ہوم << ساکن تالاب میں پتھر - سعدیہ نعمان

ساکن تالاب میں پتھر - سعدیہ نعمان

کبھی آپ نے کسی تالاب کے ٹہرے ہوئے پانی میں پتھر پھینکا ہے؟
پتھر پھینکنے سے جو دائرے سے بنتے اور پھیلتے ہیں ان کا مشاہدہ بھی کیا ہو گا
، اپنے بچپن میں جب بھی چھٹیوں میں ہم گاؤں جاتے تو نانی بی بی کے گھر کے سامنے بنے جوہڑ کنارے کھڑے ہو کے ٹہرے پانی میں پتھر پھینکنا اور اس سے بننے والے دائروں کو پھیلتے دیکھنا اور ان کی گنتی گننا ہم سب بچوں کا پسندیدہ کھیل تھا، ہم مقابلہ کرتے کہ کس کاپتھر کتنی دور تک جاتا ہے اور کس کے دائرے زیادہ بنتے ہیں ، یہ ایک دلچسپ مقابلہ ہوتا جو جاری رہتا یہاں تک کہ کچھ بھینسیں اپنے مالک کے ہمراہ جوہڑ میں نہانے آن پہنچتیں اور ہماری گھر واپسی ہوتی
بڑے ہو کے پتہ چلا کہ پانی میں پیدا ہونے والے اس ارتعاش کے عمل کو ripple effect
کہتے ہیں
اس وقت جبکہ دنیا ایک گلوبل ویلیج بن چکی ہے آئے دن جو واقعات ہمارے ارد گرد رونما ہوتے ہیں ان پہ دیاجانے والا ردعمل بھی ہمارے ذہنوں پہ ایسا ہی ripple effect ڈالتا ہے
یوں سمجھئے کہ ایک واقعہ ہوا اس نے آپ کو provoke کیا یعنی آپ کے ذہن پہ اس کا کچھ ایسا اثر ہوا کہ آپ نے اس پہ ایک فوری ردعمل دیا ،ادھر اسی واقعہ نے بہت سے مزید لوگوں کو بھی ردعمل دینے پہ ابھارا، اب ہر فرد اپنے محدود علم (partial and biased knowledge)
پہ ردعمل دئے جا رہا ہے ، یوں تالاب میں جتنے پتھر مارے جارہے ہیں سب چھوٹے بڑے دائرے بنا رہے ہیں ارتعاش بڑھتا جا رہا ہے اور ذہن بے یقینی اور تذبذب کا شکار ہو رہے ہیں
اور یوں ہم سب نہ چاہتے ہوئے بھی اس ارتعاش کا سبب بن رہے ہوتے ہیں ، معاشرے پہ منفی یا مثبت جو بھی اثر پڑتا ہے ہم سب اس میں شریک ہونے لگتے ہیں، ایک شور سا بپا ہو جاتا ہے جس میں حقیقی مسئلہ اس کے حل اور causes سے توجہ ہٹنے لگتی ہے
پھر جس کا حلقہ اثر یا fan following جس قدر زیادہ ہے اس کے پھینکے ہوئے پتھر ، یعنی دیئے ہوئے ردعمل کا ripple effect
بھی زیادہ ہے ، ایسے میں large scale پہ اثرات پڑتے ہیں اور سوسائٹی کے رویہ میں تبدیلی آنے لگتی ہے ، اب اگر کوئی positive mood میں ہے مثبت بات کرتا ہے تو یقینا اس سے پیدا ہونے والا اثر بھی مثبت ہو گا،
problem solving strategies
بننے لگیں گی
لیکن اگر اظہار رائے منفی انداز سے کیا گیا ہے ،اس سے منفی جذبات ہی ابھریں گے جس سے ارد گرد بننے والے دائرے موڈ کو خراب کریں گے stress اور ڈپریشن کو پھیلائیں گے ، دباؤ بڑھنے لگے گا
اب اہم بات یہ ہے کہ
ہم خود کو سوشل میڈیا پہ آئے دن پیش آنے والے اور زیر بحث آنے والے منفی واقعات destructive اور depressing issues اور ان کے اثرات
سے کیسے محفوظ رکھیں
اور دوسری بات یہ کہ ہم خود کو کس طرح فوری ردعمل دینے سے باز رکھیں کیونکہ ہم میں سے ہر ایک کو ripple effect
کے لئے ذمہ داری لینا ہو گی کیونکہ ہم سب اس میں حصہ دار ہوتے ہیں
معاشرے پہ بننے والا مجموعی اثر ہمارے ہی انفرادی عمل کا aggregate effect
ہوتا ہے
تو اس کے لئے چند اصول ہیں
جن پہ چلنے سے ہمارا ذہن بھی پر سکون رہے گا اور معاشرہ بھی افراتفری سے بچ سکے گا
کم از کم ہم اپنے عمل پہ کنٹرول کر سکیں گے
1- کوئ بھی ایشو یا خبر خواہ کیسی ہی دھماکہ دار ہو
اسے سننے کے بعد کچھ دیر ٹہر کے سوچئے
- نیوز سورس news sources
کیا ہے؟
معلومات کہاں سے آ رہی ہیں
-اس خبر کا پس منظر back ground کیا ہے
-اس کا براہ راست فائدہ کس کو ہو رہا ہے
- underlying source
کیا ہے
2- کبھی بھی محض head line پہ نہ جایئں یاد رکھیں سرخی یا headline توجہ کھینچنے کے لئے بنائی جاتی ہے
ہماری ابلاغ عامہ کی کلاس کے دوران ہمارے نیوز ایڈیٹنگ کے استاد صاحب ہمیں ہیڈ لائن بنانا سکھاتے تھے اور یہی اصول بتاتے تھے کہ انوکھی سی سرخی بنائیں
اس لئے مکمل اسٹوری پڑھیں، خبر کہ تہہ تک جایئں
3- ایک بہت اہم بات یہ ہے کہ
خوب اچھی طرح جان لیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز درست معلومات کا ذریعہ بالکل بھی نہیں ہیں
بالفرض آپ سے کوئ پوچھے کہ آپ کو فلاں خبر کہاں سے پتہ چلی اور آپ کہیں کہ ٹویٹر فیس بک یا انسٹا گرام وغیرہ سے تو بس سمجھئے credibility مشکوک ہے
قابل اعتماد ذرائع سے خبر لیں اور دیگر ذرائع سے بھی اس کی تصدیق کریں
4- کسی معاملہ پہ کوئ رائے دینے سے پہلے کسی field expert سے بات کریں پھر اپنی رائے بنایئں
5- اور یہ ضروری بھی نہیں کہ ہر معاملہ پہ ہم رائے ضرور ہی دیں کیونکہ بہت سے معاملات پہ ہمارا علم ابھی ناقص ہو سکتا ہے یہاں خاموش رہنا ایک بہتر آپشن ہے
6- سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پہ تحمل اور بردباری سے کام لیں، دوسروں کے کام اور رائے کا احترام کریں
Cheating
سے بچیں
تو ساتھیو وہ جو شاعر نے کہا ہے نا کہ
" کتنی جانکاہی سے میں نے
تجھ کو دل سے محو کیا ہے
سناٹے کی جھیل میں تو نے
پھر کیوں پتھر پھینک دیا ہے"
لہذا جھیل میں پتھر پھینکتے ہوئے یہ لحاظ رہے کہ آپ کا پھینکا ہوا پتھر کسی دوسرے کی پرسکون زندگی میں ارتعاش نہ پیدا کر دے

Comments

Click here to post a comment