ہوم << نیکیوں میں افزونی کا نسخہ - جویریہ سعید

نیکیوں میں افزونی کا نسخہ - جویریہ سعید

خواہشیں ہم سب کی پوری کرتا ہے وہ۔
مگر کبھی کبھی وہ خواہشیں روپ تھوڑا سا بدل لیتی ہیں۔
کچھ تاخیر سے ملتی ہیں۔ تو ہم بھول جاتے ہیں کہ جب نہیں میسر تھا تو کیسے بے قرار ہوکر چاہا تھا۔
میں نے دنیا کا سفر کیا۔ جن بڑے ہرے بھرے لانز والے گھروں کی خواہش کرتے ہیں کہ وہ ہوں تو اس لان میں بیٹھ کر چائے پئیں، ایسے سارے بڑے لان اکثر سنسان دیکھے ہیں۔جن کے گھر ساحل کے پاس ہیں ان کے پاس بھی وہاں روز روز جانے کا وقت کہاں؟ اور سب سے بڑھ کر وہ ایکسائٹمنٹ ہی نہیں ہوتی جو ہم جیسوں کو ہوتی ہے۔ جب ہم پلان بناتے ہیں کہ اس ماہ اگلے ہفتے ساحل پر سب مل کر چلتے ہیں۔
کبھی کبھی مانگی ہوئی شے مل جائے تو اہم نہیں لگتی ۔ کہتے ہیں، یہ تو چھوٹی سی چیز ہے۔ اس پر بندہ کیا مسکرائے ؟
پھر ہم ناقص ، کمزور، اور بے خبر بھی ہیں۔ ہماری ہی کئی خواہشات آپس میں ٹکراتی ہیں۔ یہ چاہیے بھی مگر اس طرح نہیں۔اس لیے کبھی پوری ہو جائیں تو سمجھ نہیں آتا کہ اس پر خوش ہونا ہے یا منہ بسورنا ہے۔
اور کبھی کبھی ذات کا سارا فوکس اس پر رہتا ہے جو نہیں ملا۔ جو ملا ، اسے نظر انداز کرتے ہیں۔محسوس نہیں کرتے۔ اس سے لطف نہیں اٹھاتے۔
کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ساری خواہشات مادے سے وابستہ ہوتی ہیں۔ پیسہ، گاڑی، اسٹیٹس، آسانیاں، مہنگے کپڑے وغیرہ وغیرہ صبح کے کنارے پر پھیلتے رنگوں، پھولوں کی پنکھڑیوں کی شرارتوں، بادلوں کی بنتی بگڑتی شکلوں، آس پاس پھرتی بلیوں کی پیاری آنلھوں اور معصوم چہرے، کسی کے ہنستے لب اور چھلکتی آنکھ، دھوپ میں بارش اور بچوں کی آنکھوں میں تحیر دیکھنے کی خواہش کون کرتا ہے؟یہ کون سی نعمت ہیں کہ مل جائے تو انسان خوش ہوا کرے؟
بچے مذاق کرتے ہیں ، “مما کہتی ہیں کھڑکی سے باہر دیکھو۔ اس منظر میں کیا ہے، ہزار مرتبہ کا دیکھا ہوا؟” ایک سہیلی نے حیرت سے کہا۔۔ پکنک پر ہم بھی جاتے ہیں، مگر جویریہ ایک ایک پتے کو دیکھ کر اس کی باتیں کرتی ہے۔ اب چھپکلیوں اور چوہوں کے قصوں سے لطف کشید کرنا کتنا مشکل ہے؟ جب آپ کے گھر میں مشکلات کے پہاڑ کھڑے ہوں، لوگوں کی باتیں دل چیرتی ہوں؟ آپ کے سب جاننے والوں کے بڑے بڑے گھر ہوں اور آپ ایک چھوٹا سا صاف ستھرا کرائے کا گھر ڈھونڈنے کی کوشش میں ہلکان ہوئے جاتے ہوں؟ مگر ہم تو اگلی گاڑی کو چکمہ دے کر آگے نکل جائیں تو بھی قہقہہ لگاتے ہیں جیسے ہفت اقلیم کی دولت مل گئی ہو۔
سوچئے۔۔ہمارے صحن کی دیوار پر دھوپ اترتی ہے ہم شکر ادا کرتے ہیں؟ پھر جب سہُ پہر کو سب کمروں میں آرام کرتے ہوں اور گلی میں قلفی والے کی گھنٹی مدھر تانیں سن کر مسکراتے ہیں؟فجر میں بالکل صحیح وقت پر آنکھ کھل جائے، نماز ادا ہوجائے تو کیسی خوشی ہوتی ہے، اس کا الگ سے شکر بنتا ہے نا؟ جو جھمکے آپ کو پسند تھے، آپ کی دوست نے تحفے میں دے دیے۔ کتنا پیارا سرپرائز ہے یہ۔
آپ کا بچہ صرف پوچھ ہی لے کہ مما آپ کے لیے چائے بنادوں تو لگتا ہے سارے تربیت کی محنت وصول ہوگئی۔
شکر کرنا اللہ کی توفیق ہے۔ جو ملا ہے اس پر فوکس کریں، اس سے وابستگی کے احساس کو جذب کریں، اس کا شکر ادا کریں۔
وہ کہتا ہے۔۔
لئن شکرتم لازیدنکم
اگر تم شکر کروگے ، تو میں اور زیادہ دوں گا۔
نعمتوں میں افزونی کا اتنا پیارا اور اتنا پریکٹیکل نسخہ خود مالک الملک نے دیا ہے۔ آئیے اس کی پریکٹس کرتے ہیں۔
۔ الحمدللٰہ ۔ الحمد للہ۔ الحمدللہ

Comments

Click here to post a comment