ہوم << گریٹ گیم اور افغانستان(قسط چہارم)شیر علی اور دوسری اینگلو افغان جنگ-شبیر احمد

گریٹ گیم اور افغانستان(قسط چہارم)شیر علی اور دوسری اینگلو افغان جنگ-شبیر احمد

جنگ ، خون، قتل اور قبضہ یہ چند ایسی اصطلاحات ہیں جس نے افغانستان کا کبھی پیچھا نہیں چھوڑا۔ ایک جانب اندرونی انتشار اور خانہ جنگی اس کا خون چوستی رہی تو دوسری جانب عالمی طاقتوں نے اسے اپنے لیے بازیچہِ اطفال بنائے رکھا۔ پہلی اینگلو افغان جنگ کے بعد دوست محمد خان نےاپنی خود دار پالیسی کے تحت افغانستان کو متحد رکھنے کی حتی الامکان کوشش کی۔ اس دور میں افغانستان کی ایک عالمی پہچان نے بھی جنم لیا۔ 1863 میں دوست محمد خان اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ ان کی وفات کے بعد معلوم یہ ہوا کہ بد قسمتی اسی سانحہ کی منتظر تھی۔

1863 میں دوست محمد خان کی وفات کے بعد ان کا نوجوان فرزند شیر علی افغان تخت پر براجماں ہوئے۔دوست محمد خان نے اقتدارکے پہلے سال جس خانہ جنگی کا مقابلہ کیا تھا، شیر علی بھی اسی اقتدارکی جنگ کا نشانہ بنے۔ سب سے پہلے اپنے ہی خونی بھائیوں کے ساتھ ان کی کھینچا تانی جاری رہی۔ یہاں سے کامیاب ہونے کے بعد اپنے دو سوتیلے بھائیوں سے ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ 1866 میں ان سے تخت چھین لیا گیا ۔ 1867 میں اپنے سوتیلے بھائی محمد افضل کی وفات اور ان کے بیٹوں کے باہمی اختلافات نے ان کو 1868 میں دوبارہ امیر بننے کا موقع نصیب کیا۔
وقت کی کایا پلٹ چکی تھی۔ جدیدیت نے بھی افغانستان کا رخ کیا۔ شیر علی نے پچاس ہزار کی ایک مضبوط فوج کھڑی کردی ۔ ان کے لیے مخصوص یونیفارم کا اجرا کیا گیا جو افغانیوں کے لیے انوکھی چیز تھی۔
انتظامی اصلاحات بھی ان کے دور کا خاصہ ہیں۔ شیر علی نے افغانستان کو شمس النہر اخبار کی اشاعت کی صورت ایک زبردست تحفہ دیا جو افغانستان کا پہلا اخبار تھا۔ افغانستان کے یہ اندرونی معاملات تھے جو کچھ عرصہ خوش اسلوبی سے چلتے رہے۔لیکن اس دوسرے دور میں وہ اپنے باغی بیٹے یعقوب خان سے بھی نمٹتے رہے۔

یورپ میں روس اور برطانیہ کے درمیان تناؤ کے خاتمے کے بعد روس نے وسط ایشیاء کی جانب ایک بار پھر اپنی توجہ مرکوز کی۔ 1878 کی گرمیاں عروج پر تھی کہ روس نے بِن بُلائے مہمان کی طرح افغانستان کی طرف ایک غیر مدعو سفارتی مشن روانہ کیا۔ شیر علی کی ان کو روکنے کی کوشش ناکام رہی ۔اسی سال جولائی کے مہینے میں روس کا مشن افغانستان پہنچ گیا ۔ روسی مشن افغانستان موجود ہو اور برطانوی راج خاموش رہے ، یہ ممکن نہیں تھا۔

روس کی جانب سے سٹولیٹو مشن کی قیادت کررہے تھے۔ انہوں نے شیر علی کے ساتھ معاہدہ کیا جس میں افغانستان کی مکمل آزادی اور اندرونی معاملات میں خودمختاری کی یقین دہانی کرادی گئی۔بعض روایات کے مطابق یہ سٹولیٹو ہی تھے جنہوں نے امیر افغانستان کو برطانوی مشن ٹھکرانے کے لیے ورغلایا۔ ہم نے پچھلی ویڈیو میں آپ لوگوں کو بتایا تھا کہ اینگلو افغان معاہدے میں فریقین کے دوستوں کو دوست اور دشمنوں کو دشمن قرار دیا گیا تھا اور اس پر سوال بھی اٹھایا تھا کہ کیا اب روس برطانیہ کا دشمن ہونے کے ناطے افغانستان کا بھی دشمن بن گیا ؟ اس سوال کا جواب ہمیں یہاں نفی میں ملتا ہے۔

برطانیہ نے روسی مشن کو برطانوی راج میں مداخلت قرار دیا اور شیرعلی سے برطانوی مشن قبول کرنے کا مطالبہ کیا۔امیر نے نہ صرف برطانوی مشن کا یہ مطالبہ مسترد کیا جبکہ اس کو ہر صورت روکنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔ بھارت کے وائسرائے لارڈ لیٹن پہلے ہی ستمبر کو مشن روانہ کر چکے تھے مگر امیر خیبر پاس کے مشرقی داخلی راستے پر سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہے۔ اس کشمکش نے دوسری اینگلو افغان جنگ کے نقطہِ آغاز کا کردار ادا کیا۔