ڈرامے صرف معاشرے کی عکاسی نہیں کرتے ڈرامے تربیت بھی کرتے ، آج کل کا کوئی سا بھی ڈرامہ اٹھا کر دیکھ لیں جوان جہان بیٹیاں آتی ہیں ٹیبل پر بیٹھ جاتی ہیں اور ماں نوکرانی کی طرح ٹرے اٹھائے ان کے لئے کھانا لا رہی ہوتی ۔
یہ ڈرامہ آج کل چل رہا جس میں بار بار دکھایا کہ بیٹی جو کہ شادی ہونے سے پہلے بھی اور بعد میں بھی ماں کو کہتی ناشتہ بنا دیں ، پچھلے دنوں ایک ڈرامہ ختم ہوا جس میں معصومہ کا کردار کرنے والی کی ماں بس نوکروں کی طرح بیٹی کو چائے کھانا دیتی رہتی اور بیٹی بستر پہ ہی پڑی رہتی تھی ۔
یہ کیسے لکھاری ہیں ؟؟
یہ معاشرے کو کیا پیغام دے رہے ؟؟؟؟
بیٹیاں کیا معذور ہیں ہاتھ پیر نہیں ؟؟؟ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نہیں کیا نہیں ہے جو وہ خود ناشتہ نہیں بنا سکتی؟ ؟؟
موجودہ تصویر کے ڈرامہ رائٹر خلیل رحمان قمر ہیں اس ڈرامے کی سب سے زیادہ چبھنے والی بات ہی یہ ہے بیٹی ماں کو کہتی چائے بنا دیں ناشتہ دے دیں یہاں تک کہ گھر مہمان اس کا؟رشتہ دیکھنے آ رہے اور ماں صبح سے رات دس تک کچن میں ہے اور موصوفہ بس موبائل میں گھسی ہے۔
پھر آپ لوگ روتے کہ آج کل گھر بستے نہیں ، لڑکیاں گھر سنبھالتے نہیں انہیں کچھ آتا جاتا نہیں کبھی تسلی سے بیٹھ کر دیکھیں کہ آپ کی اولادیں کیا دیکھ رہی اور سوچیں ان کی تربیت کہاں ہو رہی۔ان سارے بد دماغ لکھاریوں کو کوئی بتائے کہ ماں کا مقام و مرتبہ کیا کے یہ جو کہتا ہے کہ مجھ پہ اللہ ڈرامے اتارتا ہے مجھ سے لکھوایا جاتا او بھائی اللہ اور اس کے محبوب نے ماں کا یہ درجہ کہیں نہیں بتایا کہ وہ بڑھاپے میں جوان بیٹی کے لیے ٹرے لئے کھڑی ہو۔ یہ جو ایک لفظ بھی ادھر ادھر کرنے کو گناہ کہتے خدارا اپنی اصلاح کریں ۔
کیا لکھاری سمیت ان پروڈیوسرز، ڈائریکٹر ، اداکار کیا سب کے گھروں میں اسی طرح ہوتا کہ ان کی عقل گھاس چرنے گئ ہے کوئی بولتا نہیں کہ یہ کیا ہو رہا معاشرے کو ہم کیا پیغام دے رہے ہم گھر بیٹھی لڑکی کی کیا تربیت کر رہے ان ڈراموں کو دیکھنے والی لڑکیاں ماں کو کیا پکا کر کھلائیں گی ؟؟؟؟ اور جو ماں کو نہیں کھلا سکتی وہ شوہر اور سسرال والوں کو کیا سمجھے گی؟؟؟
گھر یوں آباد نہیں ہوتے give and take کے اصولوں پہ زندگی گزرتی ہے ۔ایسے تمام ڈراموں کا بائیکاٹ ہونا چاہئے جن میں ماں کا احترام تک نا سکھایا جائے ، ایسے تمام ڈرامہ رائٹرز کا بائیکاٹ ہونا چاہئے جو معاشرے کی تربیت کرنے سے قاصر ہوں۔
اللہ ہمیں آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے آمین
تبصرہ لکھیے