

اندرون دار العلوم کا منظر یہ ہے کہ امتحان کا اعلان نکل چکا ہے۔ پہلے شروحات بھی باعثِ شرم تھیں اب نوٹس بھی باعثِ عار نہیں . مکتبہ صوت القرآن" نے اپنے چہرے پر نوٹس کی کالک مَل رکھی ہے، باقی مکتبے والے اسی کا چربہ ہیں۔ دار العلوم نے عورتوں کے داخلے پر جو پابندی لگا رکھی تھی وہ صوفی طلبہ کی دعاؤں کے اثر ہٹا دی گئی، البتہ خواتین نامحرم کے ساتھ نہیں آسکتی، دار العلوم انتظامیہ طلبہ کی صورت خود یہ سہولت مہیا کر رہی ہے۔ دار العلوم انتظامیہ چاروں طرف پارک بنانے میں مصروف ہے۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ دار العلوم میں ان دنوں دو ہی شعبے متحرک ہیں ۔ایک : شعبۂ شجرکاری اور دوسرا شعبۂ بندشِ طعام ۔
عزرائیل کا سکینڈ ورژن "عمران" نامی دربان کی منتقلی دار العلوم نے ایک متنازع ویران زمین پر کردی ہے، جہاں وہ ویرانیوں اور تنہائی کے درمیان دربانی کے فرائض انجام دے رہے ہیں. میرے ایک دوست کہہ رہے تھے کہ یہ منتقلی طلبہ کی اجتماعی بد دعا کا اثر معلوم ہوتی ہے۔
دار العلوم نے پرانے روٹی چور کو ہٹا کر اس مسند پر ایک نیا خوش مزاج چور بٹھا دیا ہے۔

سوکھی روٹی کا ریٹ تیرہ اور گیلی کا آٹھ روپیے کلو ہے۔ طلبہ ہمیشہ آٹھ روپیے ہی وصول پاتے ہیں کہ وہ دار العلوم روٹی سوکھا کر بیچنے نہیں آئے۔ ہاں! گالی دھیرے دھیرے ادھر علاقے کی ثقافتی علامت کا درجہ لے رہی ہے۔کسی کا مقولہ ہے کہ عورت اگر خاموش بیٹھی ہو تو احتیاطا اس کی نبض چیک کرلو۔ میرا کہنا ہے کہ اگر باشندگانِ دیوبند دوران گفتگو گالی نہ دیں تو احتیاطا ان سے ان کا مسکن پوچھ لینا چاہیے۔ میرا حال یہ ہے کہ موبائل پچھلے کئی مہینے سے خراب چل رہا ہے لیکن مجھے دوسرا موبائل لینے کا دل نہیں کر رہا ،اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں میرے پاس بہت پیسے ہیں ۔

دہلی سے خطوط غالب مکمل منگوائی ہے جرعہ جرعہ غالب کو پی رہا ہوں، ان خطوط میں لطف ایسے ہے کہ بیاں سے باہر، ان خطوط سے خلوت کو جلوت اور تنہائی کو انجمن بنا رہا ہوں۔ تمہیں بھی بھیجوں گا پڑھنا ۔ کھانے کی ترتیب وہی ہے جو تمہیں بارہا لکھ چکا ہوں یعنی کسی دن کھا لیا تو کسی دن بھوک کو چائے کا زہر دے دیا۔

باقی سب خیریت ہے۔ تمہاری عافیت مطلوب ہے!