استاد ہمارے معاشرے کا اہم ترین اور مثالی حصہ ہے ۔استاد کا مقام و مرتبہ بہت بڑا ہے ۔آج کل کے اساتذہ بچوں کے تعلیمی معیار کو قائم رکھنےکے واسطے دباؤ ڈالتے ہیں ،جس سے بچے صرف اور صرف نصاب تک محدود ہوجاتے ہیں۔ ان کی تخلیقی صلاحیت ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔آج کل کے اساتذہ صرف اور صرف نصاب پڑھانے تک محدود ہو گئےہیں،اور طلباء کو اخلاقیات اور عملی زندگی کے بارے میں رہنمائی فراہم نہیں کر رہیں۔ میرے خیال میں استاد کا اصل فرض یہ کہ وہ اپنے طلباء کو نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی کے لیے تیار کرے۔ ان کو یہ سکھائے کہ مشکل وقت میں کس طرح مسکرانا ہے اور کس طرح خود کو محفوظ رکھنا ہے، کس طرح خود کو مضبوط بنانا ہے۔ میرے خیال سے والدین سے زیادہ طلبہ پر استاتذہ کا اثر ہوتا ہے،اور آج کل زیادہ تر طلبہ اپنے اساتذہ سے منفی اثر لیتے ہیں۔ میرے خیال سے نصابی تعلیم سے زیادہ عملی زندگی کی تیاری زیادہ اہم ہے۔ اگر معاشرے میں ترقی کو فروغ دینا ہے تو ہمیں ایسے استاتذہ کی ضرورت ہے جو طلبا کی جسمانی، اخلاقی نشوونما کو اولین ترجیح دیں ۔اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنے طلباء کو محض ایک خاص ڈگری کے حصول تک محدود نہ کریں، بلکہ انہیں زندگی کے حقیقی مسائل کا سامنا کرنے کے لیے تیار کریں۔ ایک استاد کا کردار صرف علم کی ترسیل تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے طلباء کی کردار سازی میں بھی اہم کردار ادا کریں۔ جب طلباء میں اخلاقیات، خود اعتمادی، اور معاشرتی ذمہ داریوں کا شعور اجاگر ہو گا، تب ہی وہ ایک بہتر معاشرہ تشکیل دینے کے قابل ہوں گے۔ اساتذہ کو جدید تعلیمی تقاضوں کے ساتھ ساتھ، روایتی اخلاقی اقدار کو بھی نصاب کا حصہ بنانا چاہیے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں نہ صرف تعلیمی میدان میں کامیاب ہوں بلکہ وہ معاشرتی اور اخلاقی میدان میں بھی مثالی بن سکیں۔
ہوم << استاد - ایمان فاطمہ مختار
تبصرہ لکھیے