ہوم << "کبھی میں کبھی تم" اتنا ڈسکس کیوں؟ - اسریٰ غوری

"کبھی میں کبھی تم" اتنا ڈسکس کیوں؟ - اسریٰ غوری

لوگ کہہ رہے " کبھی میں کبھی تم " اک ڈرامہ ہی تو ہے پھر کیوں اتنا ڈسکس کیا جا رہا ہے ۔ تو جواب یہ ہے کہ دراصل یہ صرف ڈرامہ نہین ہمارے معاشرے کی گھروں کی وہ تلخ حقیقتیں جن سے ہم سب کہیں نہ کہیں گزرے اور گزر رہے اور مجھے لگتا ہے ان کو ڈسکس ہونا چاہیے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ میڈیا اذہان بدلنے کا سب سے تیز ترین زریعہ ہے تو اسے ہم ڈرامہ سمجھ کہ ڈسکس نہین کررہے بلکہ لوگوں کے رویے سوچ میں تبدیلی اس سے سبق لینے کے لیے ڈسکس کیا جارہا اور کیا جانا چاہیے
کبھی میں کبھی تم میں صرف شرجینا اور مصطفی ہی ہیں بلکہ اور بھی بہت سے کرادار ہیں جیسا کہ رباب اور عدیل ، عدیل کے والدین ۔۔۔
ان کرداروں پر اک بہترین تبصرہ Urooje Yousuf کی وال سے
سبق کہیں بھی کہیں سے بھی مل سکتا ہے
چاہے کوئ واقعہ ہو یا ڈرامے کا کوئ منظر
پرسوں ایک منظر نے اندر تک جھنجھوڑ کر رکھ دیا
ایک شخص نے اپنی بیوی کو دھوکہ دیا پیسوں کے معاملے میں بھی اور محبت کے معاملے میں بھی
وہ چپ چاپ دیکھتی رہی اور پھر ایک دن
اس شخص کا حساب کتاب کلئر کر دیا
اور یہ منظر
اللہ تعالٰی ہم سب پر رحم فرمائے آمین
ایک دوست نے کہا کہ یہ طریقہ غلط ہے آپس کے معاملات کو گھر میں نمٹانا چاہیے
میں نے سوچا کہ مجھے یہ غلط کیوں نہیں لگا
تب ایک دم بہت کچھ سمجھ میں آیا
جس کے پاس جتنا اختیار ہو وہ ویسا ہی حساب لیتا ہے
کوئی عام گھر کی معمولی حیثیت والی عورت رو دھو کر چپ ہو جاتی ہے یا لڑ جھگڑ لیتی ہے یا الگ ہو جاتی ہے
مگر
اس کردار کے پاس اتھارٹی دکھائی گئی
اس نے ایک ایک پیسے کا حساب لیا
اور جب وہ چیخ چیخ کر انکار کر رہا تھا
کہ میں نے یہ نہیں کیا
تو اس نے ایک ایک روپے کا تحریری ثبوت دے دیا
اس نے اسکی محبت میں کسی اور کو شریک بنایا
اس نے کہا کہ میں روپے پیسے کی خیانت تو شاید معاف کر دیتی مگر محبت میں شراکت
جب اس نے انکار کیا
تو اس نے ایک ایک لمحے کی سی سی ٹی وی فوٹیج دکھا دی
اور پھر اسکے والدین وہ مجرم بنے سر جھکائے کھڑے تھے
حالانکہ وہ بہت اچھے تھے
مگر اس دن انکا جرم یہ کہ بیٹے کو برے کاموں سے نہ روکا
اور پھر اسی پر بس نہیں اسے اس رسوائی کے بعد بھی اپنے کئے کی سزا بھگتنے کے لئے قید میں ڈالا جائے گا
ایک عام انسان جب اتنی قوت اتنا اختیار رکھتا ہے کہ وہ اپنے دئیے گئے مال اور محبت کے معاملے میں ایسے حساب لے لے
تو
اللہ تعالٰی جو رب العالمین ہے
جو کہتا ہے کہ
الملک یومئیذ للہ
اس دن بادشاہت صرف اور صرف اللہ کی ہوگی
سب اختیار اسکے پاس ہوگا
جو کہتا ہے مالک یوم الدین
میں فیصلے کے دن کا مالک ہوں
اور جب بندے کو کھڑا کر کے کہے گا کہ میرے دئیے مال میرے دئیے وقت میری دی گئی زندگی کو کہاں خرچ کیا
تب ؟؟
انسان کیا کرے گا
بہانے جھوٹ
اور پھر اسکے سامنے اسکا نامہ اعمال پیش کر دیا جائے گا
وہ سب جو اس نے" ہی "کیا تھا
وہ پھر بھی انکار کرے گا تو اسکی زندگی اسکے سامنے بلکہ اول سے آخر تک تمام انسانوں کے سامنے پیش کر دیا جائے گا
اور نیک عمل کرنے والوں کے والدین کو عزت کا تاج پہنایا جائے گا
اور جہنوں نے غلط کام کئے انکے والدین بھی سر جھکا کر مجرم بنے کھڑے ہونگے
وہ والدین جہنوں نے اپنی اولاد کو برا بھلا نہ سکھایا رب کی پہچان نہ کروائی صحیح دین نہ سکھایا
اللہ تعالٰی نے فرمایا
قوا انفسکم واھلیکم نارا
اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ
یعنی صرف خود عمل کافی نہیں ہمیں اپنے بچوں کو اپنے پیاروں کو بھی برائ سے روکنا ہے بھلائ کی دعوت دینی ہے
حق نے کی ہیں دوہری دوہری خدمتیں تیرے سپرد
خود تڑپنا ہی نہیں اوروں کو تڑپانا بھی ہے
اللہ تعالٰی نے فرمایا
ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر دون ذلک من یشاء
بے شک اللہ نہیں بخشے گا نہیں معاف کرے گا اس کے ساتھ کسی کو شریک بنایا جائے اور اس کے علاؤہ جو چاہے گا معاف کر دے گا
اسے یہ گوارا نہیں کہ اسکا کوئ شریک بنایا جائے
وہ باقی کوتاہیاں درگزر کر لے گا جس سے چاہے گا مگر شرک کی معافی نہیں
اور پھر اس دن کی رسوائی کے بعد بھی
خذوہ وغلوہ
ثم الجحیم صلوہ
اسے پکڑو اور طوق پہنا دو
پھر اسے جہنم میں دھکیل دو
استغفر اللَٰہ العظیم
اللہ تعالٰی نے فرمایا
ان بطش ربک لشدید
بے شک تیرے رب کی پکڑ بہت سخت ہے
اس نے ہمیں قرآن مجید میں زندگی اور موت کے ایک ایک لمحے کی خبر دے دی
مگر
ان الانسان لربہ لکنود
بے شک انسان اپنے رب کا ناشکرا ہے
اللہ تعالٰی ہمیں یہ زندگی اسکی مرضی کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے ہم سے راضی ہو جائے اور ہم ہر وہ کام کریں جس سے وہ خوش ہر ہر اس کام سے رک جائیں جس سے وہ ناخوش ہو
اللھم حاسبنا حسابا یسیرا
اللھم انی اسئلک الجنۃ واعوذبک من النار
آمین ثم آمین
اللہ تعالٰی اس دن کی رسوائی سے ہم سب کو بچا لینا آمین
ربنا لا تخزنا یوم القیامہ
اے ہمارے رب ہمیں قیامت کے دن کی رسوائی سے بچا لینا آمین ثم آمین

Comments

Click here to post a comment