’’بگ بینگ‘‘ اور پھر اس کے بعد کائنات کے پھیلنے کی حقیقت تو 1400 سال پہلے اللہ نے ہمیں قران میں بتا دی تھی، جس پر سائنس اب جا کر ’’ایمان لائی‘‘ ہے:
[pullquote]أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا ۖ وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ ۖأَفَلَا يُؤْمِنُونَ ﴿٣٠﴾ سورة الأنبياء
[/pullquote]
کیا کافر لوگوں نے یہ نہیں دیکھا کہ آسمان و زمین باہم ملے جلے تھے، پھر ہم نے انھیں جدا کیا اور ہر زندہ چیز کو ہم نے پانی سے پیدا کیا، کیا یہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں ﻻتے (30)
والسماء بنیناھا باید و انا لموسعون (الذّاريات، 51 : 47)
اور ہم نے آسمان (کائنات کے سماوِی طبقات) کو طاقت (توانائی) سے بنایا ہے اور بلاشبہ ہم کائنات کو پھیلاتے چلے جا رہے ہیں.
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ کشش ثقل مادے کو ایک دوسرے سے قریب اور ڈارک انرجی دور کرنے کا باعث ہے. اس لحاظ سے کائنات کے پھیلاؤ کی رفتار میں اضافہ بتاتا ہے کہ ڈارک انرجی کے اثرات کا تناسب زیادہ ہے. لیکن مخمصے کی بات یہ ہے کہ فی الحال کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ ڈارک انرجی دراصل ہے کیا؟ کیونکہ اس کے وجود بارے بھی نسبتاً ٹھوس شواہد اب جا کے سامنے آئے ہیں جب ہم کائنات کا اس قدر عظیم الشان نقشہ بنانے کے قابل ہوئے ہیں. دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس تصور نے اب آئین سٹائن کی ریلیٹوٹی تھیوری پر بھی سوالیہ نشان ڈال دیے ہیں اور بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ کائنات میں مادے کی ترتیب اتنی "ہموار'' اور "متناسب" نہیں جتنی کہ میتھمیٹکل کیلکولیشنز کےلیے اب تک "فرض" کر رکھی گئی ہے.
لب لباب اس محیر العقول دریافت کا یہ ہے کہ بظاہر فزکس میں ترقی کی معراج پر پہنچ کر ہمیں پتہ چلا ہے کہ ابھی تو ہم کچھ بھی نہیں جانتے. واضح رہے کہ یہ پوری کی پوری کائنات سات آسمانوں میں سے محض پہلا آسمان ہے جس کی حیثیت دوسرے آسمان کے مقابلے میں محض اتنی ہے جتنی کہ صحرا میں پڑی کسی انگوٹھی کی. اور یہی تناسب ہر آسمان کا اگلے آسمان کے مقابلے میں اور ساتویں آسمان کا "عرش" کے مقابلے میں ہے.
فبای آلاء ربکما تکذبان؟؟
’’ڈارک انرجی‘‘ کا معمہ - رضوان اسد خان

تبصرہ لکھیے