ہم میں سے ہر مسلمان کی یہ قلبی خواہش ہوتی ہوگی کہ کاش ہم رسول کریم حضرت محمد صلی الله علیھ وسلم کے دور میں پیدا ہوے ہوتے اور اسلام کی حالت میں ان کا ساتھ پاسکتے - مجھے یقین ہے کہ آج ڈیڑھ ارب دل اس آرزو سے سرشار ہونگے - لیکن اگر آج آپ اپنی روز مراح کی زندگی میں ایک تبدیلی کرکے دیکھیں تو آپ کی اس آرزو کو تکمیل کا احساس مل سکتا ہے - قلم کامحتاط استعمال کرتے ہویے اپنی لغت میں موجود مودب ترین الفاظ کا چناؤ کرتے ہویے میں اس احساس کو محسوس کرنے کا ایک ممکنہ طریقہ درج کرنے کی محتاط سی کوشش کر رہا ہوں - الله قلم کی کسی بھی غیر دانستہ لغزش کو معاف فرماے-
روزانہ گھر سے کام پر جاتے ہویے یا واپس آتے ہویے آدھا گھنٹہ اگر آپ ان کی حیات مبارکہ سے متلعق لیکچر سننے کی عادت بنالیں تو ایک وقت ایسا بھی آئیگا کہ یہ عادت آپ کی فطرت میں اس طرح شامل ہوجائیگی کہ ہر روز اس آدھے گھنٹے میں اس دور کی موجودگی کا احساس ہوگا اور جس دن کبھی ناغہ ہوگا تو اس دن آپ کو خود سے غیر حاضری کا شکوہ ہوگا - اگر آپ کو انگریزی کی سمجھ ہے تو میں ڈاکٹر یاسر قاضی کے سیرت لیکچرز سننے کا مشورہ دونگا- جس فراست اور بلاغت سے تحقیق آمیز انداز میں یہ لیکچر تشکیل دیے گیے ہیں ان کی لذت جاننے کیلئے ان کو سننا شرط ہے - یہ لیکچر قران کریم کو جس طرح سے سیرت سے جوڑتے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہے جس سے سیرت کے ساتھ ساتھ قران کو بھی سمجھنے میں مدد ملتی ہے - یقین جانیے کہ نبی پاک صلی الله علیھ وسلم کی ولادت سے لے کر ان کی جوانی ' ان کی نبوت سے لیکر ان کی ہجرت ' ان کی معاشرت سے لے کر ان کی قیادت ' ان کی ذات سے لے کر ان کے غزوات الغرض ہر جگہ آپ کو ایک رہبر کامل نظر آتا ہے جو حلیم بھی ہے اور بردبار بھی - دور اندیش بھی ہے اور دل گداز بھی - ان لیکچرز کو سننے کے بعد اس دور کا احساس یوں ہونے لگتا ہے جیسے آپ وہیں کسی کونے میں کسی گلی میں’ کسی درخت کے پیچھے کسی چبوترے کے نیچے رحمت کے اس بارش سے آبیار ہورہے ہیں جس کی روانی زمانوں اور سرحدوں کی قید کی محتاج نہیں - آج چودہ سو سال بعد بھی اس احساس کو محسوس کرنے کیلئے اس معمول اور روٹین کو آزمانا شرط ہے - روزانہ دن کا آغاز اس حاضری سے کریں تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ ایک ہندو شاعر پنڈت اختر ہری چند جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں تھا اس نے بھی جب اس پاکیزہ زندگی کا مطالعہ کیا تو یہ الفاظ کیوں کہے کہ :
کس نے ذروں کو اٹھایا اور صحرا کر دیا
کس نے قطروں کو ملایا اور دریا کر دیا
خود نہ تھے جو راہ پر وہ آوروں کے ہادی بن گیے
کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کردیا
کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا در یتیم
اور غلاموں کو زمانے بھر کا مولا کر دیا
اک عرب نے آدمی کا بول بالا کر دیا
تبصرہ لکھیے