ہوم << خدا کہاں ہے؟-پروفیسرخلیل الرحمٰن چشتی

خدا کہاں ہے؟-پروفیسرخلیل الرحمٰن چشتی

ایک سوال کا جواب چاہیے ؟
غزہ میں مرد ،عورتیں ، جوان بوڑھے ، بچے اور پھر نو مولود سبھی پہ
ایک مہینے سے ساری رات بمباری !
خدا کہاں ہے ؟
مجھے کوئی ایسی فلم دکھائیں ؟
جس میں خدا ان بے سہارا لوگوں کا سہارا بنتا نظر آئے !
جنت ملے گی !
کیا کرنی ایسی جنت ؟
( عارف مغل صاحب ،جدہ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب ؛ از خلیل الرحمٰن چشتی، کینیڈا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدا عرش سے بھی بلند ہے ، زندہ ہے ، الحی القیوم ہے، فعال ہے ، فعال لما یرید ہے۔ سو نہیں رہا ہے۔ اونگھ نہیں رہا ہے۔ غافل نہیں ہے۔ بے خبر نہیں ہے۔
خدا سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ خدا سب کچھ سن رہا ہے۔
غزہ کے مجاہدین ہوں ، یا مغربی کنارے کے سیکیولر فلسطینی،
یا عیش و عشرت میں ڈوبے بزدل سعودی اور اماراتی حکمران ہوں ،
وہ سب کو دیکھ اور سن رہا ہے۔
مصر کا قاتل ،مسلم دشمن جرنیل عبد الفتاح سیسی ہو ، یا غدار شریف مکہ کا پڑپوتا شاہ عبداللہ ،
خدا سب کو دیکھ اور سن رہا ہے۔
وہ سنیوں کا قاتل شام کا نصیری ( علوی) بشار الاسد ہو ، یا ترکی کا طیب ایردوان، اللہ سب کی نیتوں اور اعمال پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
وہ اسرائیل کے ملحد ، خدا دشمن یہودی جرنیل ہوں ، یا نیو یارک اور لندن میں دور بیٹھے نسل پرست شاطر صیہونی ہوں ،
وہ امریکی معیشت پر قابض سرمایہ دار ہوں ، یا صلیبی جنگوں میں صلاح الدین ایوبی کے زخم خوردہ متعصب اسلام دشمن عیسائی ہوں ، یا ویٹیکن کے پوپ ہوں، راہبوں کے گن گانے والے چرچ کے ہزاروں پادری ہوں ،
خدا سب کو دیکھ اور سن رہا ہے۔
اہنسا کا درس دینے والے بھارتی ہندو سنیاسی، تیاگی ، سادھووں ، چترویدیوں ، چوبوں ، صوفیوں ، درویشوں پر بھی نظر جمائے ہوئے ہے۔ شیوا اور پاروتی کے بھگتوں سے وہ خوب واقف ہے۔
وحدۃ الوجود اور وحدۃ الشہود کی بحثوں میں الجھے فلسفی ہوں ، یا ھو ، ھو ، اللہ ، اللہ میں مست صاحب حال ہوں،
خدا سب کو دیکھ اور سن رہا ہے۔
خدا سات آسمانوں کے اوپر عرش سے بھی بلند ہے ۔
وہ سب کو دیکھ رہا ہے ، سب کی نگرانی کررہا ہے۔
لیکن
وہ ظالموں کو مہلت دیتا ہے ، لمبی مدت۔
خدا نے بنی اسرائیل کو 1900 ق م میں حضرت یوسفّ کے زمانے میں اقتدار دیا۔ نافرمانی پر حکومت چھین لی۔ فرعونوں کا غلام بنادیا۔
حضرت موسٰیّ نے 1300 ق م میں غلامی سے نجات دلائی۔
خدا نے 1000 ق م میں بنی اسرائیل کو پھر اقتدار دیا۔ طالوتٌ ، داودّ اور سلیمانّ بادشاہ بنے۔ بنی اسرائیل نے پھر فساد برپا کیا۔ 586 ق م میں انہیں بخت نصر نے مارا۔ مسجد اقصی مسمار کی گئی۔
خدا نے پھر 80 ق م میں انہیں اقتدار دیا۔
انہون نے پھر فساد برپا کیا۔ حضرت یحییّ کو قتل کیا۔ عیسٰیّ مسیح کو قتل کرنے کی کوشس کی۔
خدا نے انہیں ٹائٹس کے ذریعے پھر 70ء میں مارا ۔
خدا نے ان سے کہا :
ان عدتم عدنا
دوبارہ بد معاشی کروگے تو ہم دوبارہ ماریں گے۔
مسلمانو !
ایمان نہ کھونا۔
خدا ان ظالموں کو بار بار مارے گا۔
عارضی شکست سے ہمت نہ ہارنا۔
خدا ہمارا بھی امتحان لے رہا ہے اور ان کا بھی امتحان۔
عوام کا بھی امتحان ہے اور قیادت کا بھی۔
خدا نے کئی بار یہ فلم دکھائی ہے۔
تاریخ اٹھا کر دیکھیے۔
آنکھیں کھول کر قران پڑھیے۔
اگر انسانوں کا گروہ ظلم کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے تو وہ خود براہ راست ایکشن لیتا ہے۔
وقفے وقفے سے وہ ظالم قوموں کو ہلاک کرتا رہا ہے۔
شدید ظلم دیکھ کر نہ خدا کا انکار کیجے۔
اور
نہ جنت کا انکار کیجے۔
خدا بھی موجود ہے اور جنت بھی۔
خدا اور جنت دونوں کی انسان کو صرورت ہے۔