خبر ہے لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے ۔
عباس نیر لکھتے ہیں ۔
اب لاہور کی شناخت بدل رہی ہے۔ پہلے یہ شہر ِ بے مثال اپنے باغات، عمارات،دروازوں، قلعے، کتب خانوں ، مدرسوں، خانقاہوں،مسجدوں، مندروں، اعلیٰ تعلیمی اداروں، اشاعت گھروں ، ادیبوں ، فنکاروں کی نسبت سے پہچانا جاتا تھا۔
اب اس کی پہچان کا ایک نیا زاویہ پیدا ہوا ہے: سموگ۔ دھند اور دھویں کا امتزاج۔
لاہور بلاشبہ شہر ادب ہے۔ لیکن اب یہ شہر آسیب زدہ بھی ہے۔دنیا کے اور شہر بھی اس آسیب کی زد میں ہے، لیکن لاہور کاآسیب ، سب سے بڑا ہے لاہور کی فضا دنیا میں سب سے زیادہ زہر آلودہ
یہ آسیب ہی تو ہے۔ اس شہر کے آسمان اور زمین کے بیچ معلق ، ایک ہیبت ناک آسیب۔یہ آسیب ہی ہے کہ عین دوپہر کو سورج کبھی نظر آتا ہے تو ایک زدر ،میلی ٹکیہ کی مانند۔اپنی تقدیرپربرافروختہ اورہماری حالت پررنجیدہ ۔
اساں شہر وسائے لوہے دے،
اساں مار مکایا رُکھاں نُوں،
ساڈے اک اک ساہ تے زنگ چڑھیا،
ساہنوں بجری والا رنگ چڑھیا،
اساں پَھکے مارے سیمنٹ دے،
اساں پیتے رج کے کیمیکل،
ساڈی گل جہانوں وکھری گل،
ساہنوں چھاں دی جیکر لوڑ پوے،
اسیں پُل دے ہیٹھ کھلو جائیے،
ساڈے چار چوفیرے کھمبے نیں،
ساڈے سر تے جال نیں تاراں دے،
ساہنوں لوڑ کوئی ناں پُھلاں دی،
اسیں دھوئیں سُنگھیئے کاراں دے،
اسیں قاتل بن گئے فطرت دے،
ساڈے ہتھ لہو نال رنگے نیں،
ہاں ایسے لئی رب سچے نیں،
ساڈے ساہ سولی تے ٹنگے نیں،
ساڈے ساہ سولی تے ٹنگے نیں...
حکیم احمد نعیم
لاہور کا ائیر کوالٹی انڈیکس یا(AQI)اے کیو آئی 641 تھا اور چند دن پہلے یہ 784 کے ریکارڈ تک بھی پہنچا
151 سے 200 انڈیکس مضر جبکہ 201 سے 300 انتہائی مضر اور 301 اے کیو آئی سے اوپر فضائی آلودگی خطرناک قرار دی جاتی ہے۔
لاہور شہر میں اسموگ کی اوسط شرح 641 ریکارڈ کی گئی ہے،
آسٹریلیا کے جس شہر میں ، میں رہتا ہوں اسکا اے کیو آئی آج 18 ہے
چند دن پہلے میں نیوزی لینڈ میں تھا جہاں اے کیو آئی دس اور پندرہ کے درمیان رہا
اس سے اندازہ کریں کہ اہل لاہور کس جہنم میں رہ رہے ہیں۔
تبصرہ لکھیے