ہوم << سفر حج-عاصم اظہر

سفر حج-عاصم اظہر

حصہ : 3

مینیجر بولا کہ سر ڈبل روم میں کمفرٹیبل رہتے پرائیویسی ہوتی۔
شاہ جی مجھے تو ایک اَسَی میں بھی گھاٹا آنا تھا ، تین ساٹھ کیسے "حلال" کروں گا۔ میں نے ایک انکھ دبا کر جواب دیا۔
شاہ جی زیر لب مسکرائے مگر سنجیدگی کا دامن تھامے مجھ سے چیک لیا اور فارم سبمٹ کر دیئے۔
میں نے اپنے فارم الائیڈ بینک کے تھرو جمع کروائے ہیں مجھے اس بینک کی سروسز اچھی لگتی ہیں روایتی سا بینک ہے SOP,s کا بڑا دھیان رکھتا ہے اس لئے کچھ سست معلوم ہوتا ہے لیکن اسی وجہ سے بالکل سیف ہے۔ البتہ بڑے کاروباری حضرات کو وارے نہیں کھاتا۔
اس سارے پراسیس میں برانچ مینیجر سید نوید رضا اور سیکنڈ آفیسر جناب ذیشان صاحب نے میرے ساتھ بہت تعاون کیا ان کا خصوصی شکریہ اور ان کے لئے یہاں بھی خصوصی دعا کی ہے ۔
اس بار سرکار نے چھ ماہ پہلے ہی درخواستیں وصول کر لی کیونکہ حکومت سعودیہ کی ریکوائرمنٹ تھی کہ جنوری کے پہلے ہفتے تک معاملات فائنل کر دیئے جائیں۔
لیکن اس اچانک افتاد کے نتیجے بہت سے لوگ فوری رقم کا بندوست نہ کر سکے۔ حکومت اگر یکمشت رقم نہ لیتی تو کئی ایک کا بھلا ہو جاتا۔
اب قرعہ اندازی کا انتظار شروع ہوا دل مطمئن تھا کہ اس بار درخواست گزار کم ہیں نام آ ہی جائے گا۔
اس لئے جب وزارت حج کی طرف سے ہمیں مبارک باد کا پیغام موصول ہوا خبر سن کر خوشی ہوئی مگر ایکسائٹمٹ نا ہو سکی۔
لیکن حیرانی ہوئی جب کچھ واقفان کے نام اس قرعہ اندازی
میں نہ آ سکے تب احساس ہوا کہ ہم تو اس کو فار گرانٹڈ لے رہے تھے اور حیرانی یوں تھی کہ کم درخواستوں کے باوجود قرعہ اندازی کی ضرورت ہی کیا تھی۔
بہرحال میں نے اور زوجہ نے دو دو نفل شکرانے کے ادا کئے، اور میں تو سلام پھیر کر دنیا داری میں مشغول ہوگیا مگر سْوسری زوجہ نے سلام ہی نا پھیرا اور حج پینِک میں مبتلا ہو گئی۔
(جاری ہے)