ہوم << سکھیاں میری -نگہت حسین

سکھیاں میری -نگہت حسین

وہ جب بھی آتی تھیں تو ایک بڑا سا بیگ لے کر ۔۔۔۔۔کوئی بہت بڑی بزرگ خاتون نہیں تھیں ۔یہی کوئی میری باجی کہہ سکتے تھے ۔۔۔
پھر کبھی حفصہ کے لئے کوئی دو چار لان کی سلی ہوئی فراکس ہوتیں ۔۔۔ ارے یہ کیوں ؟ حیرانی سے میں بے ساختہ کہتیں ۔۔۔

یہ اس لئے کہ تم کتنی ہی دفعہ بچی کے کپڑوں کو سلوانے کے لئے پوچھ چکی ہو کہاں سے سلوانا ہے۔۔۔۔تو میری بھانجی کی بھی یہی عمر ہے میں نے اسی وقت چپکے سے سوچ رکھا تھا ۔۔۔۔۔کہ سلائی والی کا بتانے کے لئے کچھ لے کر ہی جاؤں گی سلوا کر ۔۔۔۔ اور میں فراک پکڑے ان کے خلوص کو دیکھتی ہی رہتی ۔۔۔۔
ہسپتال سے گھر آئے تھے ۔۔۔۔ایک نومولود گود میں ہو تو اس کے علاوہ سارے ہی کام مشکل لگتے ہیں ۔۔۔
دوسرے ہی دن آگئیں ۔۔۔ ڈبے سے نکالی پنجیری ۔۔۔۔۔کچھ پیکٹس نکالے یخنی ۔۔ اور کیا کچھ ۔۔۔
ہییییں !!! یہ سب کیا ہے بھئی ؟ فوری توانائی تمھارے لئے ۔۔یہ تمھارے بخیریت ع عافیت آنے کی خوشی میں ۔۔۔۔۔

۔اس وقت میرے مضحمل اعصاب کو واقعی فوری توانائی محسوس بھی ہوئی ۔۔۔بات چیزوں کی نہیں خیال کی تھی ناں ۔۔۔
۔۔۔ کبھی گھر کے بنے شامی کباب جو مجھے دینے کو فریز کردئیے ۔۔۔کبھی کوئی گھر کا بنا ہوا اچار کا ڈبہ کبھی کوئی ایسے ہی چائے تھرماس میں ڈال کر دوڑی چلی آتیں۔ کہ چلو مل کر پیتے ہیں ۔۔۔۔
میں حیران ہوتیں کہ یہ کیا ؟
چائے تو میں بھی آپ کے لئے بناسکتی تھیں ۔۔

ہنس کر کہتیں کہ مجھے پتہ ہے ۔۔۔لیکن میرا تم سے ملنے کو اپنے گھر بلانے کا دل تھا ۔۔۔مجھے علم ہے کہ تم نہیں آسکتی تھیں تو شام کی چائے بس بنارہی تھیں تو اسی کو تھرماس میں ڈالا اور آگئیں۔ ۔۔
ہاتھ پکڑ کر بٹھا کر کہتی کہ تم سمجھو میری مہمان ہو ۔۔۔۔اور ہم واقعی مہمان بننا پڑتا ۔۔

ایک اور سہیلی انتہائی عزیز ۔۔ رمضان کی افطاری اور بچوں سمیت عین روزے سے آدھ گھنٹے پہلے دروازے پر ۔۔۔
ارے بتاتیں تو ہم کچھ اہتمام کرتے۔ ۔ ۔۔۔
ہنس کر کہتی کہ یہ جو دسترخوان سجا ہے ناں تمھارا ۔۔۔۔

یہی اہتمام ہے پھر ان کے ڈبے کھلتے اور ہمارا دسترخوان سکتا چلا جاتا ۔۔۔۔۔ اتنا وسیع ہو جاتا ۔۔۔۔برکت و محبت سے بھرا ۔۔
یوں آئے دن ہم ایسے ہی افطاری کرتے کبھی ہم ادھر اور کبھی وہ ادھر ۔۔۔
اور کبھی ڈبوں کے بغیر اور کبھی ڈبوں۔ کے ساتھ۔
کوئی تکلف سوچ فجر برا ماننا یہ سوچیں گے وہ کہیں گی ۔۔۔کی بات دور دور تک ذہن میں نہ آتی تھی۔

ایسے بھی دل کے قریب لوگ ہیں جن کو کھانے پر بلاؤ تو میرے کھانے کے اہتمام اور دسترخوان لگانے تک سلاد کی پلیٹ سجا کر اپنا حصہ ضرور ڈالیں گے ۔۔
ہم ایسے ہی ہیں اور ہمارے ملنے والے بھی ۔۔۔ گیٹ پر گھنٹی بجاتے کون ہے کہ صدا پر کہتے جلدی کھولو دروازہ ۔۔۔ ۔اج کچھ اچھا پکایا تھا سوچا مل کر کھاتے ہیں ۔۔۔۔ ہنستے کھلکھلاتے ۔۔۔۔۔۔۔دسترخوان بچھ جاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یا تو ہم ڈبہ اٹھائے ایک دوسرے کے گھر جا بیٹھتے تھے یا بائیکا سے پارسل بھیج کر ہی خوش ہوتے رہتے تھے ۔۔۔۔
تم نے کھایا ناں پسند آیا ؟ دوسری طرف سے چہکتی ہوئی عزیز کہتیں ہاں ہاں سب نے کھایا بہت مزہ آیا روز بھیجا کرو ایسے ڈبے ۔ ۔ ہاہاہا ۔۔۔۔۔یم ہنستے رہتے ۔۔۔۔تکلفات اور خواہ مخواہ کی مشکلات کبھی نہ زندگی میں رکھیں نہ ہی ایسے لوگ ملے ۔۔۔ ۔۔۔

کسی کی شادی کی تقریب ہے شاپنگ میں مصروف ہیں ۔۔
کچھ کھانے کو پہنچا دینا مجھے لگتا یہی سب سے بڑی خدمت ہے جو میں کرسکتی ہوں۔
یوں کوئی ہسپتال ہوتا تو یہی کرتے کوئی کہیں مصروف تو یہی ۔کوئی بہت خاص تکلفات لوازمات نہیں ۔۔۔۔بس عام روزمرہ ہوتا لیکن خوشی اور ساتھ کا احساس ہوتا ۔۔ کوئی گھر شفٹ کرکے نیا آئے تو کھانا بھیجنا عبادت سمجھتے ۔۔۔۔

کھانا کم کھائیں یا زیادہ ۔۔۔۔کھانا تو ہوتا ہے ۔۔۔۔وقت پر مل جائے ۔۔۔ مل کر محبت سے کھائیں ۔۔۔۔۔۔ ایسے وقت ہی پتہ لگتا کہ فوڈ از ہپینس
پھر خیال یہی نہیں بلکہ یہ ایک انداز تھا ۔۔۔۔
آپ یہ سیفٹی پن لینا چاہ رہی تھی۔ ناں ؟ دیکھیں میں لے کر آئی ہوں
یہ اسکارف ، یہ بیگ ؟ کوئی کتاب ۔۔۔ محبت اور تعلق میں اضافی کر دیتی ہیں ۔۔۔
باجی آپ کو بھی ٹماٹر لینے تھے ناں ؟ دیکھیں میں آپ کے لئے بھی لیتیں آئیں یوں ۔۔۔۔
۔چند چھوٹی چھوٹی معمولی چیزیں بھی وقت اور ضرورت پر تو بہت ہی اہم ہوجاتی ہییں ۔۔

بس عادتیں بگڑ گئیں ہیں میری ۔۔
جب بازار جاتے میں نیچے والوں کے دروازے دستک دے کر یہ پوچھوں کہ آپ کو کچھ منگوانا تو نہیں یا ساتھ جانا ہو تو ۔۔۔وہ شاید سمجھ نہیں پاتیں۔ ۔۔۔۔۔۔
میرا خیال ہے ایسا کسی کو کرنا نہیں چاہیے یا یہ عام نہیں ۔۔۔
کیا کئہے کہ میری خوش نصیبی ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔مجھے ایسے ہی بہت سارے لوگ ملے ستاروں جیسے ۔۔ آسانی دینے والے خلوص باٹنے والے ۔۔
جن سے میں نے بھی کچھ روشنی چرا کر اردگرد آسانی باٹنے کا ہنر سیکھا ہے ۔

آج کے مادہ پرستانہ دور میں کہاں ملتا ہے یہ اخلاص ۔۔۔
کبھی کبھی چائے کا کپ ہاتھ میں ہوتا ہے اور خیال آتا ہے کہ کہیں دور میری وہ پیاری پیاری سلیہاں ہوں گی جو مجھ سے ملنے اپنی چائے بسکٹ اور لوازمات ڈبوں میں بند کر کے دستک دینے بس آتی ہی ہوں گی ۔۔۔۔ کہ چلو مل کر پئیں ۔۔۔
لیکن کبھی دروازے ہوا کی دستک سے بھی تو بج اٹھتے ہیں ۔۔۔

دوست بنتے ہیں اور بچھڑتے ہیں ۔۔۔۔۔
لیکن یادوں میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں ۔
سلامت رہئے