ہوم << مسئلہ سمجھداری اور بیداری سے حل ہوگا -لطیف النساء

مسئلہ سمجھداری اور بیداری سے حل ہوگا -لطیف النساء

3d people - man, people push up word "tax"

اتنے بھی بے حس نہ بنیں کہ حق کا ساتھ بھی نہ دے سکیں، خالی خالی باتیں بنانے لوگوں کوٹالنے اور فضول کے لالی پاپ دینے سے منافقت اور دشمنی ہی جنم لیتی ہے۔ کیا حکومت اور کیا حکومتی ادارے؟ انہیں عوام کے دکھ درد تکلیف کا احساس ہی کیوں ہو گا جو خود انہیں تکالیف دینے پر تُلے ہوں، کوئی بھی تو سکون چین اور امن کے کام ان سے انجام نہیں ہو پا رہے ہیں، عوام مستقل تکالیف سہہ سہہ کر ادموہی ہوئی جا رہی ہے،کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی!ظاہر ہے جب ظلم حد سے بڑھ جائے تو کیا ہوتا ہے؟ پریشر ککر بھی پھٹ ہی جاتا ہے۔ صبر کی بھی انتہا ہوتی ہے!اتنے دنوں سے لوگ سڑکوں پر موسم کی سختیوں، تنگیوں کے باوجود دھرنا دیے ہوئے ہیں اپنا سکھ چین قربان کر کے کیا چاہ رہے ہیں؟ حق کی خاطر، ظلم کی خاطر بھی نہ نکلو گے نہ ساتھ دو گے تو کیسے معاملات سدھریں گے؟کیسے مسائل حل ہوں گے؟ کیوں ہم اپنوں کا دکھ درد نہیں سمجھتے؟دکھ تو سب ہی کے سانجھے ہوتے ہیں۔ ہم کیسے لوگ ہیں؟ کہ ہمیں حق کا ساتھ دینے والوں کا بھی ساتھ دینا مشکل لگ رہا ہے؟ حکومتی ادارے بے حس بنے ہوئے ہیں۔خود حکمران طبقہ اپنی مراعات، سہولیات کو کسی صورت چھوڑنے کو تیار نہیں۔جان جائے مگر عوام کو ریلیف دینے کو بالکل تیار نظر نہیں آتے، کیا مذاق سمجھا ہوا ہے؟ پاگل بنا دیا ہے عوام کو! عوام پر ٹیکس پر ٹیکس لگا لگا کر ظلم کر رہے ہیں۔آئے دن اموات کا سبب کہیں گیس نہیں،بجلی کے بل اور کہیں ڈاکٹروں کی فیس ادویات کے خرچے اور نہ جانے کیا کیا۔ کرائے تو پوچھیں ہی نہیں، پیٹرولیم مصنوعات مستقل عذابِ جان بنی ہوئی ہیں تو اوپر سے رہی سہی کسر ٹوٹی پھوٹی اجڑی سڑکیں، گڑھے اور پتھریلے دشوار گزار راہوں نے لوگوں کا جینا بھی اجیرن کر دیا ہوا ہے تو ساتھ ہی رکشہ ٹیکسی ڈرائیورز اپنی گاڑیوں کی ریڑھ لگوانے پر اپنی زندگیوں سے خفاہیں، کسی کا تو لحاظ کر لیں!ظاہر ہے حق تلفی اور نا انصافی پر کیا بندہ خوش ہوگا؟ نوکریاں نہیں نہ ہی ملنے کے لیے حکومت کوئی صورتحال پیش کر رہی ہے،آگے بھی کوئی بھلے اقدامات نظر نہیں آرہے۔ وزیروں کے تو کیا ہی کہنے، ترقی اور سیاسی استحکام لانے کے لیے کتنی ہی تگ و دو کرنی پڑتی ہے نہ کہ گھسی پٹی کہانیاں دہرا دہرا کر عالمی مالیاتی فنڈ اور آئی ایم ایف کا ہی رونا رویا جائے؟ہر غیر آئینی طریقے مراعات یافتہ لوگ اپنائیں اور سزا پائیں عوام،کتنی ستم ظریفی ہے۔مصنوعی قیادتیں کبھی بھی عوام کو حقیقی معنوں میں کبھی بھی کوئی ریلیف تو کیا دیں انہیں صرف عوام کو لوٹنے ہی کی فکر ہوتی ہے!اور وہی تو ہو رہا ہے نہ نوکریاں کھل رہی ہیں نہ ادارے فعال ہیں۔ نہ تحفظ ہے نہ امن و امان ہے۔ ایک بے سکونی اور بے قراری کی فضا ہے ہر بندہ پریشان خوفزدہ اور غیر مطمئن!کیونکہ اتنے چکروں میں الجھایا ہوا ہے کہ پسی ہوئی عوام کو صرف روٹی کپڑے مکان کے تو کیا لالے پڑنے تھے تالے پڑے نظر آرہے ہیں! ترقی کے جھوٹے دعویدار خود ہی بے نقاب ہوئے چلے جا رہے ہیں۔ ایسے میں ہمیں بھی شعوری طور پر اپنے حق کے لیے اٹھنا ہوگا۔ مسائل کا حل صرف سمجھداری میں ہے بیداری میں ہے۔ آپ سب کے سامنے ہے کتنے متحرک تحریکی کارکن اپنی حیثیت کے مطابق کام کر رہے ہیں انہیں سب کے تعاون کی سپورٹ کی اور متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ تنکے یکجا ہو جائیں تو مضبوط جھاڑو سے کام آسان صفائی آسان اور بُرے نظارے بُری چیزوں بیکار اشیاء سے ماحول خود بخود صاف ہو کر نئی جہد کے لیے تیار ہو جاتا ہے لہٰذا ہم سب کو ہی اپنی اور آنے والی تکالیف کا بخوبی اندازہ ہے ہمیں اپنوں کے ساتھ مکمل ہمدردی اور تعاون سے دلی اور جذباتی وابستگی رکھتے ہوئے ملک کی بقا، امن،خوشحالی اور سلامتی کے لیے دھرنوں کو سپورٹ کرنا ہوگا یہی واحد حل ہونا چاہیے پوری قوم دھرنے کی پشت پناہ بنی ہوئی ہے اور مستقل سدھار کی کوشش کر رہی ہے لیکن شاید حکومت کو عوامی طاقت کا اندازہ بھی نہیں ہو رہا۔ قابلِ عمل باتوں کو مذاق سمجھا ہوا ہے! کیسے مسائل کا حل نکلے گا اور کون نکالے گا؟ کیا یوں ہی ملک آگے چل سکتا ہے؟ سب لوگ مل جل کر خصوصا ًحکمران طبقہ اور اس سے متعلقہ تمام سرپرست ادارے اور مخیر حضرات سنجیدگی سے اس مسئلے کا حل نکالیں اور عوام کو مزید مشکلات اور اذیت کا نشانہ نہ بننے دیں،ور نہ تو سمجھ لینا چاہیے کہ ہر بندہ آن لائن ہے اللہ سے رحم مانگیں اس کا انصاف بڑاہی شدید اور وہ جلدہی پکڑنے والا ہے۔ اپنے عہدوں کا اور اختیار کا مؤ ثر اور پرامن استعمال ہی پاکستان کا امن اور سلامتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو بہترین طریقے سے ادا کرنے اور ایک سچے پکے مسلمان کی تمام تر صفات نبھانے کی توفیق دے آمین۔اپنی نیتیں درست کریں دعاؤں کے ساتھ اپنی سکت کے مطابق تعمیری کردار ادا کرتے رہیں تو اللہ تعالی کی ذات بڑی قدردان ہے۔ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی، رات کتنی ہی تاریک ہو صبح روشن ہی اس کا انجام ہے۔ اللہ تعالی اس دھرنے سے امید کی جو نئی کرن جھلکی ہے اسے مکمل اور منور کر دے، پاکستان جس مقصد کے لیے بنایا گیا تھا ہم اسے وہ مقصد دے کر دونوں جہاں میں سرخرو ہو سکیں آمین۔ہمارے مسلمان فلسطینی ہم سے کبھی مایوس نظر نہ آئیں۔اگرچہ بڑی ہی کوتاہیاں ان کے حق میں ہم نے بھی کی ہیں مگر اللہ ہمارے دکھی اور مغموم دلوں کی پکار بھی سن لے اور ہمیں اس کا حق ادا کرنے کے معجزاتی مواقع فراہم کر دے آمین۔جب ہم اپنے ملک میں امن چاہیں گے مسلمان اور انسانیت کے لیے امن کے خواہاں ہوں گے تو یقینا اللہ بھی ہمارا ساتھ دے گا حق تو پھر حق ہے اس کی ہر جگہ جیت ہے:
ایک ذرا تھوڑا انتظار کرو
حق ہی جیتے گا ظلم ہارے گا
تو کسی اور سے نہ ہارے گا
تجھ کو تیرا غرور مارے گا

Comments

Click here to post a comment