ہوم << کانٹینٹ میکرز اور سوشل میڈیا - عالیہ منصور

کانٹینٹ میکرز اور سوشل میڈیا - عالیہ منصور

اخبار میں شائع ایک خبر پڑھی کہ ضلع سیالکوٹ میں اوورسیز پاکستانی کی شادی میں نوٹوں کی برسات کردی گئی۔رپورٹ کے مطابق بھائیوں اور دوستوں نے 50 لاکھ سے زاید ملکی و غیر ملکی کرنسی لٹا دی، کرنسی نوٹ نچاوڑ کرنے کے لیے شادی ہال میں خصوصی کنٹینر رکھوایا گیا تھاکنٹیرپر کھڑے افراد نے پیسے نچھاور کئے.

نوٹ اڑانے والا رواج ملک کے کئی علاقوں اور برادریوں میں ہوتا رہا ہے اپنی بساط سے بڑھ کر نمائش ہماری زندگی کا حصہ بن گئی ہے ۔لیکن شادیوں میں پیسے اڑانے کی اس غیر مناسب روایت کو حال ہی میں چند یوٹیبرز نے مزید بڑھاوا دیا اور اپنی شادی میں خود یا انکے دوستوں نے لاکھوں روپے ہوا میں اڑا دیئے جسے لوٹنے والوں نے لوٹا اور گھر کی راہ لی ۔اس سے وہ لوگ بھی متاثر ہوئے جن کے ہاں دور دور تک ایسا کوئی رواج نہیں رہا اور انہوں نے بھی اپنی تقاریب میں پہلی بار اپنی شان کے اظہار کے لئے نوٹ اڑا کر شوق پورا کیا۔

ان انفلوئنسرز کے سبسکرائیبرز جو کہ عموماً بچے اور ٹین ایجرز ہوتے ہیں نے ان سے جو موٹیویشن کہہ لیں یا انسپریشن کہہ لیں حاصل کی وہ آگے اس سے بڑھ کر کچھ کر دکھانے کا عزم ہی ہوگا بہرحال سوچنے کی بات ہے محنت سے کمائی ہوئی حق حلال کی دولت کوئی کیسے اس طرح ہوا میں اڑا سکتا ہے ،یہ نام نہاد یوٹیوبرز و ٹک ٹاکرز جن کے کئی ملین سبسکرائیبرز ہیں وہ کیسی زبان اور کیا کچھ دکھا کر معاشرے کی ایک نسل تیار کررہے ہیں اسکا اندازہ آگے چل کر ہوگا ،خاص طور پر کراچی کی ایک نسل 80 کی دہائی میں تیار کی گئی جسکی زبان کے ساتھ دہن بھی بگڑ گیا .

یعنی منہ آسمان کی طرف کرکے بمبئی اسٹائل اردو بولنے والی گٹکا نسل جس میں سے بیشتر کے نیفے میں ٹی ٹی ہوا کرتی تھی اور اب ان یوٹیبرز اور ٹک ٹاکرز کے سائے میں پلنے والی سوشل میڈیائی نسل کیا گل کھلائے گی !!!! کہنے والے کہہ سکتے ہیں انکا پیسا انکی مرضی آپ کو کیا تکلیف ۔۔۔۔۔

کہنے میں تو بات تو ٹھیک ہے. مگر تکلیف ہے اور کیوں نہ ہو قرضوں میں جکڑےوطن عزیز کے حالات کے ساتھ نسلیں بھی خراب ہورہی ہیں تعلیم و تربیت بستر مرگ پر ہیں اور سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر موجود یہ افراد کانٹینٹ کے لئے سب کچھ لٹانے پر تیار ہیں۔یعنی پیسے اور مشہوری کے لئے کچھ بھی !

زیادہ پیسہ آتا ہے تو زیادہ کانٹینٹ درکار ہوتا ہے. لہذا انکی فیملیز کے سنجیدہ افراد بھی آہستہ آہستہ کانٹینٹ کی فراہمی میں انکے ساتھ تعاون کرنے لگتے اور عجیب عجیب باتیں اور حرکتیں ان سے بھی سرزد ہوتی ہیں ،یعنی چھوٹے میاں تو چھوٹے میاں بڑے میاں سبحان اللہ ۔ پورے پورے خاندان موبائل پکڑ کر یوٹیوب ولاگنگ کے منافع بخش بزنس میں لگ جاتے ہیں پڑھنا پڑھانا تو ایک طرف اب تو یہی بزنس ہے کہ دن بھر ولاگنگ کرو رات گئے ایڈیٹنگ دن چڑھے اٹھو اور ولاگ اپلوڈ کردو ۔اللہ اللہ خیر صلا

ہمیں ولاگنگ یا یوٹیوب ویڈیوز بنانے پر اعتراض ہرگز نہیں، مسئلہ کانٹینٹ کا ہے ۔جتنا معیار سے گرا ہوا بے مقصد کانٹینٹ جس میں آپ اپنی ذاتی زندگی اور بیوی بچوں خاندان، دوستیاں اور اوٹ پٹانگ حرکتیں دکھائیں اتنی ریٹنگ زیادہ لہذا اس منافع کے حصول لئے پھر کیا کچھ ہورہا ہے وہ آپ خود سمجھدار ہیں ۔ اس میں اچھا مناسب اور فائدہ مند معیاری کانٹینٹ بھی ہے اور دوسری۔ طرف انتہائی فضول اور بے مقصد بھی ، ریٹنگ کس کانٹینٹ کو مل رہی ہے اس سے اس خام مال (نسل)کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جو یہاں تیار ہورہا ہے .

سوچنے کی بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والی خصوصاً کچی عمر کی ہماری نسل کس سے کیا سیکھ رہی ہے اسکی فکر کہیں کسی پلیٹ فارم پر نظر نہیں آرہی ؟